نیوزی لینڈ نے حد کر دی

نیوزی لینڈ کی خاتون وزیر اعظم نے اپنے قول وفعل سے دنیا کو بتادیا کہ مسلمان دہشت گرد نہیں وہ مومن ہے کسی وطن دوست کالم نگار نے بڑے خوبصورت لفظوں میں نیوزی لینڈ کی حکمران اور عوام کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا لکھتے ہیں: ”نیوزی لینڈ نے حد کر دی“

Gul Bakhshalvi گل بخشالوی منگل 26 مارچ 2019

new zealand ne had kar di
نیوزی لینڈ کی مساجد میں نماز جمعہ کے دوران عیسائی سفید فام دہشت گرد کی دہشت گردی میں دین مصطفےٰ کے 50شیدائی شہادت کے عظیم رتبہ سے سرفراز ہوگئے۔دہشت گردی میں دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا لیکن مسلم دشمن قوتوں نے موردِ الزام مسلمان کو ٹھہرایا ۔مسلمان کو دہشت گرد قرار دیا حالانکہ دین مصطفےٰ وہ عالمگیر مذہب ہے جس کا پیغام صرف اور صرف انسانیت سے محبت کا ہے چاہے وہ کسی بھی رنگ اور نسل کا ہو اس لیے کہ یہ دنیا رب کریم کا انسان کیلئے سجایا ہوا گلشن ہے اور انسان اس میں مختلف رنگوں پر مشتمل گلابوں کا گلدستہ ہے ہر گل کی خوشبو الگ ہے ہر گل کا رنگ الگ ہے لیکن ہے وہ گل !!!
 یہ ہی دنیا کا حسن اور رب العزت کی شان ہے اللہ رب العزت نے انسانیت کی خوبصورت آخرت کیلئے قرآنِ کریم کی صورت میں منشور بھیجا اور سرورِ کائنات نے اُس منشور کو عام کیا اور ہمیں فخر ہے کہ ہم مسلمان دین مصطفےٰ کے شیدائی ہیں ہم انسانیت سے محبت کرنے والے دین مصطفےٰ کی شا ن ہیں ،ہم کیسے کسی معصوم کاخون بہا سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

خون وہ بہاتے ہیں جو راہِ حق سے بھٹک جاتے ہیں اور جو راہِ حق سے بھٹک جاتے ہیں اُس کے آج اور کل کا فیصلہ تو قادرِمطلق کرے گا ہم جانتے ہیں اس لیے کہ ہم مومن ہیں اگر کوئی نہیں جانا تو وہ غیر مومن ہے لیکن اللہ رب العزت نے سانحہ نیوزی لینڈ میں کمالِ قدرت سے عیسائی حکمران خاتون نے جس حسن عمل سے دنیا بھر میں اسلام کی شمع روشن کی قابل صد تحسین ہے ۔

نیوزی لینڈ کی خاتون وزیر اعظم نے اپنے قول وفعل سے دنیا کو بتادیا کہ مسلمان دہشت گرد نہیں وہ مومن ہے کسی وطن دوست کالم نگار نے بڑے خوبصورت لفظوں میں نیوزی لینڈ کی حکمران اور عوام کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا لکھتے ہیں: ”نیوزی لینڈ نے حد کر دی“
محبت کی، مہربانی کی، عہد و پیمان نبھانے کی۔ مظلوموں ،اقلیتوں اور اپنے شہریوں کو وفا دکھانے کی۔

آدم کی اولاد کو انسان سمجھنے اور دنیا کو سمجھانے کی۔ سارے عمل سے یوں لگتا ہے، جیسے ان نیوزی لینڈ والوں کو شاید دنیا کی ہوا ہی نہیں لگی، گویا وہ ابھی ابھی آسمان سے اترے ہوئے سادہ دل لوگ ہوں۔ گویا فریب ، دھوکا اور کمینگی انھیں چھو کے نہ گزری ہو۔ انھوں نے جتنا کچھ کر دکھایا، اس کے احاطے کو بھی بہت لفظ درکار ہیں۔ کتنے ہی پہلو،ہر پہلو شاندار۔

ہر جہت دل میں اترتی ہوئی۔ نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کا اجلاس تلاوت سے شروع ہوا۔ سب لوگوں نے کھڑے ہو کر مودبانہ خدا کا پیغام سنا۔ ان کے سکول کے ننھے بچے تک مسلمانوں سے کاغذوں پر لکھ لکھ کے معافی مانگتے رہے،کہ بطور قوم وہ مسلمانوں کی حفاظت نہ کر سکے۔
 نیوزی لینڈ والے مسجدوں میں آکے نماز کی صفوں کے پیچھے رکھوالی کو کھڑے ہو گئے۔ کہ بے جھجھکے تم عبادت کرو، تمھاری حفاظت کو پیچھے اک اور صف باندھے ہم کھڑے ہیں۔

سوشل میڈیا پر کسی نے متاثرین کے لیے فنڈ فراہمی کا پیج بنایا تو دیکھتے ہی دیکھتے رقم کے ڈھیر لگ گئے، کسی نے کھانے کا پیج بنایا تو جلد ہی کہنا پڑا، اور مت بھیجیے، اب ضرورت سے زائد ہو چکا اور سنبھالنا مشکل۔ یہودیوں نے اس دن کہا، سیکیورٹی کے باعث تمھاری مساجد بند ہیں،چاہو تو ہمارے معبدوں میں عبادت کر لو۔ وزیراعظم جیسنڈرا نے پارلیمنٹ سے پر مغز خطاب کیا،جو کسی سیاستدان کا خطاب کم تھا اور کسی جہاندیدہ دانشمند کا زیادہ۔

 ان کے لفظوں میں خطابت کی گھن گرج نہ تھی، مستحکم دانش کا دیا جلتا تھا، انھوں نے کہا ، کبھی میری زبان پر دہشت گرد کا نام نہ آئے گا، ہاں میں جان کھو دینے والوں کا نام لوں گی، اس پاکستانی نعیم رشید کا نام لوں گی، جس نے دوسروں کو بچانے کے لیے قاتل کی گن پکڑی اور اپنی جان ہار دی۔ اس نے اسلام کی کشادہ دلی کو سراہا، اس نے اس بزرگ کو سراہا،جس نے مسجد کی بنیاد رکھی تھی، اور جس نے ہیلو برادر کہہ کے باہر والے کے لیے دروازہ کھولا تھا، جیسنڈرا نے کہا، وہ جانتا نہ تھا کہ دروازے کے باہر کون ہے مگر اس کے مذہب کی فراخدلی اس سے ہیلو برادر کہلوا رہی تھی۔

جیسنڈرا نے اپنے خطاب کا آغاز بھی اسلام علیکم سے کیا، اس نے برطانوی وزیراعظم سے بھی کہا، کیسے سوشل میڈیا اتنی دیر لائیو سٹریمنگ دیتا رہا؟ سوشل میڈیا خود کو محض ڈاکیا کہہ کے بچ نہیں سکتا، اسے اپنے نشر کردہ مواد کی ذمے داری بھی لینا ہوگی۔ 
یہ سب کچھ ہم مسلمان دیکھ رہے ہیں،سن رہے ہیں۔ یہ سب دیکھ اور سن کر آج ہم مسلمان کتنے خوش ہیں، ہم نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں تلاوت قرآن کی،اور نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی میں اذان کی ویڈیوز اور مسلمانوں کو پیش کیے گئے تہنیتی پھولوں اور بھیگے جذبات کی تصاویر شئیر کر رہے ہیں۔

خدا مسلمانوں کو انھیں گلے سے لگانے والے نیوزی لینڈرز کو مطمئن،محفوظ اور ہمیشہ شاد رکھے۔
اس موقع پر مگر میرا سوال صرف یہ ہے، کہ اپنی ایک اقلیت کے ساتھ جیسنڈرا نے یہ سب کیا، اچھا کیا، مجھے بھی اچھا لگا، مگر میں اپنی اقلیتوں کے ساتھ ایسا سلوک کب کروں گا؟ میں سوچتا ہوں، جیسنڈرا کو تو کسی مذیب نے ایسا کرنے کا نہ کہا تھا، مجھے تو اپنی اقلیتوں اور اہلِ کتاب سے حسنِ سلوک کا حکم میرے پیارے حبیب نے دیا ہے۔

سوال میرا یہ بھی ہے کہ کیا میرے نزدیک صرف نام لیتے وقت ہی اسلام کی حقانیت ثابت ہوتی ہے؟کیا میں کبھی اسلام میں مندرج دوسروں کے حقوق دے کے اسلام کی حقانیت ثابت کرنے کے قابل نہیں ؟
نیوزی لینڈ نے حد کردی کس قدر خوبصورت لفظ ہیں لیکن کالم نگار کا نام اس تحریر کیساتھ نہیں ایسے خوبصورت مزاج اہل قلم کی آج ملت ِاسلام اور دین مصطفےٰ کو اشد ضرورت ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

new zealand ne had kar di is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.