گلہ دبا تو دیا اہل مدرسہ نے تیرا

میرا دکھڑا اس وقت ضمیر پرایک بوجھ سا بن گیا کہ میں اپنی تیسری نسل کو پاکستانیت اسلام سے دور دیکھتا ہوں اس لئے جو کچھ تعلیم کے نام پر بویا جا رہا ہے اس کا پھل مجھے میٹھا نہیں نظرآ رہا

Engr.Iftikhar Chaudhry انجینئر افتخار چودھری ہفتہ 2 مارچ 2019

gilah daba to diya ahle madrasa ne tera
چند روز پیشتر پاکستان ٹاؤن میں ایک نجی اسکول کے افتتاح میں مجھے مہمان خاص کے طورپر بلایا گیا۔عزیزم عمران باجوہ نے کسی اسکول کی برانچ لی ہے یہ بھی ایک فرنچائز ہے جس کا ایک خاص حصہ برانچ کھولنے والے کو ملتا ہے بلکل میکڈونلڈ کے ایف سی کی طرح لوکل برانڈ اسکول کھولا گیا میری دعا ہے اللہ پاک انہیں اچھے مقاصد میں کامیاب کرے۔آمین۔
اسکول کی چین کے سربراہ سے مکالمہ ہوا پتہ چلا کہ کہ سلیبس میں نہ تو پاکستان ہے اور نہ ہی پاکستانیت۔

اللہ انہیں خوش رکھے کہ میرے کڑوے کسیلے مشورے تسلیم کئے کہنے لگے جس کا آپ ذکر کر رہے ہیں یہ چیز تو ہمارے نصاب میں نہیں۔ تجویزکیا تھا اسلام ختم نبوت پاکستانیت قائد اعظم علامہ اقبال چودھری رحمت علی۔میں نے عرض کیا کیوں جی؟نصاب آسمانی صحیفہ نہیں اُسے حصہ بنائیے ۔

(جاری ہے)

اچھا ہم جیسوں سے لوگ توقع کریں کہ اس قومی جرم پر خاموش رہیں بڑے پیار سے رونا رویا۔

پاکستان تحریک انصاف نے یکساں نصاب تعلیم کی بات کی ہے اور وہ اس کے لئے کوشاں ہیں شفقت محمود ایک سمجھدار سنجیدہ اور متین شخص ہیں۔انہیں اٹھارویں ترمیم ایک رکاوٹ نظر آتی ہے چلئے مانتے ہیں کالا باغ ڈیم کی طرح بھول جائے کہ اٹھارویں ترمیم میں ترمیم ہو گی اس لئے کہ جانب زرداری اپنی پہاڑ جیسی کرپشن کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں ترمیم کو چھیڑنے نہیں دیاجائے گا انہیں یہ علم ہے یہ سب کچھ ایان علی سراج درانی اور ان کے دوستوں کی اپنی ٹھگیاں صرف اسی ترمیم کے پیچھے چھپ سکتی ہیں۔

اس ترمیم نے وفاق کو کمزور کر کے رکھ دیا ہے صوبے اتنے طاقت ور ہو گئے ہیں کہ وفاقی وزیر کو اسلام آباد کے کالجوں اسکولوں کا وزیر بنا کے رکھ دیا ہے۔چلئے حال کی گھڑی میں اگر پنجاب مرکز اور کے پی کے کسی حد تک بلوچستان کو ہی ٹھیک کر دیا جائے تو مضائقہ نہیں۔سندھ کو بعد میں دیکھا جائے ۔
میرا دکھڑا اس وقت ضمیر پرایک بوجھ سا بن گیا کہ میں اپنی تیسری نسل کو پاکستانیت اسلام سے دور دیکھتا ہوں اس لئے جو کچھ تعلیم کے نام پر بویا جا رہا ہے اس کا پھل مجھے میٹھا نہیں نظرآ رہا۔

پرائمری اسکول میں جب کبھی تختی پر نام محمد ﷺ لکھا تو ماسٹر جی ہمیں قطار بنا کر اسکول سے کچھ دور کنویں پر لے جاتے۔جاتے ہوئے اونچی آواز میں درود شریف پڑھنے کو کہا جاتا وہاں تختیاں دھلتیں اور ہ واپس آتے اس اسکول کی فیس ایک روپے کے سولویں حصے کے برابر تھی جسے ایک آنہ کہتے تھے اور یہ تھی وہ فیس جس نے مجھے یہ بتایا کی تحریم محمدﷺ کیا ہے اور اسی اسکول نے خاتم النبین کی شان بتائی اور اسی فیس میں جنگ بدر کے لئے ان دو بھائیوں معاذ اور معوذ کے بارے میں بتایا کہ وہ جہاد کے لئے کیسا جذبہ رکھتے تھے۔

آج کے ماڈرن اسکول میں پڑھنے والا میرا پوتا ریحان گجر جو پاکستان بھر کے نو ہزار بچوں میں چوبیسویں نمبر پر آیا ہے۔پچھلے دنوں ملنے آیا تو میں نے اس سے بات چیت کی۔آٹھ سالہ ریحان انگریزی گوروں سے بھی زیادہ اچھی بولتا ہے اس کی دادو بہت خوش ہوتی ہے کہ ماشاء اللہ میرا ریحان بہت اچھی انگریزی بولتا ہے ۔اس کی ماں ماموں چاچے سب صدقے واری جاتے ہیں۔

میں بھی خوش ہوں لیکن سائنس کے انتہائی مشکل سوالات کا جواب دینے والے بچے سے پاکستان کیوں بنا؟مسئلہ کشمیر کیا ہے؟اس نے صاف بتایا دادا ابو ہمیں یہ نہیں پڑھایا گیا۔یہ مسئلہ آج کا نہیں ہے۔ انگریزی اسکولوں نے ایک ایسی جنریشن پیدا کی ہے جسے پاکستان ،دو قومی نظریہ،اسلام سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔برسوں پہلے میرے کزن کے ایک دوست کی بچی کو لینے ہم دونوں مری گئے آٹھ سالہ بچی کو ہم پنڈی لے کر آئے راستے میں چند سوال کئے مہوش سے پوچھا کہ اسلام کے بارے میں کچھ پڑھایا جاتا ہے کہا جی بلکل صبح کا سلام شام کا سلام وغیرہ وغیرہ یہ کوئی چالیس سال پرانی بات ہے۔

اللہ اس بچی کو سلامت رکھے دادی نہیں تو ماں ضرور بن گئی ہو گی ۔اور ماں کی گود سے اچھا اسکول تو کوئی ہوتا ہی نہیں۔
میں ایک اور بچے کو بھی جانتا ہوں جو فیملی سے ہے کیڈٹ اسکول کا بہترین طالب علم انتہائی زیرک بڑے Aلئے ہیں ،اُس سے میں نے پوچھا بیٹا کیڈٹ اسکول کیوں چھوڑا کمیشن کے لئے اپلائی کرو گے؟کہنے لگا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ایم بی اے کروں گا کچھ اور کروں گا۔

ملک کی خدمت فوج میں ہی رہ کر نہیں ہوتی پاکستان کی خدمت کاروبار کر کے بھی ہو سکتی ہے۔وہ بلکل درست کہتا ہے۔لیکن اس فوج کے لئے مستقبل میں کون آئے گا۔اگر جہاد کی تعلیم سلیبس سے نکلے گی اور ان دیسی انگریزوں کو صرف پیسہ پڑھایا جائے گا تو مجھے بتائیں میجر طفیل،شبیر شریف۔بلال اکبر محفوظ شہیدکہاں سے لائیں گے۔
میں اپنی تیسری نسل کے بارے میں فکر مند ہوں۔

میں نے بیٹے اور بہو کو تلقین کی ہے کہ بچے کو دینی استاد لگا کر دو۔ورنہ یہ دلیہ کھانے والی نسل تیار ہو گی جس کی فیسیں اتنی زیادہ ہیں کہ برس ہا برس تعلیم حاصل کرنے والے ڈاکٹر رات دن محنت کرنے کے بعد بھی فیسوں سے تنگ ہیں۔صرف فیس ہی نہیں جنہوں نے ییلو ڈے گرین ڈے مادر ڈے فادر ڈے اور دادا ڈے کے نام پر جیبیں کترنی ہوتی ہیں۔اس اسکول میں یہ بھی بات ہوئی کہ ہم اپنے بچوں کو ٹیوشن سینٹرز سے دور رکھتے ہیں۔

اچھی بات ہے لیکن کیا ہماری یہ نسل اللہ اس کے رسول اس ملک خداداد پاکستان قائد اعظم اقبال اور رحمت علی کے بارے میں آگاہی رکھتی ہے۔
 ہم نے لاکھوں بچے قومی دھارے سے الگ کر دئے ہیں مدارس کے بچے پڑھتے بھی الگ اور کھیلتے بھی الگ ہیں۔یہ دیا ہے ہم نے پاکستان کو۔ہمیں مولوی یوسف نے ایم سی پرائمری اسکول نمبر ۵ میں پڑھایا کہ نبی ﷺ کے نام کو نلکے سے دھو کر گندی نالی میں نہیں بہانا۔

ہم ان کے طالب علم تھے جنہیں نبیﷺ کی ذات سے پیار سکھایا گیا۔مولوی نوری(جناب رحمت اللہ نوری مرحوم) میرے استاد محترم نے درد بردہ شریف اور مصطفی جان رحمت کچھ اس ادا سے سکھائی کہ ختم نبوت پر زندگی میں دو بار ڈاکہ پڑتے دیکھا تو سینہ سپر کیا 74 میں بھی اور2018 میں بھی۔ملعون اور دائرہ اسلام سے خارج قادیانیوں کے ہر بڑھتے ہوئے قدم کو سخنے قدمے روکا۔

وہ تحریک ختم نبوت 74 کی ہو ترمیم ختم نبوت 2018کی ہو یا پھر عاطف میاں کی تعیناتی انہیں ہم جیسوں نے روکا یہ سب کچھ میرے اساتذہ اور ایک آنے والے اسکول کی وجہ سے ممکن ہوا۔
یکساں نظام تعلیم میں پاکستان بننے کی وجوہات،قربانیاں،عقیدہ ء ختم نبوت،مشاہیر تحریک پاکستان لو ہم شامل کریں گے۔پاکستان کا سافٹ چہرہ وہی چہرہ ہو گا جسے پاکستانیت آتی ہو گی۔

یہی وجہ ہے کہ اللہ کے نیک بندوں نے مدارس قائم کئے یہ پاکستان کی سب سے بڑی این جی اوز ہیں جہاں یتیم بچے پل بھی جاتے ہیں اور پڑھ بھی جاتے ہیں۔عمران خان کی یہی بات اچھی لگی کہ وہ واحد سیاست دان ہے جس نے مدارس کے بچوں کی بات کی۔جب بانی ء ایم کیو ایم مدارس کے بچوں کو دہشت گرد قرار دے رہے تھے تو عمران خان نے ان بچوں کی بات کی۔ایک مہاشے پرویز رشید تھے جنہوں نے ان مدارس کو دہشت گردی کی کھیتیاں قرار دیا جس کے جواب میں کالم لکھا کہ یہ دہشت گردی کی کھیتیاں نہیں جنت کی کیاریاں ہیں۔

ہم نے اگر انہیں یہ سمجھ کر نظر انداز کر دیا کہ یہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ہیں تو یہ زیادتی ہو گی۔مجھے خود جے یو آئی کے ایک بڑے ذمہ دار نے مجھے بتایا کہ مدارس کے بچے اب ہمارے ہاتھ سے نکل رہے ہیں۔پی ٹی آئی نے کے پی کے میں یکم محرم کی چھٹی اور دینی اقدامات کر کے ان طلباء کو اپنی جانب مائل کیا ہے اس کی مثال جامعہ حقانیہ کی مدد کرنا ہے۔

 ایک اور دینی جماعت کے پلیٹ فارم سے گالیاں دی گئیں سخت قسم کے الفاظ القاب دئے گئے لیکن جو کام وہ کر گئے کوثر و تسنیم سے دھلی زبانوں والوں سے نہ ہو سکا۔میں ان کی قطعا حمائت نہیں کرتا لیکن تحفظ ختم نبوت کے لئے ان کی کوششوں کا اعتراف نہ کرنا زیادتی ہو گی۔البتہ گھیراؤ جلاؤ نے ان کی کوششوں کو سخت نقصان پہنچایا ان سے وہ کام ہوا جس کے بارے میں غازی علم دین شہید کے لئے اقبال کے منہ سے الفاظ نکلے جو تاریخ کا حصہ بن گئے ہیں۔

ترکھاناں دا منڈا نمبر لے گیا۔ان اسکولوں سے غازی علم دین کی بجائے وہ لوگ پیدا ہوں گے جو کسی ملعونہ کے سر پر ہاتھ تو رکھیں گے کسی مسجد کے غریب بچے کو نہیں پوچھیں گے۔
آج بھارت کو سب سے بڑی تکلیف مدارس سے ہے اور اسلام دشمنوں کو بھی مدرسے کے بچے ہی دہشت گرد نظر آتے ہیں۔اس بھارت سے کسی نے نہیں پوچھا کہ دنیا میں سب سے پہلا خود کش حملہ جس میں راجیو گاندھی مرا وہ کس مدرسے کی اُستانی تھی یا ام حسان کی عزیزہ۔

گاندھی کو گولی مارنے والا ڈورسے جامعہ مسجد دہلی کا طالب علم تھا؟ اور اندرا گاندھی کو قتل کرنے والے پاکستان کے مدرسے سے گئے تھے۔پاکستان نے اچھا کیا کہ ہندوستانی الزام پر مدرسے کی پوری تلاشی کی اور دنیا کے سامنے رکھا کہ بہاولپور کیا پاکستان بھر کے مدرسے دہشت گردی سے پاک ہیں۔جو ملک خود دہشت گردی کا شکار ہے اس پر الزام لگتا ہے کہ وہ دہشت گرد ہے۔

 
اس طرح کی باتیں بہت سے لوگوں کو اچھی نہیں لگتیں نہ لگیں میں نے کون سا حساب ان لوگوں کو دینا ہے۔کوئی دو برس پہلے ایک بڑی
 چین کے مالک نے اپنے ایک پروگرام میں بلایا تھا اسی قسم کی باتیں کی تھیں ،اگلے سال اس نے نہیں بلایا ۔ایک دوست نے بتایا یار چودھری صاحب کی تقریر کا اثر تھا والدین نے بچے ایک ایسے اسکول میں داخل کرا دئے جہاں دینی تعلیم بھی دی جاتی ہے ۔پتہ نہیں عمران باجوہ اگلے سال بلائے گا یا نہیں لیکن جو باتیں کی ہیں والدین نے اس کا بڑا اچھا اثر لیا۔ہمارے بچے پیارے بچے اب ہماری حکومت کے ان اقدامات کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ کیا انہیں لارڈ میکالے کے نظام تعلیم کی جانب لے جاتے ہیں یا پھر انہیں ایک روشن خیال مذہب سے پیار کرنے والے راستے کی طرف۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

gilah daba to diya ahle madrasa ne tera is a Educational Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 March 2019 and is famous in Educational Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.