حکومت مخالف سیاسی اتحاد کی اُمیدیں دم توڑنے لگیں!

ارباب خاندان میں پیپلز پارٹی میں شمولیت․․․․․ انتخابات میں کلین سویپ کیلئے فریال تالپور کے مختلف سیاسی مخالفین سے پس پردہ سیاسی رابطے

جمعہ 30 جون 2017

Hakoomat Mukhalif Siyasi Ithad Ki Umeedain Dam Tornay Lagin
راؤ محمدشاہد اقبال:
پنجاب میں جس طرح پاکستان پیپلز پارٹی کی بڑی بڑی سیاسی وکٹیں تحریک انصاف اڑاتی جارہی ہے اُس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو یہ بات اچھی طرح سمجھ آگئی ہے کہ 2018ء کے الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی کو پنجاب کے سیاسی میدان سے کچھ خاص حاصل ہونے والا نہیں ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے اب اپنی توانائیاں پنجاب میں ضائع کرنے کے بجائے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگلے الیکشن کے لئے اپنی رتمام تر سیاسی کامیابیوں کو انحصار سندھ کا رڈ پر کیا جائے۔

سندھ میں پیپلز پارٹی نے اپنے سندھ کارڈ کا مستحکم اور محفوظ بنانے کے لئے اپنی سیاسی سرگرمیوں کو تیز کر دیا ہے۔پیپلز پارٹی کی طرف سے مختلف زیرک اور سینئر رہنماؤں کو یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ سندھ بھر میں اپنے تمام سیاسی مخالفین کو کسی بھی قیمت پر اپنے ساتھ ملانے کی بھرپور کوشش کی جائے تاکہ 2018ء کے الیکشن میں پیپلز پارٹی سندھ میں کلین سوئپ کرسکے ،اس خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور نے اپنے مختلف سیاسی مخالفین سے پس پردہ سیاسی رابطوں کا آغاز کر دیا ہے،اس سلسلے میں پہلی بڑی کامیابی تھر پار کر کے اہم سیاسی خاندان اور سابق وزیراعلیٰ سندھ ارباب رحیم کے بھتیجے ارباب امیر حسن کے بیٹے ارباب لطف اللہ کی پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کی صورت میں حاصل ہوئی ہے۔

(جاری ہے)


ارباب خاندان کی طرف سے واضح اعلان نہ کرنے کی وجہ سے ضلع تھرپار کر میں ارباب خاندان کے حامی سخت پریشان ہیں جبکہ پیپلز پارٹی غیر متوقع طور پر حاصل ہونے والی اپنی اس سیاسی کامیابی پر بہت خوش ہے۔کیونکہ سابق وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم 2018ء کے الیکشن سے پہلے سندھ میں پیپلز پارٹی کے خلاف ایک وسیع تر سیاسی اتحاد بنانے کے لئے کوشاں تھے۔


جس کے لئے انہوں نے کئی ماہ سے سندھ بھر میں پیپلز پارٹی مخالف رہنماؤں سے رابطے بھی استوار کر لئے تھے۔اگر کسی نہ کسی طرح ارباب غلام رحیم پیپلز پارٹی مخالف یہ اتحاد تشکیل دینے میں کامیاب ہوجائے تو عین ممکن تھا کہ اس پیپلز پارٹی کو اپنے سندھ کارڈ سے ہاتھ دھونا پڑ جاتا۔لیکن پیپلز پارٹی نے جس طرح بروقت تھر پارکر میں ارباب خاندان کے اہم ترین افراد کو اپنے ساتھ شامل کیا ہے اس سے اندرون سندھ میں پیپلز پارٹی مخالف اتحاد کی کوششوں کو سخت دھچکا لگا ہے بلکہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے سب سے بڑے مخالف ارباب غلام رحیم کو بھی تھر پارکر میں پہلی بار سیاسی تنہائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جو کسی بھی طرح آنے والے سیاسی منظر نامہ میں ارباب غلام رحیم کے سیاسی مستقبل کے لئے نیک شگون ثابت نہیں ہوگا دوسری طرف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 4 سال تک سندھ اسمبلی عارف مسیح بھٹی نے بھی پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔


یہ اعلان عارف مسیح بھٹی نے پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو،سندھ کے سیکرٹری جنرل وقار مہدی ،سیکرٹری اطلاعات سینیٹر عاجز دھامر اور سینیٹر سعید غنی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کیا۔اس موقع پرعارف مسیح بھٹی نے کہا کہ”میں نے 22 اگست کو ہی ایم کیو ایم سے علیحدگی اختیار کر لی تھی،پیپلز پارٹی میں شامل ہونے ہر نہ مجھ پر پریشر ہے اور نہ میں کسی لالچ کے تحت کو ئی ڈیل کی ہے۔

“ جبکہ پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا کہ “پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے میں عارف مسیح بھٹی کا خیر مقدم کرتا ہوں اور یہ یقین دلاتا ہوں کہ یہ ہمارے ہیں اور پیپلز پارٹی تمام قومیتوں کے افراد کو مساوی سیاسی اہمیت دیتی ہے وہ زمانہ چلا گیا جب ایم کیو ایم میں جانا آسان اور نکلنا مشکل تھا،سیاسی مستقبل کا فیصلہ سب کا حق ہے،لوگ ووٹ پر ہی یقین رکھتے ہیں“،حالیہ دنوں میں پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے وہ اس بات کا اشارہ ہے کہ مستقبل میں پیپلز پارٹی سندھ کارڈ پہلے سے بھی زیادہ مضبوط پوزیشن میں کھیلنا چاہتی ہے۔


پیپلز پارٹی کے اکثر رہنماؤں کا خیال ہے کہ جس طرح سندھ میں ا س وقت ایم کیو ایم شکست دریخت کا شکار ہے اور مسلم لیگ فنگشنل اپنے خاندانی مسائل اور اختلافات میں الجھ کر سیاسی طور پر تقریبا معطل ہے،یہ سنہری موقع ہے کہ اگر پیپلز پارٹی ذراسی محنت اور عقلمندی سے کام لے تو آنے والے الیکشن میں تاریخ ساز کامیابی حاصل کر کے اس پوزیشن میںآ سکتی ہے کہ 2018ء کے الیکشن کے بعد پیدا ہونے والی ملکی سیاست میں سندھ کے ساتھ ساتھ وفاق میں بھی بطور پریشر گروپ زیادہ سے زیادہ فوائد سمیٹ سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Hakoomat Mukhalif Siyasi Ithad Ki Umeedain Dam Tornay Lagin is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 June 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.