
بلاول بھٹو کی رحیم یار خان آمد
پنجاب سے پی پی کومطلوبہ نتائج حاصل ہوں گے
بدھ 23 نومبر 2016

(جاری ہے)
شاہ محمود قریشی پیپلزپارٹی چھوڑ کرپی ٹی آئی میں شامل ہوئے توانہوں نے بھائی مرید حسین قریشی کو بھی تحریک انصاف میں شامل کروایالیکن کچھ ہی عرصہ بعد مرید حسین بھائی پر ویسے ہی الزامات عائد کرکے پارٹی سے الگ ہوگئے جیسے مخدوم جاوید ہاشمی نے عمران خان پر لگائے تھے۔ دونوں بھائیوں میں سیاسی اور سجادو نشینی کی لڑائی جاری ہے۔ اس بارعرس پر بھی یہ مناقشہ بڑے زور سے عقیدت مندوں کی موجودگی میں ہوا، درباروں کی سجادوہ نشینی بھی شاہی تخت کی طرح ہی ہیں۔ شاہ محمود دو بڑی گدیوں بہاء الدین زکریا ملتانی اور شاہ رکن عالم کے مزارات کے ساتھ ساتھ مائی پاک دامن کے مزار کے بھی وارث ہیں۔ یہ مسند انہیں والد سجادحسین قریشی کے انتقال کے بعد حاصل ہوئی تھی۔ چھوٹے بھائی مرید حسین قریشی کا دعویٰ ہے شاہ محمود کے سیاست میں ہونے کے باعث یہ منصب انہیں ملاتھا لیکن انہوں نے دستار فضلیت بڑے بھائی کے سرپرسجادی تھی ۔ دوسال قبل 75 ویں عرس کے موقع پر مرید حسین قریشی نے کہا تھا کہ وہ شاہ محمود مسند کو سیاست کیلئے استعمال کررہے ہیں اس لئے وہ انہیں اس منصب سے محروم کررہے ہیں۔ شاہ محمود نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سرپر دستار 22 سجادہ نشینوں نے رکھی تھی اور ان کے بعد بیٹے زین قریشی سجادو نشین ہوں گے جو امریکہ سے وکالت کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔ اس بار حضرت بہاوالدین زکریا رحمتہ اللہ علیہ کے عرس کے موقع پر زائرین مزار کے غسل اور چادر پوشی کیلئے شاہ محمود قریشی کا انتظار کررہے تھے کہ مرید حسین قریشی وہاں آن پہنچے اور مزار کی چادر پوشی شروع کردی ۔ اسی دوران شاہ محمود بھی آگئے انہوں نے چھوٹے بھائی کو روکاتو دونوں بھائیوں میں کافی تکرار ہوگئی۔ شاہ محمود نے بھائی کی ڈالی ہوئی چادر اتارنے کی کوشش کی تو مرید حسین قریشی نے مزاحمت کی انہوں نے بیٹے اور جماعت غوثیہ کی مدد سے چادر اتاری اور حسب پروگرام مزار کو غسل دے کر چادر پوشی کی رسم ادا کی۔ اس دوران مرید حسین نے سٹیج پر چڑھ کر زائرین سے خطاب شروع کردیا اور بھائی کے خلاف بولنے لگے۔ عرس کے آخری روز مرید حسین نے شاہ محمود کی موجودگی میں اعلان کیا کہ وہ آئندہ اس دربار سے کسی کوسیاست نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے ممتاز عالم دین علامہ مظہر سعید کاظمی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایاجو سٹیج پر ہی بیٹھے تھے۔ قابل ذکربات ہے کہ اس بار بھارت سے بھی زائرین کے دفدنے عرس میں شرکت کی اورشکوہ کیا کہ صفائی کے انتظامات ناقص ہونے کیساتھ رہائشی سہولتیں بھی نہیں تھیں۔ لاڑکانہ سے 105 افراد 18روز میں پیدال ملتان پہنچے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
راوی کی کہانی
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
مزید عنوان
Bilawal Bhutto Ki Rahim Yar Khan Aamad is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 November 2016 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.