بلاول کا ن لیگ کو ریلیف دینے سے انکار

آصف زرداری نے نواز شریف کو سرخ جھنڈی دکھادی

جمعہ 25 اگست 2017

Bilawal Ka N League Ko Releaf Dainay Se Inkar
سید شعیب الدین:
پانامہ لیکس سے شروع ہونے والے بحران نے پاکستان سیاست میں وہ ہلچل مچائی کہ 35برسوں سے ملکی سیاست پر حاوی طاقتور شخص میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ کے 5سینئر ججوں پر مشتمل ججوں نے نا اہل کردیا۔ میاں نواز شریف نااہل کیا ہوئے کہ ان کے پرانے ساتھیوں نے انہیں اپنے ”جرائم “ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا ۔

اس میں شک نہیں کہ جنرل مشرف کے قریبی حلقوں میں شامل دانیال عزیز ، ماروی میمن، امیر مقام ، زاہد حامد، سکندر بوس، آج میاں نواز شریف کی آواز بنے ہوئے ہیں،بلکہ صیح معنوں میں انہیں ”باکس “ ہی کہا جاسکتا ہے۔رانا ثناء اللہ ، حنیف عباسی ، طلال چوہدری بھی باکس کا کردار ادا نبھارہے ہیں ، مگر سچ یہ بھی ہے کہ مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما اس مشکل ترین وقت میں ایک ”پیج“ پر نہیں ہیں ، ان مشکل حالات میں چوہدری نثار الگ خاموش بیٹھے ہے، جن پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں انہیں میاں نواز شریف اور ان کی فیملی لگنے والے الزمات کی صفائی دینے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

چوہدری نثار کے ہم ”ذہن“دیگر پرانے مسلم لیگی بھی جو برسوں سے بلکہ ”دہائیوں“ سے نواز شریف کے ساتھ ہیں خاموش بیٹھے ہیں چوہدری نثار علی خان جنہوں نے میاں نواز شریف کے حوالے سے بار بار کہا انہیں خوشامدیوں نے گھیر رکھا ہے۔ چوہدری نچار کا کہنا درست نظر آتا ہے کہ میاں نواز شریف نے اب اعلیٰ عدلیہ اور فوج سے کھل کر محاذ آرائی شروع کردی ہیں ۔

جس نے یہ ظاہر کردیا ہے کہ میاں نواز شریف بیرون ملک میں اپنے اثاثے بچانے نیب کو ریفریس دائر کرنے سے روکنے فوج اور عدلیہ کو اپنے ”زیر اثر“لانے اور اقتدار کی کرسی پر اپنی واپسی کیلئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں ۔ میاں نواز شریف نے ”ووٹ “کے تقدس پر زور دیا اور سارا بوجھ عوام پر دالتے ہوئے کہا عوام ووٹ کے تقدس کو مجروح نہیں ہونے دیں گے ۔

انہوں نے پھر ترکی کی مثال پیش کی کہ وہاں عوام نے فوج کی بگاور ٹینکوں کے سامنے کر ناکام بنائی ۔میاں نواز شریف عوام کو یہ بھی بتادیتے تو اچھا ہوتا کہ ترکی میں فوج کے کچھ افراد نے بغاوت کی تھی میاں نواز شریف عوام کو کھل کر بتا دیں کے وہ کس ”چیز “ کو بچانے کیلئے ساری جنگ لڑرہے ہیں ۔ میاں نواز شریف نے رہی سہی کسر اپنے وفادار ساتھی سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے ذریعے چیف جسٹس آسف سعید کھوسہ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس تیار کرکے پوری کردی ہے۔

سردار ایاز صادق کو اچانک یاد آیا ہے کہ 4ماہ قبل جسٹس آسف سعید کھوسہ نے ان کے خلاف جو ریمارکس دئیے اس سے ان کی اور قومی اسمبلی کی توہین ہوتی ہیں ۔ حیرانی اس بات پر ہے کہ جسٹس آصف کھوسہ کا لکھا گیا فیصلہ 20اپریل کو سامنے آیا۔ تو اس وقت سردار ایاز صادق کی جماعت نے نہ صرف بھنگرے ڈالے تھے بلکہ مٹھائیاں بھی تقسیم کی تھی ۔ لیکن جب جے آئی ٹی کی تحقیقات کے بعد نااہلی کا فیصلہ آیا اور ریفرین بھیجنے کے لیے نیب کو کہاگیا تو مسلم لیگ (ن) کو معلوم ہوا کے ہاتھ ہوگیا ہے۔

میاں نواز شریف صاحب اس وقت غصے میں ہے اور یہ سمجھنے پر تیار نہیں ہیں آج حالات 1993 والے نہیں جب اعلی عدلیہ ان کی مدد کو پہنچ گئی تھی۔ اور نہ ہی یہ 1999ء ہے جب انہوں نے فوج کے سربراہ کو اس کی عدم موجودگی میں گھر بھیج کر فوج کو اپنی گرفتاری اور حکومت کی رخصتی پر مجبور کردیا تھا، آج 2017 ہے ایکسویں صدی کا 17واں سال پاکستان میں بہت کچھ بدل چکا ہے میاں نواز شریف نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ احتساب کیلئے خود کو اور اپنے اہلے خانہ کو پیش نہیں کریں گے۔

ایسا لگتا ہے جے آئی ٹی اور عدلیہ کے حوالے سے ”کسی “ نے ان کو ”دھوکا“ اور یہ باور کروایا تھا گھبرائیے نہیں آخری فیصلہ آپ کے حق میں آئے گا ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ میاں نواز شریف صاحب بہت زیادہ برافروختہ ہیں میاں نواز شریف صاحب نے اپنے پرانے دوست پاکستان کی سیاست میں ”جادوگر“ کی شہرت رکھنے والے صابق صدر آصف زردای کو بھی اپنی مدد کے لیے طلب کرلیا ہے۔

میاں نواز کو امید ہے کہ آصف زرداری ان کا ماضی کی طرح ساتھ دیں گے ۔ جب کہ 2014میں عمران خان اور طاہر القادری حکومت گرانے اسلام آباد پہنچ گئے تھے ۔ مگر اس بار آصف زرداری کا رویہ مسلم لیگ (ن) کی توقعات کے برعکس ہے۔ آصف زرداری نے لاہور پہنچنے کے بعد پہلی ہی شام جب اپنی پارٹی کے صوبائی عہدیداروں اور سینئر رہنماؤں سے ملاقات کی تو انہیں علم ہوا کے ہوا کا رخ بدل رہا ہے ۔

پارٹی رہنماؤں نے آصف زرداری کو کھلے الفاظ میں یہ تو نہیں کہا کہ ا ن کی مفاہمت کی پالیسی اور نواز شریف کو گلے ملنے سے پنجاب میں پارٹی تباہ و برباد ہوگئی ، مگر یہ ضرور واضح کردیا کہ اب 2018ء میں وہ ہارنے کے لیے پارٹی ٹکٹ قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ پارٹی کی واپسی کے لئے ضروری ہے کہ میاں نوز شریف سے اب پیچھا چھُڑا لیا جائے ۔ یہی وجہ تھی کہ آصف زرداری پارٹی چیرمین اپنے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری کو فوراََلاہور طلب کیا اور پھر آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے میاں نواز شریف صاحب کو سرخ جھنڈی دکھادی ۔

زرداری نے واشگاف الفاظ میں یہ کہا کہ وہ جہموریت کیساتھ ہیں نہ کے میاں نواز شریف اور انکے خاندان کے ساتھ ہیں ۔ بلاول بھٹو نے واضح الفاظ میں کہا کہ شریف خاندان کو پیپلز پارٹی سے ریلیف کی توقع ہے ۔ تو ایسا ممکن نہیں آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی دعویٰ کردیا ہے کہ 2018میں پنجاب اور وفاق میں ان کی حکومت ہوگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Bilawal Ka N League Ko Releaf Dainay Se Inkar is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 August 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.