نریندرا مودی کے دو برس

اس عرصے میں ہندو اتا کو بھارت کا آئین بنا دیا گیا ہے۔۔۔۔ بھارت پر نریندرامودی کے راج کے قیام کے دو برس مکمل ہو چکے ہیں۔ مودی سے قبل بھارت پر کارنگرس کی حکومت تھی اور اس دور میں ”شائنگ انڈیا “ کا نعرہ ہ رجگہ سننے کوملتا تھا۔ دو برس قبل جب انتخابات کا انعقاد ہوا

جمعرات 26 مئی 2016

Narendra Modi K 2 Bars
بھارت پر نریندرامودی کے راج کے قیام کے دو برس مکمل ہو چکے ہیں۔ مودی سے قبل بھارت پر کارنگرس کی حکومت تھی اور اس دور میں ”شائنگ انڈیا “ کا نعرہ ہ رجگہ سننے کوملتا تھا۔ دو برس قبل جب انتخابات کا انعقاد ہوا تو ان میں بھارتی عوام نے شائنگ انڈیا کا نعرہ بلند کرنے والوں کو دھڑن تختہ کرتے ہوئے ایک ایسے شخص کومسند اقتدار پر فائز کر دیا جس کے دامن پر گجرات کے ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کے خون کے داغ تھے ۔

اس کے باوجود بھارتی عوام نے مودی کو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ محض اسلئے کیا تھا کہ ان کی وزارتِ اعلیٰ کے دور میں گجرات نے بے مثال معاشی ترقی کی تھی۔ بھارت کا کاروباری طبقہ آج بھی نریندرا مودی کا دلدادہ ہے۔
بھارت کی موجودہ معاشی صورتحال تاہم کچھ اور ہی کہانی سنا رہی ہے۔

(جاری ہے)

ملک کے کم وبیش تمام بنک ”برے قرضوں “ کی وجہ سے انتہائی برے حالوں کو پہنچ چکے ہیں۔

بھارت کی برآمدات میں واضح کمی دیکھنے میں آرہی ہے اور ملک کا زرعی شعبہ انحطاط کا شکار ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت بھارتی کسانوں میں خودکشی کا تیزی سے بڑھتا ہوا رجحان ہے۔
حکمران جماعت بی جے پی کو راجیہ سبھایا ایوان بالا میں اکثریت حاصل نہیں ہے۔ اس پر مستز اد نریندرا مودی نے بھارت کو ”کانگریس مکت ویش“ بنانے کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے اور اس پالیسی کا خمیازہ ارو ناچل پردیش اور اتراکھنڈ کے ریاستی انتخابات میں بی جے پی کو بھگتنا پڑا تھا۔

ان سطور کی اشاعت تک مغربی بنگال، آسام، کیرالہ، تامل ناڈو اور پانڈیچری میں انتخابات کے نتائج بھی سامنے آچکے ہونگے ۔ ان ریاستوں کی انتخابی مہم کے دوران میں وزیراعظم نریندرامودی نے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف جو انداز اختیار کئے رکھا بھارتی سیاسی تجزیہ کار اسے کسی بھی منتخب وزیراعظم کے شایان شان نہیں سمجھتے ۔
دراصل نریندرا مودی اقتدار سنبھالنے کے بعد طاقت کے حصول میں مگن ہو گے تھے اور اس مقصد میں کامیابی کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنی جماعت میں موجوددیگر بااثر اور طاقتور رہنماوں کی ایک طرف کر دیں۔

انہوں نے مرلی منوہر جوشی ،ایل کے ایڈوانی اور یشونت سنہا جیسے سینئر رہنماوں کو کمال مہارت سے کھڈے لائن لگا دیا ہے۔
نریندرا مودی نے دوسری اہم تبدیلی یہ کی ہے کہ انہوں نے پارلیمان کی بجائے وزیراعظم کے دفتر کو پالیسی ساز ادارہ بنا دیا ہے ہر وزیر کو کسی بھی منصوبے کی ابتدائی منظوری متعلقہ بیورکریٹ سے حاصل کرنا پڑتی ہے۔ نریندرا مودی نے اقتدار سنبھالنے کے دو ہفتے بعد ہی بھارت کی افسر شاہی کے 50 سیکرٹریز کے ساتھ ملاقات میں واضح کر دیا تھا کہ اگر کبھی افسران اور وزراء کے درمیان کسی منصوبے کے حوالے سے کوئی اختلاف پیدا ہوا تو یہ معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لایا جائے گا جو حتمی فیصلہ کرنے کے مجاذ ہوں گے۔

مودی کے اس فیصلے نے جہاں انہیں انتہائی طاقتور اور بااختیار بنا دیا وہیں ان کے وزراء کمزور اور افسر شاہی منہ زور ہو گئی۔
امور خارجہ میں نریندرا مودی کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے ک نیپال کے ساتھ انہوں نے بہت اچھے تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا لیکن عملی طور پر اس چھوٹے سے ملک کو محاصرے میں لے کر اسے بھارت کو چھوڑ کرچین کی طرف جانے پر مجبور کر دیا گیا۔

نیپالی صدر نے اپنا بھارت کا دورہ منسوخ کردیا۔ اسی طرح سری لنکا کے بھارت کے ساتھ تعلقات بھی سردمہری کا شکار ہو چکے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ بھارت کے تعلقات کبھی بھی مثالی نہیں رہے اور نریندرا مودی نے ان تعلقات کو معمول پر لانے کے بجائے ان کو خراب کرنے میں ہی دلچسپی لی ہے۔ اسی طرح چین کے ساتھ بھارت کے تعلقات بھی ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ خرابی کا شکار ہو چکے ہیں ۔

بھارت کی اندرونی سیاست میں بھی مودی حکومت اتحاد سے زیادہ انتشار کے فروغ کا باعث بنی ہے ۔ ملک کی غیر ہندو اقلیتیں ہندو جنونیوں کے ہاتھوں یرغمال بن چکی ہیں اور گائے کے گوشت کا تنازعہ کھڑا کر کے اب تک کئی مسلمانوں کو قتل کا جا چکا ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ عیسائیوں، سکھوں اور نچلی ذات کے ہندووٴں کی زندگیاں اجیرن ہوچکی ہیں۔ بھارت جو سیکولر ازم کا دعویدار ہے کہ ماتھے پرہندو انتہا پسندی کا ٹیکہ بہت نمایاں ہوچکا ہے اور اس کی ذمہ داری بھارتی وزیراعظم کی مہا سبھائی سوچ پرعائد ہوتی ہے جن کا فلسفہِ حیات صرف اور صرف ہندواتا کے پھیلاو تک محدود ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Narendra Modi K 2 Bars is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 May 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.