
بھارت میں دوا کے نام پر موت بکتی ہے
شیر خوار بچوں اور حاملہ خواتین کو بھی غیر میعاری ادویات دی جاتی ہیں۔۔۔۔۔ اتنے بڑے ملک میں صرف 26ڈرگ ٹیسٹ لیبارٹریاں موجود ہیں اور ان میں سے صرف سات لیبارٹریز کام کرنے کے قابل ہیں
پیر 23 مارچ 2015

انسانی حقوق کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بھارت میں یوں تو ہر شعبہ میں کرپشن جاری ہے مگر غیر معیاری ادویات سازی میں اس کا شمار دنیا کے سرفہرست ممالک میں ہوتا ہے جسکی وجہ سے جعلی دوائیوں کے استعمال سے ہر سال لاکھوں لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ (رین باکسی) جو بھارت کی سب سے معروف ادویات کی کمپنی۔ کئی بار امریکہ اس کی مصنوعات پر پابندیاں عائد کرچکا ہے۔ دنیا بھر کے ماہرین بھارت ادویات کے معیار پر نکتہ چینی کرتے رہتے ہیں کہ امریکہ برطانیہ سمیت دیگر کئی ماملک نے بھارت ادویات کی درآمد پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں 70 فیصد جعلی دوائیں بنتی ہیں۔ ولرڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ایک تخمینہ کے مطابق بھارت میں بنائی جانے والی پانچ ادویات میں سے ایک جعلی ہوتی ہے۔
(جاری ہے)
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت جتنی بھی ایلوپیتھک ادویات بن رہی ہیں ان میں سے کم از کم دس فیصد غیر معیاری یا جعلی ہیں۔
کشمیر یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد اسحاق کے مطابق اس نہایت سنگین مسئلے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کا بھارتی حکومت نے محض سرسری جائزہ لیا۔ اگرچہ بھارتی ادویات سازی کی صنعت ملکی معیشت میں اہم حیثیت رکھتی ہے اور بھارت ہر سال 15ملین ڈالر کی مصنوعات بیرون ملک بھیجتا ہے۔ اس کی کئی فیکٹریوں کو ورلڈ کلاس ہونے کے باوجود معیار اور کوالیٹی کنٹرول جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ دہلی فامیکا 2010ء کے ایک سروے کے مطابق 12فیصد ادویات کے نمونے ہی جعلی تھے۔ کئی ممالک بھارت مصنوعات کی درآمد ر پابندی لگا چکے ہیں۔ گزشتہ سال برطانیہ نے بھارت میں تیار کردہ متعدد ایلو پیتھک ادویات واپس کردی تھیں۔ امریکہ نے کئی مرتبہ بھارت مصنوعات پر پابندی لگائی ہے۔ خوراک اور ادویات سے متعلقہ امریکی محکمہ FDAنے رین باکسی (RANBAXY)کی طرف سے بھارت فیکٹریوں میں تیار کی جانے والی تیس کے قریب ادویات کی درآمد پر پابندی عائد کردی تھی۔ 2011ء میں رین باکسی کمپنی کو اس بات کا پابند کیا گیا تھا کہ وہ اپنی مصنوعات پر درست معلومات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ادویات کی تیاری کے عمل کو بھی بہتر بنائے۔
2008ء میں امریکہ نے بھارت سے ٹریڈ مارک کے بغیر آنے والی ادویات کی درآمد پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی کمپنیاں عالمی معیار برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہیں۔ امریکی محکمہ فوڈ ڈرگ میں بھارت کمپنی رین باکسی کی طرف سے بھیجنے والی ادویات کو غیر معیاری قرار دیا تھا۔ ایف ڈی اے نے ایک بار پھر اس کمپنی کے ادویات کو ناقص اور غیر معیاری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ برس اس کمپنی نے جرمانے کی مدمیں پچاس کروڑ ڈالر کی ادائیگی کی ھتی۔ اس کمپنی نے اس جرم کا اعتراف بھی کیا تھا کہ اس نے بھارت کی دو فیکٹریوں میں تیار کردہ غیر معیاری ادویات بھی فروخت کیں۔
اتنا سب کچھ جاننے اور پابندیوں کے باوجود بھارتی فارمیکل الائنس کے صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی دوائیں معیار اور کوالٹی کنٹرول پر نسبتاََ پورا اُترتی ہیں۔ جب کہ امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ بھارت ادویات کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ادویات پر پابندی کے بعد بھارت کا اگلا قدم کیا ہوگا؟ اس کے بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Baharat Main Dawa K Naam Per Mott Bikne Lagi is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 March 2015 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.