مشن مارس کیا ہے ۔۔۔؟ سفید بھیڑیئے کیا چاہتے ہیں ۔۔۔؟

مارس یعنی سرخ سیارہ جسے جو مریخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔۔۔کےنام سے تو واقفیت تقریباً سبھی لوگوں کو حاصل ہے ۔۔۔لیکن ۔۔۔۔مشن مارس کیا ہے ۔۔۔؟بہت سے لوگ اس مشن سے ناواقف ہیں ۔۔۔

سارہ رحمان ہفتہ 25 جنوری 2020

Mission Mars Kiya Hai
 مارس یعنی سرخ سیارہ جسے جو مریخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔۔۔کےنام سے تو واقفیت تقریباً سبھی لوگوں کو حاصل ہے ۔۔۔لیکن ۔۔۔۔مشن مارس کیا ہے ۔۔۔؟بہت سے لوگ اس مشن سے ناواقف ہیں ۔۔۔مشن مارس کے پیچھے مغربی طاقتوں کے گھناٶنے عزاٸم سے بھی سادہ عوام واقف نہیں ہیں ۔۔۔۔
نوح علیہ سلام نے طوفان سے بچنے کیلۓ ۔۔ایک کشتی بناٸ تھی ۔

۔۔اور لوگوں کو خبردار کیا تھا کہ ایک ایسا طوفان آنے والے ہے۔۔۔جو ہر چیز کو ختم کر دے گا ۔۔۔۔لیکن جو بھی کشتی میں پناہ لے لے گا بچ جاۓ گا ۔۔۔مثل اس کشتی کے ۔۔۔آج کے دور کے ساٸنس دان عوام کو مستقبل کے خطرات سے ڈراتے ہوۓ مارس پر انسانوں کی بستی آباد کرنے کے متعلق سوچ رہے ہیں ۔۔۔۔لیکن یہاں میں آپ پر ایک بات اچھی طرح واضح کر دوں کہ ہمارے سیارے یعنی زمین کو کسی اور سیارے کی مخلوق سے کوٸ خطرات لاحق نہیں ہیں ۔

(جاری ہے)

۔ ۔۔۔یہی لوگ جو مریخ پر بستی آباد کرنے کا سوچ رہے ہیں ۔۔۔۔نیوکلیٸر وار مسلط کر کے  زمین کو تباہی کے دھانے پر پہنچاٸیں گے ۔۔اور خود مارس پر چلے جاٸیں گے ۔۔۔۔اور تب تک وہاں پر رہیں گے ۔۔جب تک زمین پر  نیوکلٸیر بموں کے اثرات کم نہ ہو جاٸیں ۔۔۔
آٸیۓ دیکھتے ہیں ۔۔۔ان سفید بھیڑیوں کا یہ منصوبہ کس حد تک کامیاب ہو چکا ہے ۔۔اور آنے والے وقتوں میں اس کی کامیابی کے کتنے فیصد چانس ہیں ۔

۔۔
26 مہینوں بعد ۔۔۔یعنی تقریباً سوا دو سال کے بعد ایک ایسا وقت آتا ہے ۔۔۔جب ہماری زمین اور مارس سب سے نزدیک ترین فاصلے پر ہوتے ہیں ۔۔اور آپ جان کر حیران ہوں گے کہ یہ فاصلہ صرف 57 ملین کلومیٹر ہے ۔۔اس عرصے کے دوران ناسا جو کہ ایک سپیس ایجنسی ہے ۔۔۔سے ایک سپیس کرافٹ مارس پر بھیجا جاۓ ۔۔جس کی رفتار 56000کلومیٹر فی گھنٹہ ہو تو 40 دنوں میں یہ مارس پر پہنچ جاۓ گا لیکن یہ صرف اسی صورت ممکن ہوگا جب یہ سپیس کرافٹ زمین سے ایک ڈاٸریکٹ وے سے مارس پر پہنچے ۔

۔۔یہ وہ وقت ہوتا ہے ۔۔۔جب زمین اور مارس ایک دوسرے کی بلکل سیدھ میں ہوتے ہیں ۔۔۔۔اور ایسا کسی صورت ممکن نہیں ۔۔کیونکہ اس طرح سفر کرنا بلکل بھی آسان نہیں ہے ۔۔۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے ۔۔کہ ایک ڈاٸریکٹ وے میں مارس تک پہنچنا کیوں ممکن نہیں ۔۔۔۔؟
کیونکہ ہمارے نظام شمسی کے سبھی سیارے اپنے مخصوص مداروں میں محو گردش ہیں ۔۔۔اور یہی چیز خلا میں ڈاٸریٹ سفر کرنے کو مشکل ترین بنا دیتی ہے ۔

۔۔زمین اور مارس کے پاس ایک Elleptical Orbit ہے ۔۔۔اس لیۓ زمین اور مارس کا درمیانی فاصلہ ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا ۔۔۔۔
HOHMANN TRANSFER ORBIT کیا ہے ۔۔۔؟
 واضح رہے کہ مارس پر سپیس شٹل بھیجنے کیلۓ 26 مہینوں بعد ایک ایسا وقت آتا ہے جس وقت سپیس کرافٹ کو مارس تک پہچانے کیلۓ سب سے کم انرجی اور فیول درکار ہوتا ہے ۔۔۔اور یہ پاتھ HOHMANN TRANSFER  ORBIT کہلاتا ہے ۔

۔۔۔
اس راستے میں سپیس کرافٹ ایک Elleptical Orbit
میں سفر کرتا ہے ۔۔اور اسی Orbit میں مارس کے Orbit کو انٹرسیکٹ کرتا ہے ۔۔سپیس کرافٹ فیول اور انرجی استعمال کر کے اپنی ولاسٹی بڑھا کر زمین کے آربٹ سے باہر جاتا ہے ۔۔۔اسے مارس کے آربٹ میں گھسنے کیلۓ ۔۔۔مزید فیول اور انرجی کی ضرورت ہوتی ہے ۔۔۔مارس کے آربٹ میں گھس کر یہ سپیس کرافٹ اپنی سپیڈ کم کر دیتا ہے ۔

۔اور مارس پر پہنچ جاتا ہے ۔۔۔
ہماری زمین کو سورج کا چکر لگانے میں ایک سال کا عرصہ درکار ہے ۔۔اور مارس سورج کے گرد اپنا چکر 1.9 سال میں مکمل کرتا ہے ۔۔۔
اس بات سے آپ کو یہ اندازہ تو ہو ہی گیا ہوگا ۔۔۔کہ ہمارا قریب ترین ہمساٸیہ سیارہ بھی ہم سے کس قدر دوری پر ہے ۔۔۔۔اور اس پر پہنچنا اس قدر آسان نہیں ہے ۔۔۔۔لیکن انسان خدا کی دی ہوٸ ذہانت استعمال کر کے پر اسرار رازوں کی جستجو لیۓ تمام تر حدیں پھلانگنے جا رہا ہے ۔

۔۔
مشن مارس زمینی دنیا کا انوکھا ترین مشن ہے ۔۔۔
جس میں زمین کے 24 انسانوں کو ہمیشہ ہمیشہ کیلۓ مریخ پر بھیج دیا جاۓ گا ۔۔۔۔اور اس انوکھے مشن کا نام
ONE WAY TRIP TO MARS ہے
۔۔۔۔اور یہ عجیب و غریب مشن انسانوں کو مارس پر بھیجنے کی شاید سب سے پہلی اور آخری کوشش ہی ہوگی ۔۔۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے۔۔۔۔انسانوں کو مارس پر ہی کیوں بھیجا جا رہا ہے ۔

۔۔؟اس خونی مشن کیلۓ پاگل خانے سے پاگل چنے جاٸیں گے ۔۔۔؟نہیں ۔۔۔۔ایسا بلکل نہیں ہے ۔۔۔
مارس زمین کے بعد اس نظام شمسی کا وہ واحد سیارہ ہے ۔۔۔جو انسانوں کو بسانے کیلۓ شاید کچھ حد تک موزوں ہے ۔۔۔کیونکہ وہاں وہ سارے عوامل پاۓ جاتے ہیں ۔۔۔جو ایک جاندار کی بقا کیلۓ اہم ہیں ۔۔۔۔
دوسری بات ۔۔۔۔مشن پر بھیجنے کیلۓ پاگل نہیں چنے جاٸیں گے ۔


آپ یہ جان کر حیران رہ جاٸیں گے ۔۔۔کہ 2013 تک دولاکھ سے زاٸد افراد اس مشن کیلۓ اپنی درخواستیں جمع کرواچکے ہیں ۔۔۔۔2011 میں یہ مشن باقاعدہ طور پر پبلک کے سامنے لایا گیا تھا ۔۔۔ جس کا مقصد مریخ پر مستقبل میں انسانوں کو آباد کرنا ہے ۔۔۔اور لوگوں کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ یہ لوگ کبھی واپس نہیں آسکیں گے ۔۔۔کیونکہ زمین پر ایسی ٹیکنالوجی موجود ہی نہیں ہے ۔

۔۔جو انسانوں کو دوسرے سیارے سے واپس لا سکے ۔۔۔۔
       دولاکھ امیدوار جو اس مشن کیلۓ اپلاٸ کر چکے تھے ۔۔۔ان میں سے صرف 2700 امیدوارں کی درخواستیں قبول کی گٸیں ۔۔۔2018 تک ان کے مزید ٹیسٹ اور انٹرویوز کیۓ گۓ ۔۔۔اور ان میں سے صرف 24 لوگ اس مشن کیلۓ موزوں قرار پاۓ گۓ ۔۔۔جنہیں چند سالوں کے وقفے سے سپیس شٹلز کے زریعے مریخ پر بھیجا جاۓ گا
2022 میں کچھ روورز کو مریخ پر اتارا جاۓ گا ۔

۔۔یہ وہاں پر ہوا مٹی اور پانی کا جاٸزہ لیں گے ۔۔۔ساتھ ہی زمین پر نسب کرنے والے آلات نسب کریں گے ۔۔۔یہ وولٹرز کو بھی ساتھ لے کر جاٸیں گے اور مریخ پر نصب کریں گے ۔۔۔۔تاکہ اگلے مشن میں آنے والے لوگ یہاں رہ سکیں ۔۔۔مریخ کے اس پہلے مشن پر ہی لگ بھگ 30 ارب روپے خرچ ہوں گے ۔۔۔۔
2024 کا سال وہ سال ہو گا ۔۔۔جب یہ لوگ آخری بار اپنی فیملی سے ملیں گے اور ان کو ہمیشہ کیلۓ الوداع کہہ کر مریخ کیلۓ روانہ ہو جاٸیں گے ۔

۔۔۔اس مشن کیلۓ جانے والوں میں ایک پاکستانی بھی شامل ہے ۔۔۔یہ شخص Pakistan Air Force
میں ٢٢ سال تک ہیلی کاپٹر پاٸلٹ رہ چکا ہے ۔۔اس نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ اس مشن کے زریعے ہمیشہ کیلۓ تاریخ میں زندہ رہنا چاہتا ہے ۔۔۔۔
یہ مشن تاریخ کا مہنگا ترین پروجیکٹ ہے ۔۔۔جس پر ١٠ بلین ڈالر خرچ کیۓ جاٸیں گے ۔۔
یہ مشن بے حد خطرناک ہے ۔۔۔اگر یہ لوگ مارس پر پہنچ گۓ تو ان کا واپس آنا کسی صورت ممکن نہیں ہے ۔۔ان کے مریخ پر زندہ رہنے کے چانس بھی بہت کم ہیں ۔۔بہت سے ساٸنسدان یہ مانتے ہیں کہ موجودہ ٹیکنالوجی اس مشن کیلۓ ناکافی ہے ۔لیکن اگر یہ مشن کامیاب ہوگیا تو مریخ پر ہیومن ٹریفکنگ کا نا رکنے والا سلسلہ شروع ہو جاۓ گا ۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Mission Mars Kiya Hai is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 January 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.