بحر ہند اور بحرالکاہل میں چین کے بڑھتے اثرورسوخ سے بھارت پریشان

سری لنکا کی بندرگاہ”ہمبن ٹوٹا“99 سالہ لیز پر ہندوستان کا سری لنکا حکومت پر دباﺅ چین سے اس ڈیل کے خاتمے پر زور

بدھ 24 جنوری 2018

Behar Hind aur Behar Al Kahal main Chine ky bharte asar o rasookh sy bharat parashan
رابعہ عظمت:
سری لنکا نے بھارت کی نسبت چین سے رابطے بڑھانے شروع کردئیے ہیں جس کہ وجہ سے ہندوستانی حکومت میں کھلبلی مچ گئی ہے حالانکہ نریندرمودی نے برسر اقتدار آتے ہی Neighbour hood first کے تحت حکمت عملی اپنائی تھی اور 15 سال بعد ہسپتال کا دورہ 28 سال بعد سری لنکا کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیر اعظم بن گئے تھے لیکن بھارت کا یہ حربہ کار گر نہ ہوسکا اور نہ صرف نیپال کا جھکاﺅ چین کی جانب ہو گیا بلکہ سری لنکا حکومت نے بھی بیجنگ سے تعلقات استوار کرلئے سری لنکا کی بڑی بندرگاہ ”ہمبن ٹوٹا“ کو 99 سالہ لیز چین کے حوالے کردیا گیا دونوں ممالک کے مذکورہ معاہدے نے نہ صرف بھارت بلکہ امریکہ کی بھی نیندیں حرام کرد ی ہیں وہ بحر ہند اور بحر الکاہل میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ سے خوفزدہ ہے اس لئے امریکہ چین کے مقابلے کے لیے ایشیاءمیں بالادستی کے لیے بھارت کی پشت پناہی کررہا ہے سری لنکا کے جنوبی شہر ہمبن ٹوٹا میں واقع گہرے پانی کی نو تعمیر شدہ بندرگاہ کو ایک ارب ڈالر کے عوض لیز پر دیا گیا ہے سری لنکا کے وزیر خزانہ کے مطابق چینی حکام کی جانب سے دئیے گئے قرضوں کی ادائیگی کے بوجھ سے نکلنے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

اس معاہدے کے تحت سری لنکا پورٹ اتھارٹی اور چینی کمپنی برابری کی بنیاد پر بندرگاہ کے امور چلائیں گے جس میں چینی کمپنی پورٹ کے تجارتی آپریشنز چلائیگی سری لنکا حکومت اس کی سکیورٹی کے امور سنبھالے گی سری لنکا کے وزیر اعظم کے مطابق مذکورہ معاہدہ سیاحت کو فروغ دینے اور معاشی سرگرمیوں میں اضافے کے لیے مدد گار ثابت ہوگا معاہدے کے ساتھ ہی سری لنکا کو 300 ملین ڈالر کی قسط بھی موصول ہوگئی ہے اس بندرگاہ کو میری ٹائم سلک روڈ میں بھی شامل کیا گیا ہے ہمبن ٹوٹا کے 70 فیصد حصص چین کے اور30 فیصدسری لنکا حکومت کے ہیں چین کا اس بندرگاہ پر کنٹرل کا مقصد چین کی تیل اور دیگر توانائی ذرائع کی فراہمی تک رسائی کو آسان اورممکن بنانا ہے اس حوالے سے دو چینی کمپنیوں کو 32 سال کے لیے ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے کولمبو بندرگاہ کے قریب 15 ہزار ایکڑ زمین بھی چینی کمپنیوں کو صنعتی زون بنانے کے لیے دیدی گئی ہے چینی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ اور بھارت سری لنکا پر دباﺅ ڈال رہے ہیں کہ سری لنکا چین سے 99 سالہ لیز پر دی گئی ہمبن ٹوٹا بندرگاہ کا معاہدہ منسوح کردے واشنگٹن اور دہلی اس ڈیل کے خاتمے کے لیے سری لنکا پر زور دے رہے ہیں اس ضمن میں سری لنکا کو اربوں روپے کے قرضے اتارنے کا لالچ بھی دیا گیا ہے امریکہ کے ان اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھارت کو استعمال کرتے ہوئے علاقے میں چین کا کردار محدود کردینا چاہتا ہے۔

سری لنکا مبینہ جنگی جرائم کی وجہ سے عالمی برادری کے دباﺅ کا شکار رہا ہے تب چین نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورسز پر سری لنکا کی حمایت کی بھارت کی جانب سے راجہ پکسے حکومت کی مکمل حمایت میں عدم دلچسپی نے چین کو موقع دیا کہ وہ سری لنکا کو جیو سٹریجنگ پوزیشن ہونے کے باعث اہم اتحادی کے طور پر اہمیت دے سکے اس کے بدلے میں سری لنکا نے بحرہند میں چین کے ساتھ تعاون بڑھالیا گذشتہ پانچ برسوں میں چین نے سری لنکا کو ایک بین الاقوامی بندرگاہ اور ہوائی اڈہ بنانے میں معاشی مدد دی اور ساتھ ہی ساتھ وہ کولمبو پورٹ سٹی منصوبے میں بھی بھاری سرمایہ کاری کررہا ہے ایسے تمام روابط و سرکاری منصوبوں نے بھارت کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے جبکہ سری لنکا نے اپنی بندرگاہ چین کو دینے پر بھارتی اعتراضات مسترد کردئیے تھے سری لنکا وزیر اعظم نے بھارت کے اس اعتراض کو رد کردیا کہ چین سری لنکا کی بندرگاہ کو فوجی اڈے کے طور پر استعمال کرسکتا ہے بھارت جنوبی ایشیاءمیں چین کو سب سے بڑا خطرہ تصور کرتا ہے کیونکہ چین اپنے سب سے بڑے انفراسٹرکچر بینک کے ذریعے ”ون بیلٹ ون روڈ“منصوبے کے تحت خطے کے باقی ممالک کے انفراسٹرکچر کو مضبوط بناکر انہیں آپس میں ملانا چاہتا ہے جس کی وجہ سے چین کے خطے میں اثرورسوخ میں مزید اضافہ ہوگا او یہ بھارت کی قبول نہیں چین صرف پاکستان کا ہی دوست نہیں سری لنکا اور نیپال کے بعد بنگلہ دیش بھی چین کی جانب راغب ہیں بنگلہ دیش کی گارمنٹس انڈسٹری کے لیے بے شمار اشیاءانتہائی کم نرخوں پر فراہم کی جارہی ہے اور مزید منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کی جارہی ہے جو ہندوستان کے لیے پریشانی کا باعث ہے چین سری لنکا کو اپنے سمندری تجارتی راستے کے لیے نہایت اہمیت دیتا ہے اس لیے بندرگاہ لیز پر دینے کے ساتھ یہاں ہوائی اڈا بھی چینی تعاون سے بنایا گیا ہے جسے ہتھیانے کے لیے بھارت سرگرم ہے اور سری لنکن حکومت کو لالچ دی جاتی رہی کہ وہ ہوائی اڈہ بھارت کے حوالے کردے پاکستان سری لنکا اور نیپال کی طرح دیگر ممالک بھی چین کو بھارت کے مقابلے میں انتہائی مضبوط پارٹنر سمجھتے ہیں اور اس نے ہندوستان کو خوفزدہ کردیا ہے کہ اس طرح علاقے کا تھانیدار بننے کا اس کا خواب چکنا چور ہوجائے گا بھارت طاقت اور دھونس جماکے علاقائی بالادستی کا خواہاں ہے اور اس کو امریکہ کی مکمل آشیرباد حاصل ہے کیونکہ امریکہ جو چین کے ابھرتے ہوئے کردار سے خوف زدہ ہے اور اسے تکمیل ڈالنا چاہتا ہے بھارت اور چین دونوں ہی برکس اور اقتصادی تعاون کی تنظیم شنگھائی کونسل کے رکن ہیں بھارت بحرہند میں چین کے کردار کے حوالے سے ہراساں ہے اور اسکی تشویش میں اس وقت اضافہ ہوگیا ہے جب سے چین نے جبوتی کی بندرگاہ پر اپنا فوجی اڈہ بنایا ہے چین کے مطابق براعظم افریقہ میں چینی کاروباری ارادے اب تک60 سے 70 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرچکے ہیں یہ فوجی اڈہ ان کی حفاظت کے لیے ہیں سری لنکا کی بندرگاہ ہمبن ٹوٹا کو لیز پر لینے کا معاملہ ہویا پاکستان کی بندرگاہ گوادر کا انتظام سنبھالنے کی بات ہو تو بھارت امریکہ دونوں چین سے ناخوش ہیں گزشتہ چند ماہ سے بھارت اور چین کے درمیان ڈو کلم تنازعہ چل رہا ہے اور اسی کی بدولت دونوں ملک جنگ کے دہانے پر جاپہنچے تھے چین نے برملا بھارت کوکہا ہے کہ وہ اپنی لائن میں رہے لیکن ہندوستان اپنی حد سے تجاوز کرتے ہوئے چین کے معاملات میں ٹانگ اڑانا اپنا حق سمجھتا ہے چین نے گزشتہ سال 2017میں بھارتی فوج کو خوب سبق سکھایا جب چینی فوجیوں نے بھارتی سرحد کے اندر گھس کر اس کی چھاﺅنی تباہ کرنے کے ساتھ 50کے قریب بھارتی فوجیوں کو بھی جہنم واصل کردیا تھا مذکورہ واقعے نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور اس کی حکومت نے خوب واویلا مچایا،تاہم بھارت اور چین کی سرحد تنازعات کے حوالے سے وقتاً فوقتاً ہونے والی کشیدگی کی کوئی نئی بات نہیں دونوں ملکوں کابارڈر تقریباً 350 کلومیٹر لمبا ہے اور گاہے بگاہے ان سرحدی علاقوں میں ان کی جھڑپیں ہوتی رہتی ہے دونوں ممالک1962 میں جنگ بھی لڑچکے ہیں جس ہندوستان کو منہ کی کھانا پڑی تھی ارونا چل پردیس کا تنازعہ ابھی تک حل طلب ہے ڈو کلم سکم میں واقعے چھوٹی سی سرحد پٹی سٹرٹیجک لحاظ سے بھارت اور چین دونوں ممالک کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے بھارت کا اپنی شمال مغربی ریاستوں سے رابطہ اسی راستے سے جراہوا ہے مستقبل قریب میں چین کے سارک تنظیم کارکن بننے کی امیدبھی ہے اگر چین سارک میں شامل ہوجاتا ہے تو اس خطے میں بھارتی جارحیت کے غبارے سے ہوا نکل جائے گی کیونکہ چین نے نیپال پاکستان سری لنکا اور افغانستان کو اپنے اتنا قریب کرلیا ہے کہ ان ممالک کی حمایت سے اسے باآسانی رکنیت مل سکتی ہے اوراس کا خطرہ بھارت کو ہے جس بناءپر بھارت چین کو سکم پر مصروف رکھ کر باقی معاملات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے چین نے بھارت کو دھمکی دی تھی کہ اگر بھارت باز نہ آیا تو جنگ صرف سکم ہی نہیں چین تین اطراف سے حملہ آور ہوگا یعنی مثبت لداخ اورسکم جبکہ چوتھی طرف ہوگا چین کا بہترین ایٹمی طاقت کا حامل دوست پاکستان اور چین کو فضائی راستے دینے والے ملکوں میں پاکستان کے علاوہ نیپال بھی شامل ہے گوادر سری لنکا کی بندرگاہ ہمبن ٹوٹا کے علاوہ چین بنگلہ دین کی ڈھاکہ بندرگاہ کو اپنی تحویل میں لے جاچکا ہے جنوبی چین کے سمندر پر جزائر نان شا‘شی‘شی شا پہلے ہی چین کے کنٹرول میں ہیں اس طرح وہ سمندری راستہ جس سے بھارت جاپان اور امریکہ کو تیل کی سپلائی ہورہی تھی وہ چین کے بحری بیڑوں اور بحریہ کی نگرانی میں آچکے ہیں چین 2014 سے اب تک ”ون بیلٹ ون روڈ“سے ملحقہ ملکوں کے ساتھ تقریباً 400 ارب ڈالرز کے منصوبے سائن کرچکا ہے اور 2017 میں ہی مذکورہ منصوبوں کے لیے تقریباً 90 ارب ڈالرز اپنے تین سرکاری بینکوں میں منتقل کرچکا ہے چین کی ایک کھرب ڈالرز کی مجوزہ سرمایہ کاری سے پاکستان اور سری لنکا میں بندرگاہوں سے لے کر مشرقی افریقہ میں تیز رفتار ٹرینوں اور وسطی ایشیا سے گزرنے والی گیس پائپ لائنوں سنکیا نگ سے گوادر کی گہرے پانی کی بندرگاہ تک 57 ارب ڈالرز کی لاگت کا زمینی راستہ ایک ارب ڈالر کی لاگت سے سری لنکا کے شہر کولمبو میں ایک پورٹ سٹی کی تعمیر سنکیانگ سے سنگاپور تک تین ہزارمیل لمبی تیز رفتار ٹرین کی پٹری بچھانے کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ اور برطانیہ کے ساتھ بھی بیشتر منصوبوں پر عملدرآمد جاری ہے،فوربس میگزین کے مطابق چین2018 کے اختتام تک معاشی میدان میں امریکہ کو پیچھے چھوڑ کر نمبرون پوزیشن پر آجائے گا فوکس بزنس کے مطابق ایک امریکی اوسطاً 62 ہزار قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے ون بیلٹ ون روڈ دنیا کا روشن مستقبل ہے اور یہ بین البراعظمی منصوبہ دنیا کو ایک نئی شکل اور ترتیب دے گا کورین دانشور جے ہو چنگ کا کہنا ہے کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ جب مکمل ہوگا تو تقریباً60 ممالک اس کا حصہ ہوں گے اور دنیا کی دو تہائی آبادی اس سے منسلک ہوگی ہانگ کانگ کے اخبار ساﺅتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق یہ انسانی تاریخ کا سب سے بڑ ا اور اہم منصوبہ ہے،متعدد تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دنیا اب امریکہ کی امریکہ فرسٹ پالیسی سے تنگ آکر چین کی جانب جھکتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ چین کی پالیسیاں باہمی تعاون باہمی دلچسپیاں اور باہمی منافع پر مبنی ہیں چین ایشیائی سپر پاور بننے کے بعد اب عالمی سپر پاور بننے کے قریب تر ہے جبکہ امریکہ کی جنگی خون خرابے والی پالیسیوں کی نسبت چین کی پالیسیاں صرف معاشی ہی نہیں پرامن بھی ہیں جس کی وجہ سے دنیا اب چین کو دیکھ رہی ہے سری لنکا کی حکومت نے ہمبن ٹوٹا کی بندرگاہ کو مزید وسعت دینے اور نئے برتھ بنانے کے لیے چین کی کمپنیوں کی تحویل میں دینے کی منظوری 2007 میں دی تھی اور جس کی تعمیر2008 میں شروع ہوئی برطانوی اخبار ٹائمز کے مطابق یہ دنیا کی سب سے مصروف ترین بحری گزرگاہ سے تقریباً 10 میل دور سری لنکا کے شمالی ساحل ہمبن ٹوٹا کے مقام پر ہے جسے ہمبن ٹوٹا بندرگاہ کہا جاتا ہے قدیم دور میں سلک روٹ سے ملانے والی ہمبن ٹوٹا کی بندرگاہ 250 سال قبل مسیح میں قائم ہوئی تھی جہاں چین اور عرب ممالک کے تاجر اپنا سامان تجارت کے لیے لاتے تھے یہ بندرگاہ بحر ہند کے اس تجارتی راستے پر واقع ہے جو ایشیا کو یورپ سے منسلک کرنے کے لیے آبنائے ملا کو نہر سویز سے ملاتا ہے آبنائے ملا کا جزیرہ نما ملائشیا اور انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا کے درمیان ایک آبی گزرگاہ ہے اقتصادی لحاظ سے یہ نہر سویزاور نہر پانامہ کی طرح دنیا کی اہم ترین بحری گزرگاہوں میں شمار ہوتی ہے یہ بحرہند اور بحرالکاہل کے درمیان بحری جہازوں کے گزرنے کا مرکزی راستہ فراہم کرتی ہے ہمبن ٹوٹا سے اندازاً سالانہ 36 ہزار بحری جہاز بشمول4500 آئل ٹینکرز گزرتے ہیں سوویت یونین اور امریکہ کی سرد جنگ کے دور میں بحرالکاہل کی جو اہمیت تھی اب یہ حیثیت بحر ہند کو حاصل ہوچکی ہے۔

                                

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Behar Hind aur Behar Al Kahal main Chine ky bharte asar o rasookh sy bharat parashan is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 January 2018 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.