
لندن میئر شپ کا تاج پاکستانی نژاد صادق خان کے سر!
لندن میئر کے انتخابات میں صادق خان نے اپنی محنت کے بل بوتے پر کامیابی حاصل کر کے دو ہزار سالہ تاریخ میں لندن کے پہلے مسلمان اور پہلے اقلیتی میئر ہونے کا ایک ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ برطانوی سیاست میں لندن کا مئیر ایک بہت بڑا عہدہ سمجھا جاتا ہے
جمعرات 19 مئی 2016

دریائے ٹیمز کے کنارے پر واقع لندن شہر کو دنیا کے ثقافتی مرکز کی حیثیت حاصل ہے یہ یورپ کا سب سے بڑا میٹر وپولیٹن شہر ہے اور یہاں ہزاروں کی تعداد میں ارب پتی افراد رہائش پذیر ہیں۔ لندن کا بجٹ پورے پاکستان کے سالانہ ترقیاتی بجٹ سے پندرہ گناہ زیادہ ہے۔ پاکستان سے 1960 میں ہجرت کر کے لندن جانے والے بس ڈرائیور کے بیٹے 45 سالہ صادق خان کے سات بہن بھائی ہیں اور ان کا نمبر چھٹا ہے۔ صادق خان 1970 میں پیدا ہوئے ان کی ابتدائی زندگی کو نسل کی جانب سے اس گھر میں گزری جو انتہائی غریب افراد کو حکومت کی جانب سے رہنے کے لیے دیا جاتا ہے۔ صادق اور ان کے 7 بہن بھائیوں کی پرورش تین بیڈ روم کے ایک سرکاری اپارٹمنٹ میں ہوئی۔ گھر کے معاشی حالات ایسے تھے کہ صادق خان کی والدہ لوگوں کے کپڑے سلائی کر کے گھر والوں کی کفالت کرتی تھیں۔
(جاری ہے)
لندن میئر کے انتخابات میں صادق خان نے اپنی محنت کے بل بوتے پر کامیابی حاصل کر کے دو ہزار سالہ تاریخ میں لندن کے پہلے مسلمان اور پہلے اقلیتی میئر ہونے کا ایک ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ برطانوی سیاست میں لندن کا مئیر ایک بہت بڑا عہدہ سمجھا جاتا ہے ۔ جس کااندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس عہدے پرکام کرنے والے دو سابق میئر کین لیونگ سٹون اور بورس جانسن کابینہ کے وزراء سے زیادہ مقبول سیاست دان ہیں ۔ تاہم لندن مئیر کے اختیارات کافی محدود ہوتے ہیں ان کے بڑے اختیارات میں لینڈ ڈویلپمنٹ ، ٹرانسپورٹ اور پولیسنگ کے کچھ معاملات وغیرہ شامل ہیں۔ برطانوی سیاست میں انتہائی اہم سمجھے جانے والے لندن مئیر کے عہدے کے لیے 3مضبوط امیدواروں کا پاکستان کے ساتھ قریبی تعلق رہاہے کیونکہ لیبرپارٹی کے پسندیدہ امیدوار صادق خان کے دادا تقسیم ہند کے موقع پر ہندوستان سے کراچی آئے تھے۔ کنزرویٹیو پارٹی کے امیدوار زیک گولڈ سمتھ عمران خان کے برادر نسبتی تھے جبکہ تیسرے امیدوار جارج گیلوے طویل عرصے سے بھٹو خاندان کے قریب ہیں۔ لندن انتخابات میں سب سے دلچسپ بات یہ دیکھنے میں آئی کہ ایک طرف سینکڑوں ملین پاوٴنڈز دولت کے ساتھ انتہائی امیر زک امیدوار تھے دوسری طرف صادق خان جو ایک بس ڈرائیور کے بیٹھے تھے جنہوں نے زندگی کے اہم ایام اتنہائی غربت میں گزارے۔ لندن کے کسی بھی الیکشن میں جنوبی ایشیاء سے برطانیہ آئے خاندانوں کے ووٹ انتہائی اہمیت کے حامل سمجھے جاتے ہیں مثال کے طور پر یہاں آباد بھارتی برادری کے 5لاکھ سے زائد ووٹ ہیں۔
غیر مسلم لوگ صادق خان کا تعلق شدت پسندوں کے ساتھ جوڑتے رہے لیکن گزشتہ دنوں صادق خان کو ناکام بنانے کے لیے ان کے مخالفین نے بھرپور مہم چلائی اور اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ لندن پر دولت اسلامیہ کے حملوں کا خطرہ ہے ایسے میں ایک مسلمان شخص کیسے اس شہر کا میئر ہو سکتا ہے۔ صادق خان نے اپنی انتخابی مہم مسجدوں، چرچوں، سینیگاگ اور مندروں میں بھی چلائی۔ لندن کے شہریوں نے انھیں بلا لحاظ مذہب صرف اس لیے ووٹ دیا کہ ان کے خیال میں یہ سب موزوں امیدوار تھے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
London Mayor Ship Ka Tajj is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 May 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.