
سی پیک خدشات اور حکومت
سی پیک منصوبہ بظاہر دو ممالک کے درمیان اقتصادی راہ داری محسوس ہوتی ہے مگر اس کے مستقبل پر نظر ڈالنے سے ایک نئی دنیا جنم لیتی نظر آئے گی جہاں برصغیر میں معاشی اور اقتصادی توازن پاکستان کی طرف بڑھے گا وہاں بین الاقوامی سطح پر عوامی جمہوریہ چین نئی دنیا کی اقتصادی سپر پاور کے روپ میں نظر آتا
بدھ 22 مارچ 2017

سی پیک منصوبہ بظاہر دو ممالک کے درمیان اقتصادی راہ داری محسوس ہوتی ہے مگر اس کے مستقبل پر نظر ڈالنے سے ایک نئی دنیا جنم لیتی نظر آئے گی جہاں برصغیر میں معاشی اور اقتصادی توازن پاکستان کی طرف بڑھے گا وہاں بین الاقوامی سطح پر عوامی جمہوریہ چین نئی دنیا کی اقتصادی سپر پاور کے روپ میں نظر آتاہے۔ اس نئے مستقبل کے پیش منظر کے سبب ایک جانب دنیا کے بیشتر ممالک اس سی پیک سے منسلک ہونے کی خواہشوں کا اظہار کر رہے ہیں تو دوسری جانب کچھ قوتوں کی نظر میں یہ منصو بہ کھٹک رہا ہے۔ دونوں سمت شدت کا مظاہرہ ہے۔ خصوصا ہمارا ہمسایہ اور ازلی دشمن بھارت نے اپنی پوری داخلی اور خارجی قوتوں کو اس منصوبے کو ناکام کرنے کیلئے وقف کر رکھا ہے۔ ایک جانب اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان کے اندر اس منصو بے کے حوالے سے نفاق اور انتشار کی فضا پیدا کی گئی کیونکہ سی پیک دوممالک کا مشترکہ منصوبہ ہے جس کے دیر پا معاشی اور سیاسی اثرات ہوں گے اس لئے تین راستوں کا انتخاب کیا گیا کہ اگر کہیں کوئی رکاوٹ کا امکان ہوتو متبادل استعمال ہو سکے۔
(جاری ہے)
سی پیک پر بھارت کے جارحانہ رویئے کو مسترد کرتے ہوئے چین نے اس منصوبے سے آزاد کشمیر کو بھی منسلک کرنے کا اعادہ کیا۔ یاد رہے کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ اپنے دور بیجنگ کے دوران چینی قیادت کی توجہ اس جانب مبذول کروائی کہ سی پیک میں آزاد کشمیر کا شامل ہونے سے بھارتی سالمیت کو خدشات ہیں لہٰذا منصوبے پر نظر ثانی کی جائے۔ اس کے جواب میں چینی ترجمان نے کہ اکہ اس عظیم تر منصوبے کو تنازعات کا شکار نہ کریں کیونکہ یہ منصوبہ خطے کے لئے پاور ہاوٴس کی حیثیت رکھتا ہے۔ بھارت اس منصوبے کے مثبت پہلو پر غور کرے کیونکہ یہ علاقائی روابط کو فروغ دینے اور خوشحالی کا منصوبہ ہے جس سے بھارت بھی مستفید ہوگا مگر پھر بھی میز پر بیٹھ کر معاملات طے ہو سکتے ہیں۔ اس ضمن میں چینی نیشنل پیپلز کانگریس کے ترجمان فوڑینگ نے بھارتی تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی سی پیک کے فوائد پر نظر رکھے اور اس میں شامل ہونے پر غور کرے کیونکہ یہ اقتصادی راہ داری علاقائی تعاون کو فروغ دینے کا اہم ترین موقع ہے۔ قارئین کرام!ایسے وقت میں جب غیر ملکی سرمایہ کار گذشتہ سالوں کی نسبت زیادہ پاکستان کا رخ کر رہے ہیں جبکہ سیکیورٹی خدشات کے باعث نہ آنے والوں نے اپنے دورے موخر کرنے شروع کئے۔ موجودہ صورت حال کا تقاضا ہے کہ ہر قیمت پر سکیورٹی کو ممکن بنایا جائے۔ گوادر اور ملحقہ علاقوں کے مکینوں کے حق ملکیت کا احترام کیا جائے کیونکہ اس منصوبے کے ثمرات کے پہلے حقدار اہل گوادر اور اہل بلوچستان ہیں۔ لہذا ہر شعبہ ہائے زندگی میں انہیں فوقیت دی جائے یہ ان کا حق بھی ہے اور حکمت کا تقاضہ بھی۔کیونکہ حب الوطنی کے حوالے سے بلوچ کسی سے کم نہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
CPEC Khadshaat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 March 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.