
بھاری بجٹ اور درجنوں خُفیہ ادارے
عوام پھر بھی عدم تحفظ کا شکار۔۔۔۔ یوں لگتا ہے جیسے دہشت گردوں کا علم متعلقہ اداروں کے سوا سبھی کو ہے۔ رشوت خور اور اناہل افراد کو نکالا جائے تکہ عوام کو تحفظ میسر آئے
سید بدر سعید
منگل 1 اپریل 2014

کسی بھی ریاست کا یہ فرض ہے کہ اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرے۔ اس لیے ہر ملک بیرونی حملہ آوروں سے حفاظت کے لیے فوج جبکہ اندورنی سطح پر پولیس سمیت مختلف سکیورٹی ادارے تشکیل دیتاہے۔ یہ نظام صدیوں سے دنیا بھر میں رائج ہے۔ اس لیے اگر ملک میں امن وامان ہو تو جہاں حکومت کی تعریف کی جاتی ہے، وہیں سیکورٹی اداروں کو بھی خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔
(جاری ہے)
ایک طرف بڑے بڑے حکومتی دعوے، اعلیٰ منصوبے اور خفیہ اداروں کا جال بچھا نظر آتا ہے تو دوسری جانب زمینی حقائق کچھ یوں ہیں کہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کے محض اقبال ٹاؤن ڈویژن میں ہی 3415سے زائد مطلوب اشتہاری مجرم پناہ لیے ہوئے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ اسی علاقے میں 67قبضہ گروپ اور 6سو دیگر جرائم پیشہ عناصر بھی سرگرم ہیں۔ اس ڈویژن میں5سرکل، 10تھانے، 43ناکے، 20گشتی گاڑیاں اور ڈیڑھ سو کے قریب موٹر سائیکل سوار محافظ ہونے کے باوجود صورتحال ابتر نظر آتی ہے۔ یہاں اس ڈویژن کی مثال اس لیے بھی دی جارہی ہے کہ اسی کی حدود میں لاہور شہر کا اہم داخلی دروازہ بابو صابو انٹر چینج بھی آتا ہے جہاں سے ہر روز ہزاروں افراد لاہور آتے جاتے ہیں۔
ایک طرف پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی پوری توانائی صرف کیے ہوئے ہے اور پوری قوم پاس و آس کی سولی پر لٹکی ہوئی ہے تو دوسری طرف سرکاری عہدیدار ہی عوام کا خون بہانے کے انتظامات کررہے ہیں۔ مارچ میں یہ خبر بھی منظر عام پر آچکی ہے کہ 14بڑے اسلحہ ڈیلروں نے 15ارب کا ممنوعہ اسلحہ درآمد کرلیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انہیں یہ”کامیابی“ کسٹم حکام کی ملی بھگت سے ملی۔ یہ بات ہر شخص سمجھ سکتا ہے کہ ممنوعہ اسلحہ کا لائسنس نہیں جاری کیا جاتا۔ اس طرح یہ غیر قانونی ہتھیاروں میں شامل ہوتا ہے ۔ ایسا اسلحہ صرف خصوصی لائسنس پر ہی رکھا جاسکتا ہے۔ 15ارب کے ممنوعہ اسلحہ کا مطلب واضح ہے کہ یہ کن مقاصد کیلئے استعمال ہوگا۔ المیہ یہ ہے کہ چند پیسوں کیلئے کسٹم حکام اور اسلحہ ڈیلر ملک کو تباہی اور قتل و غارت کے دہانے پرلیجانے میں شرم محسوس نہیں کرتے۔سرکاری اہلکاروں کی نااہلی اور کام چوی کے ساتھ ساتھ کرپشن کا منہ بولتا ثبوت بھی پوری قوم کے سامنے ہے۔ ہمارے ہاں عام شہری کو بھی بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ کون سا علاقہ کس اشتہاری اور جرائم پیشہ شخص کا اڈہ یا ڈیرہ کہلاتا ہے اور کس کے یہاں ٹارگٹ کلر سے لے کر خطرناک ڈاکو تک پناہ لیتے ہیں لیکن پولیس اہلکار اور افسران ان کے خلاف کارروائی تو دور کی بات ان کی موجودگی سے بھی لاعلمی کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے سیکیورٹی فنڈ کے نام پر پولیس سمیت دیگر کئی ادارے بھاری رقمیں حاصل کررہے ہیں لیکن عملی اقدامات کہیں نظر نہیں آرہے۔ سرکاری فائلیں اور پارلیمانی منصوبے بہت خوبصورت لگتے ہیں لیکن خدارا دفاتر سے باہر نکل کر زمینی حالات اور عوام کے اصل مسائل سے بھی آگہی حاصل کی جائے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ افسروں کی عیاشیوں کی بجائے عوامی فلاح کو مد نظر رکھتے ہوئے جامع اور عملی منصوبے تشکیل دئیے جائیں اور کرپٹ عناصر کو سرکاری اداروں سے نکال باہرکیا جائے۔ جب تک کالی بھیڑیں حکومت اور انتظامیہ میں موجود رہیں گی تب تک یہ بے حسی اور دورخی ہمارا استقبال کرتی رہے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Bhari Budget OR Darjanoon Khufiya Idare is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 April 2014 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.