عرب امارات اور بھارت کی دوستی یا ”سی پیک“ کا ردعمل

متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زید النہان کی نیو دہلی آمد پر بھارتی وزیراعظم کی طرف سے سفارتی آداب و قواعد کے برخلاف خود ہوائی اڈے پہنچ کر مہمان کا استقبال کرنا ۔عرب امارات کے ولی عہد کو پھولوں کا گلدستہ پیش کرنا انہیں والہانہ ا نداز سے گلے لگانا اور بھارتی وزارت اطلاعات کا مودی کے حکم پر اس سارے منظر کی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر بڑے پیمانے پر تشہیر کرانا

جمعہ 3 فروری 2017

Arab Emirate Or Baharat Ki Dosti
خالد بیگ:
متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زید النہان کی نیو دہلی آمد پر بھارتی وزیراعظم کی طرف سے سفارتی آداب و قواعد کے برخلاف خود ہوائی اڈے پہنچ کر مہمان کا استقبال کرنا ۔عرب امارات کے ولی عہد کو پھولوں کا گلدستہ پیش کرنا انہیں والہانہ ا نداز سے گلے لگانا اور بھارتی وزارت اطلاعات کا مودی کے حکم پر اس سارے منظر کی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر بڑے پیمانے پر تشہیر کرانا۔

نشاندہی کرتا ہے کہ بھارت اور متحدہ عرب امارات میں دوستی کی وجہ دو قوموں کا تاریخی تعلق ثقافتی و تہذیبی یگانگت یا بھائی چارے کی بنیاد پر نہیں بلکہ چین اور پاکستان سے مفاداتی ٹکراوٴ کی بنیاد پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خطے میں ایٹمی قوت کی حامل اتنی بڑی ریاست کا منتخب حکمران مختلف چھوٹی چھوٹی ریاستوں کے اتحاد پر مبنی امارات کے بادشاہ نہیں بلکہ اس کے بیٹے یا ولی عہد کے استقبال کیلئے ہوائی اڈے پہنچ گیا جس پر بھارت میں شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

(جاری ہے)

شہزادہ محمد بن زید النہان بھارت سرکار کی خصوصی دعوت پر بھارت کے یوم جمہوریت کی تقریب میں شرکت کیلئے خصوصی طور پر نیو دہلی پہنچے تھے۔ بھارت میں تنقید کرنے والوں کا سب سے بڑا اعتراض بھی یہی ہے کہ اگر جمہوریت کے حوالے سے منائے جانے والے قومی دن پر بار سے کسی معزز مہمان کو بلایا جانا ضروری تھا تو پھر کسی ایسے ملک کے سربراہ کو دعوت دی جاتی جو عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر اقتدار میں آیا ہو۔

جو جمہوریت اور جمہوری اقدار پر یقین رکھتا ہوں اور متحدہ عرب امارات کے امیر یا اس کے ولی عہد کو بھی علم ہونا چاہئے تھا کہ وہ ایسے ملک کے قومی دن کی تقریب میں شریک ہونے جا رہے ہیں جس کی سات ریاستوں میں اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جارہا ہے۔چلئے تری پورہ، ناگا لینڈ، میزو رام، منی پور، مینگالیہ، آسام و اروناچل پردیش بھارت کا جغرافیائی حصہ ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر تو بھارت کا حصہ نہیں وہاں تو بھارت فوجی قوت کے بل بوتے پر ناجائز قابض ہے۔

کشمیری عوام کا مقدمہ اقوام متحدہ کی طرف سے حل طلب ہے وہ بھی 26 جنوری کو یوم سیاہ منا رہے تھے اور بھارتی فوج کے تشدد و جبر کیخلاف ہڑتال کا اعلان کر چکے تھے۔ متحدہ عرب امارات والوں سے مسئلہ کشمیر ڈھکا چھپا نہیں۔ وہاں کشمیریوں کے ساتھ بھارت کے سکیورٹی ادارے کس طرح کا سلوک کر رہے ہیں۔ انہیں کس بے دردی سے گولیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ان کی املاک کو جلایا جارہا ہے۔ ان کی عزتوں کو پامال کیا جارہا ہے۔ کیسے ممکن ہے کہ امارات کے بادشاہ یا شہزادے اس سے واقف نہ ہوں علاوہ ازیں بھارت کے اندر مسلمان اقلیت کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے گائے کا گوشت کھانے والوں کو زندہ جلایا جا رہا ہے۔ ان سب حقائق سے آگاہ ہونے کے باوجود اگر متحدہ عرب امارات کے ولی عہد نے بھارتی یوم جمہوریہ میں شرکت کا فیصلہ کیا تو اس کا مطلب مقبوضہ کشمیر یا بھارت کے مظلوم مسلمان اور کیا لے سکتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات کے بادشاہ و شہزادوں کو بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے سے انکار کی پالیسی پر کوئی اعتراض نہیں۔

وہ اس مسئلے پر کشمیریوں کے نہیں بھارت کے ساتھ ہیں۔ وہ بھارت میں مسلمان اقلیت پر ہندو انتہا پسندوں کے توڑے جانے والے مظالم اور آئے روز ہندو مسلم فسادات کے نام پر مسلمانوں کے قتل عام ان کیخلاف جلاوٴ گھیراوٴ کی پالیسی کو بھارت کا داخلی مسئلہ سمجھتے ہیں۔ انہیں اس سے بھی کوئی غرض نہیں کہ بھارت کے اپنے دانشور،تجزیہ نگار،سیاستدان اور دیگر بہت سے طبقات مودی سرکار کی طرف سے ہندو انتہا پسندوں کی سرپرستی کی وجہ سے مایوسی کا شکار ہیں ۔

جبکہ عرب امارات بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی محبت میں اس حد تک گرفتار ہو چکی ہے کہ بھارتی یوم جمہوریہ کی شب دبئی میں سب سے بلند عمارت کو روشنیوں کے ذریعے بھارتی ترنگے میں رنگ دیا گیا۔ عرب امارات کی طرف سے بھارت کے ساتھ یکجہتی کا یہ اظہار ایسے وقت میں سامنے آیا جب بھارت کی سیاست کا چہرہ ریاستوں اور مقبوضہ کشمیر میں منائے جانے والے یوم سیاہ کی وجہ سے مسخ ہو چکا تھا۔


بھارت نے اس موقع کو ایک نیا رنگ دینے کیلئے بھارت و عرب امارات کے درمیان سٹرٹیجک پارٹنر شپ کے پرانے75 ارب ڈالر کے معاہدوں سے گرد جھاڑ کر میڈیا میں خبر سازی کیلئے انہیں نئے سرے سے پیش کردیا ۔حالانکہ متحدہ عرب امارات نے ڈیڑھ برس قبل بھارت کیلئے75ارب ڈالر منصوبوں کا اعلان 18 اگست2015 کو اس وقت کیا تھا جب بھارتی وزیراعظم دبئی میں امارات کے وزیراعظم و نائب صدر محمد بن راشد المختوم سے ملنے ان کے محل پہنچے۔

اس دور کے اخبارات نکال کر دیکھ لیجیے کہ بھارت نے ان معاہدوں کو کس طرح بھارت کی بہت بڑی سفارتی کامیابی اور بھارت کے مستقبل کیلئے ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ اس موقع پر دفاع، تجارت، بھارت میں تیل ذخیرہ کرنے، ٹرانسپورٹ و مواصلاتی نظام، صنعتی زون، نئے ہوائی اڈے، ریلوے اور شاہراوٴں کا انفراسٹرکچر، بندرگاہوں کو جدید بنانے کے حوالے سے چودہ معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔

نریندر مودی کے انتہا پسندانہ ہندو مزاج اور اس کے دورے کو مزید کامیابی کا رنگ دینے اور ہندووٴں کی دلجوئی کیلئے عرب امارات نے زمین کا ایک بڑا ٹکڑا مندر کی تعمیر کیلئے نریندر مودی کو بھینٹ کیا اور ساتھ ہی اعلان کیا گیا کہ بھارتی شہریوں کیلئے متحدہ عرب امارات میں روزگارکے مزید مواقع پیدا کئے جائیں گے۔ دور ے کے اختتام پر امارات و بھارت کے مشترکہ اعلامیہ میں ان ممالک کی مذمت کی گئی جو مذہب کو دہشت گردی کیلئے استعمال کرتے ہیں اور اسے اپنے مفادات کیلئے دیگر ممالک میں بروئے کار لاتے ہیں۔

ساتھ ہی مذہبی انتہا پسندی کے حوالے سے تیار کئے گئے گروہوں اور انہیں تیار کرنے والوں کیخلاف مل کر لڑنے کا اعلان بھی کیا گیا۔ بھارتی میڈیا میں تاثر دیا گیا کہ بھارتی وزیراعظم کا یہ دورہ اگست 2015ء میں اچانک ترتیب دیا گیا تھا لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ ڈیڑھ برس پہلے کئے جانے والے بھارتی وزیراعظم کے دورے اور دو ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کو نیا بنا کر پیش کرنے کی بھارت کو کیوں ضرورت پیش آئی۔ لیکن متحدہ عرب امارات کی یوں اچانک بھارت پر مہربانی اور بھارتی مقاصد کو آگ بڑھانے کیلئے اس کی حمایت حیران کن ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Arab Emirate Or Baharat Ki Dosti is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 February 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.