مثبت رہیں

پریشانیاں ہر ایک کی زندگی میں موجود ہیں، کوئی بھی ایک مکمل پرفیکٹ زندگی نہیں گزار رہا، بس فرق وہاں پہ آتا ہے ہے جب انسان اپنے معاملات اللہ کے حوالے کرتا ہے اور مطمئن ہوجاتا ہے

جمعرات 6 فروری 2020

musbet rahen
تحریر:نتاشہ عبدالستار

ہماری زندگی غموں سے بھری پڑی ہے زندگی کے ایک ایک لمحے میں ہزاروں غم موجود ہیں بات یہ نہیں ہے کہ غم ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتے بات یہ ہے کہ ہم کچھ غموں سے اپنا پیچھا چھڑوانا نہیں چاہتے ورنہ کرنا چاہے تو انسان کیا نہیں کر سکتا؟میں کہتی ہوں انسان کو ماضی میں نہیں جینا چاہیے۔

ماضی کے غموں کو بھول کر آگے بڑھ جانا چاہیے۔کچھ غم ہمارے لئے معتبر ہوتے ہیں جیسے منوں مٹی تلے سوئے ہوئے کسی اپنے پیارے کا غم اسی لئے ہم انہیں اپنے سینے سے لگائے پھرتے ہیں کیونکہ وہ بچھڑ جانے والوں کو ہم میں زندہ رکھے ہوئے ہوتے ہیں۔کچھ غموں کو اسلئے یاد رکھنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ وہ ہمیں انسان بنائے رکھتے ہیں جیسے کسی انسان کے ہاتھوں ٹوٹ جانے کا غم اور اس سے دل میں اٹھنے والی درد کی ٹیس ہمیں دوسروں کو توڑنے سے باز رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو تمام عمر اپنی ادھوری رہ چکی محبت کا غم سینے میں دبائے پھرتے ہیں کبھی وہ غم انکو محبت کی ناکامی پہ سوگوار کر دیتا ہے تو کبھی محبت کے وقوع پذیر ہونے پہ مسرور کر دیتا ہے ۔جب ہم بہت تھک جاتے ہیں تو یہ سوال پوچھنے لگتے ہیں۔ یا اللہ! میں ہی کیوں؟ میری من پسند چیز ہی کیوں؟
اگر کبھی زندگی میں وقت ملے تو اس بات کو ضرور محسوس کرنا کہ ہم خوشی میں جتنے مرضی سجدے کریں۔

مگر اللہ سے کبھی بھی اتنی مضبوطی سے نہیں جُڑ پاتے، جتنا ہمیں اُس سے غم کا ایک سجدہ جوڑتا ہے۔ یہ دل کی فطرت ہے جب تک گِرتا نہیں ہے تب تک سنبھلتا نہیں ہے۔ جتنی شدت سے ہم غم میں اُسکا نام لیتے ہیں، جتنی شدت سے ہم غم میں اُسکے قریب دوڑے چلے جاتے ہیں، جتنی شدت سے ہم تڑپ تڑپ کر اُس کو اپنی داستان بتاتے ہیں، خوشی میں یہ شدت نہیں ہوتی، اس لیے کبھی کبھار وہ چاہتا ہے کہ میرا یہ بندہ مجھ سے بات کرے، مجھے پُکارے، پھر وہ اُس سے اُسکی من پسند چیز دور کر دیتا ہے۔

تا کہ رابطہ بحال رہے بندے سے اور اگر وہ تُم سے رابطہ بحال رکھنا چاہتے ہے! تو پھر تو اُس غم کے صدقے جو اُس نے جھولی میں ڈالا ہے۔اور یاد رکھنا عبادت سے خُدا محسوس ہوتا ہے مگر غم خُدا تک لے جاتا ہے۔ یہ یاد رکھو گے تو غم کبھی بھی تمہیں تھکنے نہیں دے گا۔پریشانیاں ہر ایک کی زندگی میں موجود ہیں، کوئی بھی ایک مکمل پرفیکٹ زندگی نہیں گزار رہا، بس فرق وہاں پہ آتا ہے ہے جب انسان اپنے معاملات اللہ کے حوالے کرتا ہے اور مطمئن ہوجاتا ہے اور کہتا ہے،
حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ (القرآن)
اپنی سوچ ہمیشہ مثبت رکھیں مثبت سوچ ہلکے سے پروں جیسی ہوتی ہے۔

جب کہ منفی سوچ کسی سیمنٹ کے بلاک جیسی جو ٹھاہ کر کے گرتی ہوئی ہمیں ڈپریشن، نا امیدی و مایوسی جیسے زخم دیتی ہے۔ہماری صرف ایک منفی سوچ پانچ مثبت سوچوں کو ہلاک کر دیتی ہے اس لئے منفی سوچوں کو سٹارٹ میں ہی بائے بائے کہہ دیا کریں زندگی کئی کتاب کے سب اوراق ہمارے مطابق نہیں ہوتے۔بس اگر کوئی ایسا ورق آ جائے سامنے جس میں راحتیں نہ ہو تو صبر کیجئے۔انسان کے پاس اللہ کا سہارا نہ ہوتا تو انسان ٹوٹ جاتا بکھر جاتا،لیکن اس نے ہر لمحہ انسان کو یاد دلایا احساس دلایا کہ میں ساتھ ہوں۔جب مشکل آئے تو صبر اور نماز سے مدد چاہو۔انسان کے لئے یہ احساس کتنا مکمل ہے کہ اللہ اسکے ساتھ ہے!

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

musbet rahen is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 February 2020 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.