
چائلڈ لیبر کا خاتمہ
وقت کی ضرورت بچے جو کسی ملک کا مستقبل،سرمایہ اور اثاثہ ہوتے ہیں۔ جب حالات سے مجبور ہو کر ہنسنے کھیلنے کے دنوں میں کام کرنے نکل کھڑے ہوتے ہیں
ہفتہ 1 فروری 2014

بچے جو کسی ملک کا مستقبل،سرمایہ اور اثاثہ ہوتے ہیں۔ جب حالات سے مجبور ہو کر ہنسنے کھیلنے کے دنوں میں کام کرنے نکل کھڑے ہوتے ہیں تو یقیناً اس معاشرے کے لئے ایک المیہ وجود پا رہا ہوتا ہے۔ یہ المیہ ہر گزرتے دن کے ساتھ زخم کی صورت اختیار کرتا ہے اور پھر ناسور بن کر معاشرے کا چہرہ داغدار اور بد صورت کر دیتا ہے۔ پاکستان میں بھی معاشی بدحالی، سہولیات سے محرومی، استحصال، بے روزگاری، غربت اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم نے جگہ جگہ اس المئے کو جنم دے رکھا ہے۔ اسی طرح بڑھتی ہوئی مہنگائی اور عوام کی بے شعوری نے بھی اس میں کافی کردار ادا کیا ہے۔ غرباء جب اپنے بچے کو اچھے سکولوں میں نہیں بھیج پاتے یا انہیں مناسب تعلیم نہیں دلوا پاتے تو پھر وہ اپنے بچوں سے کام لینے لگ جاتے ہیں۔
(جاری ہے)
قصور میں چائلڈ لیبر میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک بیس لائن سروے کے مطابق اس وقت صرف قصور کی یو۔سی 05 اور 06 میں تین ہزار کے قریب بچے چائلڈ لیبر ہیں اور ان میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ چائلڈ لیبرمختلف شعبوں ٹینریز، جوتوں کی فیکٹریوں اور لڑکیاں گھروں میں کڑھائی اور اپر بنوائی کا کام کر رہی ہیں۔ اسکی وجہ یقیناً غربت، بے روزگاری اور حالات ہیں۔
چائلڈ لیبر پرجیسا کہ بہت سی این۔جی۔اوز اور پاکستان کی فلاحی تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ اسی طرح قصور میں سمال گرانٹس اینڈ ایمبیسڈرز فنڈ پروگرام یو ایس ایڈ کے تعاون سے ایلفا فاؤ نڈیشن نان فارمل ایجوکیشن سنٹرز چلا رہی ہے۔ چائلڈ لیبر کے خاتمے اور تعلیم کے فروغ کے لئے اس پروگرام کے تحت 5 سال سے14 سال تک عمر کے کام کرنے والے بچوں اور بچیوں کوغیر رسمی تعلیمی سنٹرز میں مفت تعلیم دی جا رہی ہے۔ یہ سنٹرز یونین کونسل نمبر 05اور 06کے علاقہ موچی پورہ، بستی شاہدرہ، بیرون کوٹ حلیم خان، منگل منڈی،کوٹ مولوی عبدالقادر، روشن آباد، باگڑ کوٹ، علی گڑھ، سلامت پورہ، لطیف پورہ اور بستی ونیکاں میں مصروف عمل ہیں۔
قابل اور محنتی ٹیچرز کی زیر نگرانی قصور شہر میں بارہ غیر رسمی تعلیمی سنٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ جس میں پانچ سو بچوں اور بچیوں کو تعلیم دینے کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔ ان میں سے ساڑھے تین سو بچوں کو پرائمری پاس کروانے کے بعد سرکاری سکولوں میں با قا عدہ داخل کروایا جائے گا۔ مزید برآں سو بچوں کو فنی تعلیم کے لئے ٹیکنیکل ایجو کیشن کے اداروں میں بھیجا جائے گا۔ پراجیکٹ کی سر گرمیوں میں چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے ضلعی سطح پرآگا ہی پروگرام، سیمینار، مشاورت اور تحقیق وغیرہ شامل ہے۔ اس ضمن میں مختلف اداروں، سماجی کارکنوں اور کمیونٹی گروپس کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے۔
ایلفا فاؤ نڈیشن اور یو ایس ایڈ کی اس کاوش کا ناصرف مختلف سماجی تنظیموں نے خیر مقدم کیا بلکہ بیشتر علاقائی، سیاسی، مذہبی لوگوں نے بھی سراہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مخیر حضرات اگرچائلڈ لیبر کے خاتمے اور تعلیم کے فروغ پر توجہ دیں تو دور اندیش نتائج اخذ ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ95 فیصد پاکستانیوں کو بچانے کے لئے دو وقت کی رو ٹی کا حصول ممکن بنانے کے لئے پاکستان میں چائلڈ لیبر کے خاتمے کے اور ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے فوری اقدامات کیے جائیں تو انشا ء اللہ حالات میں بہتری آسکتی ہے۔ آخر میں یہ بات ضرور کہوں گاخدارا پاکستان میں چائلڈ لیبر کے خاتمے بھرپور اقدامات کئے جائیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
مزید عنوان
Child Labour Ka Khatma is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 February 2014 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.