
امریکی جمہوریت
یہ بھی دھاندلی کی پیداوار ہے!۔۔۔۔ امریکی انتخابات کی شفافیت کو دنیا بھر میں ایک مثال مانا جاتا ہے مگر حالیہ نیویارک کے پرائمری انتخابات میں اس کی قلعی کھول چکی ہے۔ امریکی آئین کے تحت ہر شخص آزاد حیثیت میں بھی صدارتی انتخابات میں ووٹ ڈال سکتا ہے
منگل 17 مئی 2016

امریکی انتخابات کی شفافیت کو دنیا بھر میں ایک مثال مانا جاتا ہے مگر حالیہ نیویارک کے پرائمری انتخابات میں اس کی قلعی کھول چکی ہے۔ امریکی آئین کے تحت ہر شخص آزاد حیثیت میں بھی صدارتی انتخابات میں ووٹ ڈال سکتا ہے مگر امریکی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ کامیابی دو بڑی جماعتوں کے امیدواروں کا مقدر بنی۔
کروڑوں آزاد امریکی ووٹرز آزاد امید وار کو وائٹ ہاوس کا مکین تو نہیں بنا سکے مگر دونوں بڑی جماعتوں کے امیدواروں میں سے ایک کوووٹ دیکر اسکی کامیابی کی راہ ہموار ضرور کر سکتے ہیں۔ دونوں بڑی سیاسی جماعتیں ڈیموکریٹک اور ری پبلکن انتخابات میں کودنے سے قبل اپنی اپنی جماعتوں کے پرائمری انتخابات کراتی ہیں جن میں مطلوبہ ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ہی نومبر میں ہونے والے انتخابات میں اپنی جماعت کی نامزدگی حاصل کر سکے گا۔
(جاری ہے)
کیا امریکی جمہوریت بھی دھاندلی کی پیدوار ہے۔ اس کا عملی مظاہر 2000 کے صدارتی انتخاب میں بھی سامنے آیا تھا جب جارج بش اور ہلگور کے درمیان آرکنساس کے ریاستی انتخابات میں جوبیس سو وٹوں کے فرق پر سپریم کورٹ کو مداخلت کرنا پڑی تھی کئی ریاستوں میں دھاندلی کے الزامات سامنے آئے تھے۔
اب نیویارک میں ہونے والے پرائمری انتخابات میں ڈیموکریٹک کی جانب سے سوا لاکھ ووٹ کی دھاندلی کی خبروں پر سخت تشویش پائی جاتی ہے۔ نیو یارک میں کامیابی کی صورت میں ہی ہیلری اور ٹرمپ کے صدارتی امیدوار بننے کی راہ ہموار ہونے کا امکان پیدا ہو چکا ہے۔ انڈیانا میں ناکامی کے بعد ٹیڈ کروز کی دستبرداری کے بعد ٹرمپ کے لیے تو صدارتی امید وار بننے کی راہ تقریباََ ہموار ہو چکی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا دعویٰ ہے کہ نومبر میں ہونیوالا صدارتی معرکہ ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈٹرمپ کے مابین ہونے کی توقع ہے؟
نومبر میں ہونے والے انتخابات دو بڑی سیاسی جماعتوں کا امتحان ہیں کہ آئندہ چار سال کیلئے کون دنیا کا طاقتور ترین شخص ہوگا؟ پرائمری انتخابات میں دھاندلی کے الزامات سامنے آچکے ہیں۔۔ اب دونوں جماعتوں کے لیے نومبر میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات سے بچنا کڑا امتحان ہو گا۔ ورنہ دنیا بھر میں امریکی انتخابی عمل کے بارے میں شکوک و شبہات مزید بڑھ جائیں گے جس سے اس کے سافٹ امیج کو مزید نقصان پہنچنے کا احتمال ہو سکتا ہے۔ نیو یارک میں 19 اپریل کو ڈیموکریٹ کی ووٹنگ کے دوران امریکی انتخابی سسٹم کی خامیاں کھل کر سامنے آچکی ہیں جہاں سے ہیلری کلنٹن نے کامیابی حاصل کی۔
نیویارک کے پرائمری انتخاب میں کامیابی برنی سینڈرس اور ٹیڈ کروز کے لیے بے پناہ اہمیت کی حامل ہوسکتی تھی۔ سابق سیکرٹری خارجہ ہیلری کلنٹن کے ہاتھوں شکست سے برنی سینڈرس کی انتخابی مہم کو سخت دھچکا لگا ہے۔ انڈیا یا میں کامیابی کے بعد بھی برنی سینڈرس ہیلری کلنٹن سے کہیں پیچھے ہیں۔نیویارک ٹائمز نے تو نیو یارک کے پرائمری انتخاب کے دوران کھلم کھلا ہیلری کلنٹن کی حمایت کی۔ اس نے انتخابات سے پہلے ہی ہیلری کے حق میں باقاعدہ لکھنا شروع کر دیا تھا۔ اس پر برنی سینڈرس کے حامیوں کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا تھا۔
نیویارک امریکہ کا معاشی ،کاروباری ، ثقافتی اور دانشورانہ سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ نیویارک میں ہونیوالی کوئی بھی سرگرمی قوم کا بیرومیٹر کہلاتی ہے۔ 20 ملین لوگ ریاست نیویارک کے رہائشی ہیں جس میں سے لگ بھگ 8.4 ملین نیویارک سٹی میں رہتے ہیں۔ نیویارک کی آبادی کے یہ اعداد و شمار سے کئی یورپی ملکوں آسٹریا، ڈنمارک فن لینڈ، ناروے، سویڈن اور سوئٹزر لینڈ سے بڑا ثابت کرتے ہیں۔
19.7 فیصد ووٹرز نے نیویارک کے پرائمری انتخابات میں ووٹ کاسٹ کیا جو کہ لیوزینا میں پرائمری ریاستی ووٹنگ کے ٹرن آوٹ کے بعد دوسری کم ترین شرح ہے جس پر میئربل ڈی بلیو نے بھی سخت شور مچایا تھا۔ اس فراڈ کی خواہ کوئی بھی وجوہات ہوں، یہ امریکی انتخابی عمل کے منہ پر طمانچہ ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
American Jamhoriat is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 May 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.