دکھ

آپ اچھے مارکس نا آنے پر، امیر نا ہونے پر، اپنی پسندیدہ چیز نہ ملنے پر کچھ وقت کیلئے غمزدہ تو ہو سکتے لیکن دکھ کا احساس مخصوص ہے رشتوں کے ساتھ، نفس کے ساتھ،محرومی کیساتھ۔ کسی بہت اپنے کے منہ سے اپنے لئے دکھ دینے والے الفاظ سننا، رشتہ چاہے بحال ہو جائے

پیر 24 فروری 2020

dukh
تحریر۔۔۔آمنہ نواز

دکھ ہے کیا؟؟ میرے نزدیک دکھ ایک ایسے احساس کا نام ہے جو آپکو بھری محفل میں بھی یک دم بیگانہ کر دے۔اس احساس کو محسوس کرنے کیلئے کسی بہت بڑے غم کا ہونا ضروری نہیں۔بعض اوقات ہم بہت سے غموں میں سروائیو کر جاتے یا یوں کہنا چاہیے کہ سروائیو ہم کر ہی جاتے ہیں، کوئی مسئلہ کسی وقت میں زندگی کا سب سے بڑا غم لگ رہا ہوتا ہے لیکن اس سے اگلے وقت بالکل بے معنی ہو کر رہ جاتا۔

لیکن ''دکھ'' ایک الگ کیفیت کا نام ہے۔آپ اپنے تمام غم تو کسی نہ کسی سے شئیر کر ہی لیتے لیکن اپنے تمام دکھ شئیر نہیں کر پاتے۔
ہر انسان کو، یا شاید یوں کہنا ذیادہ مناسب ہو گا کہ ہر حساس انسان (کیوں کہ دکھ ایک احساس ہے اور اسے حساس انسان ہی محسوس کر پائیں شاید) کو دکھ اندر ہی اندر کھائے جا رہے ہوتے اور بظاہر وہ ایک نارمل پر سکون وقت گزار رہے ہوتے۔

(جاری ہے)

آپ سب کے ساتھ اچھے خوشگوار ماحول میں بیٹھیں ہیں کہ سوئے پڑے دکھ اچانک سے بیدار ہوتے ہیں اور باقی تمام احساسات پر قابض ہو جاتے ہیں۔ میں نے ذاتی طور پر دکھ کو لفظ نہیں حقیقتا درد دل بنتے ہوئے محسوس کیا ہے۔دکھ کا یادوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جس وقت دکھ کا باعث بننے والے واقعات رونما ہو رہے ہوتے،وہ وقت تو گزر جاتا ہے لیکن ''دکھ ''، دکھ کا احساس وقت کے ساتھ شاید ماند پڑ جائے لیکن ختم کبھی نہیں ہوتا۔

آپ اچھے مارکس نا آنے پر، امیر نا ہونے پر، اپنی پسندیدہ چیز نہ ملنے پر کچھ وقت کیلئے غمزدہ تو ہو سکتے لیکن دکھ کا احساس مخصوص ہے رشتوں کے ساتھ، نفس کے ساتھ،محرومی کیساتھ۔ کسی بہت اپنے کے منہ سے اپنے لئے دکھ دینے والے الفاظ سننا، رشتہ چاہے بحال ہو جائے۔۔۔لیکن الفاظ کا دکھ۔۔جن کی نسبت اپنوں سے ہو باقی رہتا ہے۔ کیوں کہ دکھ الفاظ کا نہیں الفاظ ادا کرنے والے سے نسبت کا تھا۔

کسی اپنے کا زندگی سے چلے جانا۔۔ اس کے جانے کے بعد زندگی نارمل ڈگر پر آ بھی جائے لیکن دکھ۔۔۔۔
کوئی انسان آپ کو مل جائے لیکن نصیب سے مٹا دیا جائے اور بالکل قریب لا کر دور کر دیا جائے۔میں مانتی ہوں سب نارمل ہو جاتا ''بے شک اللہ کسی نفس پر اسکی طاقت سے ذیادہ بوجھ نہیں ڈالتا ''
لیکن دکھ باقی رہتا ہے۔ مکمل شدت سے نہ سہی لیکن کچھ رمق باقی رہتی ہے۔کتنی ہی تسلی کیوں نا دے لیں خود کو کہ یہ سب عارضی ہے۔ بحیثیت مسلمان ہم دکھوں اور غموں سے پاک جنت کے امید وار ہیں (انشاء اللہ)۔لیکن دکھ اس زندگی میں ہماری آخری سانس تک۔۔ کہا نا باقی رہتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

dukh is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 February 2020 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.