درد ِ ڈسکو۔۔۔اور سیاسی 'شگوفے

اہل وطن سے درخواست ہے کہ وہ کمانڈو کی صحت کاملہ کے لیے اجتماعی دعا فرمائیں، کیونکہ میں سنوں، بیماری کی علامات ہو بہو ہارٹ اٹیک سے ملتی جلتی تھیں، بقول شخصے، اس صورتحال کوپری گین کہا جاتا ہے

Ajmal Jami اجمل جامی جمعہ 3 جنوری 2014

Dard e Disco

اہل وطن سے درخواست ہے کہ وہ 'کمانڈو' کی صحت کاملہ کے لیے اجتماعی دعا فرمائیں، کیونکہ میں سنوں، بیماری کی علامات ہو بہو 'ہارٹ اٹیک' سے ملتی جلتی تھیں، بقول شخصے، اس صورتحال کو ' پری گین' کہا جاتا ہے، اور حالت یہ تھی کہ 'کمانڈو ' کو سٹریچر پر لٹا کر آئی سی یو منتقل کرنا پڑا، بولنا چاہ رہے تھے لیکن لاکھ کوشش کے باوجود بھی لب ہلنے سے قاصر رہے، ماجرا یہ ہے کہ فی الحال دعائے صحت کی جاوے۔۔ یہ اور بات ہے کہ عدالت پیشی کے روز 'رُوٹ' اے ایف آئی سی کا ہی لگا ہو ا تھا، جبھی تو فورا قافلے نے 'رخ ' موڑنے میں عار محسوس نہ کی۔ دل کے اسی اسپتال کے ایک 'کارڈیلوجسٹ'( جو کہ پارٹ ٹائم 'حکمت' کا شوق بھی فرماتے ہیں) کے مطابق ، خون کے نمونے کچھ اور ہی رام کہانی سناتے ہیں، اس قدر 'سٹرونگ نروز' والا کمانڈو، واقعتا پچھلے کچھ عرصے سے 'شدید ذہنی دباو اور ٹینشن' میں مبتلا ہے، عالم یہ ہے کہ ' اینگزائٹی' نے 'درد دل' کو 'گوڈوں ' میں بٹھا دیا، بقول ان حکیم صاحب کے " خون کے نمونوں سے 'مشروب مشرق' کا کثرت سے استعمال ثابت ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

" (اب یہ در د دل ہے یا درد ڈسکو۔۔۔ اس کا فیصلہ آپ خود کر لیجیے ) لیکن 'کمانڈو' کی جانب سے جواب ہم دے دیتے ہیں۔۔ عرض کیا ہے۔۔
درد ِ دل کی آہ تم نہ سمجھ سکو گے کبھی۔۔
ہر درد کا ماتم سرِ عام نہیں ہوتا۔۔
شنید ہے کہ اب اس درد کی دوا بیرون ملک سے ہی ممکن ہو پائے گی۔ چھے جنوری کو سر زمین مقدس سے 'شہزادہ' آنے کو ہے۔۔
بی بی شہید کی چھٹی برسی کے موقع پر بلاول بھٹو کی تقریر ان کے مختصر سیاسی کیرئیر کی ایک بہترین تقریر تھی، لب و لہجے کی نا پختگی بہتر ہوتے ابھی مزید دیر لگے گی، لیکن انداز و بیان اور اعتماد بلا کا سا تھا۔۔ روانی اور سمجھ بوجھ کا تاثر خوب تھا، خان صاحب کو نوجوان نے خوب لتاڑا، کہا کہ چار لوٹوں میں پانی ڈالنے سے سونامی نہیں آتا، نیٹو سپلائی روکنے پر فرط جذبات میں بلاول نے خان صاحب کو بزدل خان تک کہہ دیا۔۔ اور اسی پر ہمیں شرف حاصل ہوا کہ ہم محترمہ شیریں مزاری صاحبہ کا موقف بھی سن لیں، محترمہ نے فرمایا کہ بلاول ابھی سیاسی طور پر ایمچور ہے، ذہنی طور پر کنفیوز ہے اور اسے مخالفین کو ایسے ناموں سے پکارنا زیب نہیں دیتا ۔ یقنا مزاری صاحبہ نے درست مشورہ دیا ، لیکن محترمہ ۔۔!! یہ مشورہ دونوں فریقین پر لاگو ہونا چاہیے۔۔کیونکہ میں سنوں کہ تحریک انصاف کے ہاں 'ڈیزل' کا چرچا خوب رہتا ہے ۔۔
قبلہ زرداری صاحب اشاروں میں بات کرنے کے ماہر مانے جاتے ہیں، مشورہ دیا کہ اب کے بار بِلا جانے نہ پائے، ہمیشہ سیاستدانوں کو لڑا کر بِلا دودھ پی جاتا ہے لیکن اب کے بار ایسا نہ ہو (اور یہ مفت مشورہ یقینا موجودہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کے لیے تھا) ۔۔ وہ کیا ہے نا ں کہ نا چیز کی یاداشت خاصی کمزور ہے، بس دھندلے سے مناظر دکھائی دیتے ہیں، فضا شاید اسلام آباد کی تھی، یس۔۔!! اِٹ واز ا ٓ بیوٹی فُل برائٹ سنی ڈے ۔۔ اور کسی بلے کو پروقار سلامی دے کر شایان شان رخصت کیا جارہا تھا۔۔ ( مناظر دھندلے ہیں، کسی غلط بیانی کی صورت میں تصیح فرما دیجئے گا)
اور سن لیجیے ۔۔۔!! نوجوانوں کے محبوب رہنما اور مشعل راہ 'کرشماتی' شخصیت جناب حمزہ شہباز شریف (ایم این اے) کا فرمان تھا، کہ اب کے برس یوتھ فیسٹیول میں پچاس لاکھ نوجوان حصہ لیں گے۔۔ (جبھی تو پورے ایونٹ کے دوران میدانوں میں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی۔۔ مزید براں۔۔ پچھلے برس ہوئے ایونٹ کا بجٹ اور اب کے بار کا حساب کتاب کچھ اور ہی رام کہانی سناتا ہے)
حاکم اعلی ثانی کا ارشاد تھا کہ اس فیسٹیول میں تین سو ایونٹس ہوں گے، جن میں ہارس اینڈ کیٹل شو، پولٹری فیسٹیول ، کتاب میلہ اور جشن بہاراں جیسے ایونٹس بھی شامل ہو ں گے۔۔ ( کس قدر شقی القلب ہیں آپ۔۔!! آپ یعنی قارئین۔۔!! گویا آپ لوگوں نے اس جملے میں بھی نقط اعتراض دریافت کر لیا؟؟ حد ہوتی ہے۔۔ چلیں۔۔ آپ فی الحال سہیل تنویر(کُکڑی) کو کوسیں۔۔ کُکڑیوں کے کاروبار بارے سوچنے کی زحمت ہر گز نہ فرمائیں)
دختر عزت مآب جناب وزیر اعظم محترمہ (ڈاکٹر) مریم صفدر ، معاف کیجیے گا مریم نواز شریف صاحبہ کی جانب سے پروانہ جاری ہوا کہ یوتھ لون پروگرام سے نوجوانوں کو روز گار کے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے۔۔ ( ظاہر ہے۔۔ مقروض ریاست اکیلے کیوں قرض کے بوجھ تلے دبے۔۔ کیوں نہ عوام (نوجوانوں) کو بھی قرضے کا' رگڑا' دیا جاوے۔۔ وہ بھی احسان کی صورت میں۔۔ ہیں جی۔۔ )
مہنگائی کے خلاف تحریک انصاف کی جانب سے نکالی گئی ریلی پر خورشید شاہ صاحب گویا ہوئے۔۔ کہنے لگے کہ سنا ہے خیبر پختونخواہ میں ٹماٹر دو روپے فی کلو اور گھی مفت مل رہا ہے۔۔۔ شاہ صاحب کی ظرافت کے بھی کیا کہنے۔۔ ابھی ہم ان کی بزلہ سنجی سے محظوظ ہو رہے تھے کہ ایک 'انصافی' پیغام آن ٹپکا، موصوفہ نے بے حد تعظیم کا مظاہرہ کرنے کے بعد انتہائی 'تحریک' کے ساتھ پوچھا کہ کیا سندھ میں دونوں اشیا فری میں بکتی ہیں ؟؟؟ (ہون دسو شاہ جی۔۔ توہنجو شاہ حالو؟)
اپنے ملک صاحب بھی 'ستھری' باتیں کرنے میں کوئی ثانی نہیں رکھتے، جی ہاں۔۔ رحمان ملک صاحب۔۔ کہتے ہیں کہ بی بی کے قاتل پکڑے جا چکے ہیں، ملزم کو مجرم بنانا عدالت کا کام ہے حکومت کا نہیں۔۔ واہ۔۔ واہ۔۔۔۔! وہ ایک بہت روایتی سا شعر یاد آگیا۔۔۔ آپ بھی سن لیجیے۔۔
ایک نقطے نے محرم سے مجرم بنا دیا
ہم دعا لکھتے رہے ، وہ دغا پڑھتے رہے
(ملک جی۔۔!! دغا باز ی میں کون کس سے بازی لے گیا، آپ سے بہتر بھلا کون جانتا ہے)
ایک صاحب ہیں، عہدہ وزیر خوراک کا رکھتے ہیں اور نام ہے بلال یاسین، موہنی روڈ لاہور سے جناب کا تعلق ہے، اگلے روز سرکار ساہیوال کے ایک سستے بازار پدھارے، لاہور سے ساہیوال کا زمینی راستہ لگ بھگ پونے دو سو کلومیٹر کا ہے، تقریبا ڈھائی گھنٹے کا سفر بنتا ہے۔۔ صدیوں سے اپنے دیوتا وزیر خوراک کا دیدار کرنے والے عوا م کی بے صبری کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے حضرت نے ہیلی کاپٹر کا انتخاب کیا۔۔ وہاں ساہیوال میں حضور کے شایان شان چھبیس گاڑیوں کا قافلہ استقبال کے لیے موجود تھا، بازار پہنچے تو وہاں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی، یعنی صرف شاہ کے وفادار ہی دائیں بائیں دکھائی دئیے، ریڑھی بانوں کو زبردستی بازار میں رکنے پر مجبور کیا گیا، دورہ مکمل ہوا اور وزیر واپس لاہور آن پہنچے۔۔ خبر نشر ہوئی ، مناظر دکھائے گئے، معلوم ہوا وزیر صاحب کے اس شاہانہ انداز پر 'خادم اعلی' نے ناراضی کا اظہا ر کیا ہے۔ ۔ (آپ کیا سوچ رہے ہیں؟؟ وزارت واپس لے کر پارٹی رکنیت معطل کی جاوے؟؟ کیوں بھئی؟؟ سیکنڈ لیڈی، بیگم کلثوم نواز سے قریبی رشتہ داری بتائی جاتی ہے۔۔ ہون را م اے؟؟) ویسے تو 'حاکم اعلی ثانی جناب حمزہ شہباز بھی یہ ہیلی کاپٹر 'بوقت ضرورت' استعمال کر لیتے ہیں۔ ۔ ظاہری بات ہے سارا خرچہ اپنی ذاتی جیب سے ادا کیا جاتا ہے۔۔
اور آخر میں آپ سب سے ایک پر خلوص مشورہ درکار ہے۔۔ ٹی وی پر چلنے والے چند اشتہار شدید ذہنی ٹارچر کے مترادف ہیں، ایسے اشتہارات جس تواتر کے ساتھ چلائے جاتے ہیں اس سے دماغ کی شریانیں پھٹنے کا اندیشہ ہے۔۔ یعنی اس قدر 'گھٹیا ' جِنگلز اور بے تُکی موسیقی کے ساتھ اصل 'پیغام' کا بیڑہ غرق کیا جا رہا ہے کہ لعنت ہو اُن کریٹو 'حضرات' پر جو ایسے اشتہار تخلیق کرتے ہیں۔ مشورہ دیا جائے کہ ایسی' گائے 'بھینسوں اور موبائل والوں کا کیا 'اُپائے " کیا جائے؟؟ عرضی کی صورت میں عدالت رجوع کرنا کیسا رہے گا؟؟
لیکن ان کی صورتحا ل تو کچھ یوں ہے ۔۔
کتنے شیریں تیرے لب کہ رقیب
گالیاں کھا کہ بھی بے مزا نہ ہوا۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Dard e Disco is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 January 2014 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.