
بھارت تباہ کن ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف
ایک طرف دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی باتیں ہوتی ہیں معاہدوں پر دستخط ہوتے ہیں تحریکیں چلتی ہیں اور دوسری طرف اسی دنیا میں کچھ انسانی دماغ مزید ہتھیار ڈیزائن کر رہے ہوتے ہیں اور بہت سے کارخانے انہیں ڈھال رہے ہوتے ہیں اور یوں انسانی تباہی کے منصوبے تکمیل پاتے رہتے ہیں اگرچہ دعویٰ ہر ایک انسانیت کی فلاح کا کرتا ہے
جمعرات 12 جنوری 2017

(جاری ہے)
اس نے اپنے ایٹمی پروگرام کو بڑی تیزی سے آگے بڑھایا اور 1974 میں ایٹمی دھماکہ کیا پھر 1998 میں اس نے مزید ایٹمی دھماکے کر کے باقاعدہ اپنی ایٹمی صلاحیت کا اظہار اور اعلان کیا۔
اس نے کئی طرح کے ایٹمی ہتھیار بنائے انہی میں ایک اگنی سیریز بھی ہے جس میں سے وہ نیوکلئیر وار ہیڈ لے جانے والے چار میزائل بنا چکا ہے اور اگنی۔5 کا تجربہ اْس نے 2016 کے آخر ی ہفتے میں کیا۔ اگنی ہندوٴں کا آگ کا دیوتا ہے اور ایٹمی آگ لیے یہ بیلسٹک میزائل اسی کے نام سے موسوم گئے ہیں یہ میزائل درمیانی سے لے کر بین البراعظمی فاصلے تک مار کر سکتے ہیں۔اگنی۔I کی رینج 700 کلومیٹر ہے جب کہ اب بھارت کے مطابق اگنی۔5کی مار 5500 سے5800 کلومیٹر تک ہے لیکن چین کا کہنا ہے کہ یہ میزائل 8000 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے اور اس کا وزن 4900 کلو گرام ہے۔ یہ میزائل بھارت کے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن نے ڈیزائن کیا اور بھارت ڈائینامکس نے اسے بنایا۔ بھارت تباہ کن ہتھیاروں کی تیاری میں مسلسل مصروف ہے اور اس کے اسی شوق کی قیمت پورا خطہ دے رہا ہے اسی کی وجہ سے ہتھیاروں کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔جنگ کے بادل ہر وقت علاقے پر منڈلاتے رہتے ہیں بھارت روایتی اور غیر روایتی دونوں طریقوں سے جنگ کا ماحول بنائے رکھتا ہے یارکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ پاکستانی سرحدوں پروہ اپنی وحشت و بربریت کا مظاہرہ کرتا ہی رہتا ہے اور روایتی ہتھیاروں کا بے تحاشا استعمال کرتا ہے۔ اسے دراصل انسانیت سے کوئی واسطہ نہیں جس کا مظاہرہ وہ کشمیر میں کرتا رہتا ہے اور کشمیر پر ہی کیا موقوف اپنے ملک میں ایسے واقعات کرنا اس کا معمول ہے اور پھر الزام پاکستان پر رکھ کر ایک فساد اور طوفان کھڑا کر دیتا ہے۔ اس کا یہ رویہ بے شک کہ پاکستان کے خلاف بہت زیادہ اور جارحانہ ہوتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ا س کے شر سے اس کے دوسرے پڑوسی محفوظ ہیں۔ سر ی لنکا اس کے ہاتھوں دہائیوں تک لہوو لہان رہا، نیپال سے پانی کا تنازعہ ،بنگلہ دیش سے پانی پر مسئلہ سب چلتا رہا ہے اور چل رہا ہے یہ تو چھوٹے ممالک ہیں لہٰذا دب جاتے ہیں لیکن پاکستان چونکہ مقابلے پر آتا ہے اسی لیے نشانے پر زیادہ رہتا ہے۔ یہی حال چین کا ہے کہ کبھی بھارت کی ”گڈبکس“ میں نہیں رہا اور اسی لیے چین نے بھی اگنی5 کے تجربے کے بعد تشویش کا اظہار کیا دراصل یہ اظہار تشویش اگنی سے زیادہ بھارت کے رویے پر ہے اور بھارت جیسے ملک سے یہ بھی بعید نہیں کہ کسی وقت اپنے غیر روایتی ہتھیاروں کا استعمال کر لے جس کی وقتاََ فوقتاََ وہ دھمکی دیتا رہتا ہے اور سمجھتا ہے کہ دوسرے ممالک بغیر کسی جنگ کے اس کے سامنے ہتھیار ڈال دیں گے۔اگنی سیریز کے چھٹے میزائل پر بھی بھارت کام کر رہا ہے جس کی رینج دس ہزار کلومیٹر ہوگی۔ اگنی میزائل انتہائی تیز ی سے اپنے ٹارگٹ پر پہنچتا ہے یعنی آس پاس کے تمام ممالک اس کی پہنچ میں ہیں بھارت کو اپنے ملک میں بھوکے ننگے عوام نظر نہیں آتے لیکن دوسرے ملکوں کی سرحدوں اور اس کے پار حملوں کی تیاری پر اربوں خرچ کرتا ہے ۔اس کے اس طرز عمل ہی کی و جہ سے خطے میں نہ تو امن قائم ہو رہا ہے اور نہ ہی ان مسائل پر کام ہو رہا ہے جن پرہونا چاہیے یعنی غربت،بھوک افلاس کو مٹا نے کے لیے جو کچھ ہونا چاہیے وہ نہیں ہورہا اور اس پر خرچ ہونے والی رقم اسلحہ اور جنگی سازو سامان پر خرچ ہو رہی ہے۔صحت، تعلیم، صفائی سب ثانوی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔حیرت انگیز امریہ بھی ہے کہ بڑی طاقتیں جو مسلمان ملکوں اور خاص کر پاکستان کے کسی بھی ایسے پروگرام پر بڑے لمبے لمبے اعتراضات اٹھاتی ہیں وہ بھارت کے اسلحہ سازی کے شوق پر خاموش رہتی ہیں ۔ پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بھارت کے اس طرح کے اقدامات پر رائے عامہ کو بدلنے کے لیے کام کرنا اور یہ احساس دلانا ہوگا کہ بھارت خطے میں دہشت گردی اور جنگی جنون کا ذمہ دار ہے اور اگنی، پر تھوی، تریشول،آکاش اورناگ قسم کا تمام ایٹمی اسلحہ بھارت ارادوں کا غماز ہے۔1974 سے اب تک کا اس کا سفر اپنے دفاع سے زیادہ دوسروں کی تباہی کے لیے ہے لہٰذا اْس کی پوچھ ضروری بھی ہے اور یہ پوچھ فوری طور پر بھی ہونی چاہیے تا کہ مزیدکسی خراابی سے پہلے اس کو قابوکیا جاسکے اور خطے میں اسلحے کی دوڑکو روکا جا سکے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
India Tabah Kun Hathiyaron Ki Tiyari Main Masroof is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 January 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.