
امن و سیاسی استحکام کی صبح نو کا آغاز
سال 2015ء کا سورج پاکستانی قوم کے لئے خوشیوں، خوشحالی، امن اور سیاسی استحکام کی امیدیں لئے آج صبح طلوع ہو چکا ہے جبکہ سال گزشتہ 2014کا آخری سورج پچھلے سال کی تمام حکومتی کاوشوں اور اپوزیشن کی کارکردگی کو اپنے دامن میں سمیٹے غروب ہو چکا
جمعہ 2 جنوری 2015

سال 2015ء کا سورج پاکستانی قوم کے لئے خوشیوں، خوشحالی، امن اور سیاسی استحکام کی امیدیں لئے آج صبح طلوع ہو چکا ہے جبکہ سال گزشتہ 2014کا آخری سورج پچھلے سال کی تمام حکومتی کاوشوں اور اپوزیشن کی کارکردگی کو اپنے دامن میں سمیٹے غروب ہو چکا۔ قوم کو بجا طور پر امید ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لئے جو قومی اتفاق رائے ہو چکا 2015ء میں اس کے ثمرات حاصل ہوں گے۔ جہاں تک پچھلے سال کا تعلق ہے سیاسی لحاظ سے خاصا ہنگامہ خیز تھا۔ 11مئی 2013ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں بر سر اقتدار آنے والی مسلم لیگ ن کو مسلم لیگ فنکشنل، نیشنل پیپلز پارٹی، جمعیت علماء اسلام(ف) پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی بلوچستان کی حمایت حاصل ہے، سابق حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کا رویہ حکمرانوں کے ساتھ دوستانہ ہے، جہاں حکومت ان کے نزدیک غلط قدم اٹھاتی پیپلز پارٹی اس کا محاسبہ کرتی ہے۔
(جاری ہے)
ادھر مسلم لیگ ن کی حکومت نے سال گزشتہ میں عوام کو ریلیف دینے کا آغاز کر دیا ہے۔ پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کی گئی جس کا سلسلہ نئے سال میں جاری رہنے کی توقع ہے۔ پچھلے ڈیڑھ برس میں حکومت نے جو منصوبے شروع کئے ان کے بھی ثمر آور ہونے کے دن قریب ہیں۔ مسلم لیگ ن کو گزرے سال میں پاکستان تحریک انصاف نے شدید مشکلات سے دو چار کئے رکھا تا ہم سانحہ پشاور کے بعد اب وہ اپنا دھرنا اٹھا چکے ہیں۔ جس کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان جاری مذاکرات میں ایک مرتبہ پھر پچھلا ساز بجانے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ہمیں دونوں جماعتوں کے قائدین سے توقع ہے کہ اپنے اپنے مئوقف میں مزید لچک پیدا کر کے نہ صرف پچھلے الیکشن میں دھاندلی کے الزام کی حقیقت قوم کے سامنے لانے کا بندوبست کر یں گی بلکہ آئندہ عام انتخابات کو شفاف ترین بنانے کے لئے انتخابی اصلاحات لانے میں بھی کامیابی حاصل کر لیں گی۔ ایسا ہونا خود ان دونوں جماعتوں سمیت ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے لئے بہتر ہو گا۔
مسلم لیگ ن کے مخالفین میں مسلم لیگی دھڑوں کا چھان بورا بھی شامل ہے۔ مسلم لیگ ق کے چوہدری شجاعت حسین، چوہدری پرویز الٰہی مسلم لیگ ن اور نواز شریف ، شہباز شریف کے سیاسی مخالف تو ہیں ہی پیر صاحب پگاڑہ اور ان کی فنکشنل مسلم لیگ مرکزی حکومت میں ان کی حلیف ہونے کے باوجود دائیں بائیں دیکھ رہی ہے۔ پرویز مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ اگرچہ بحیثیت جماعت کوئی اہمیت نہیں رکھتی لیکن پرویز مشرف کی شخصیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ مسلم لیگ ن سے ٹوٹے باپ بیٹا سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ اور سردار دوست محمد خان کھوسہ بھی چوہدریوں کی طرح نواز شریف ، شہباز شریف کے ذاتی مخالف بن چکے ہیں۔ سردار ذوالفقار کھوسہ نے حال ہی میں کہا ہے کہ پرویز مشرف مارشل لاء لگانے کے اقدام پر قوم سے معافی مانگ لیں تو وہ انہیں مائنس مسلم لیگ ن متحدہ مسلم لیگ کے صدر کے طور پر قبول کر سکتے ہیں ہمارے نزدیک سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ کی سیاست دم توڑ چکی ہے کیونکہ وہ اپنے ساتھ مسلم لیگ ن کے اہم لوگوں حتیٰ کہ یوتھ ونگ کے لیڈر میاں غلام حسین شاہد کو بھی نہیں چلا سکے جسے وہ اپنا دایاں بازو سمجھتے تھے میاں غلام حسین شاہد نے دو ٹوک انداز میں اعلان کر دیا ہے کہ نواز شریف ان کے قائد ہیں اور مسلم لیگ ن ان کی جماعت ہے وہ کسی باغی کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ اس کے بعد سے سردار صاحب کی غلام حسین شاہد سے سلام دعا بھی نہیں رہی۔
ہاں البتہ قدیم مسلم لیگی سردار ظفر اللہ خان مرحوم کے صاحبزادے سردار نصر اللہ کی کونسل مسلم لیگ کے یکم جنوری کو انتخابات ہونے جا رہے ہیں جس میں چوہدری محمد حسین چٹھہ مرحوم کے صاحبزادے چوہدری نعیم حسین چٹھہ کو کونسل مسلم لیگ کا نیا صدر منتخب کیا جائے گا۔ سردار ذوالفقار علی کھوسہ اس دھڑے سمیت حامد ناصر چٹھہ کے مسلم لیگی دھڑے کو ساتھ ملانے کی طرف راغب ہو جائیں تو الگ بات ہے تا ہم ہماری رائے مین ان تمام مسلم لیگی دھڑوں کی مسلم لیگ ن کے مقابلے میں عوامی حیثیت سوالیہ نشان ہی رہے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Aman o Siasi Istehkaam Ki Subh e Nou Ka Aghaz is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 January 2015 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.