ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ

گزشتہ دنوں بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے تحت چین نے نیوانٹرنیشنل آرڈر پیش کردیا دیکھا جائے تو اس کے دور رس اور مثبت نتائج نکلیں گے۔اس سے ساٹھ ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کوفروغ ملے گا اور پاکستان کی اقتصادیات پر بھی اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے

پیر 22 مئی 2017

One Belt One Road Mansoba
خالد یزدانی:
گزشتہ دنوں بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے تحت چین نے نیوانٹرنیشنل آرڈر پیش کردیا دیکھا جائے تو اس کے دور رس اور مثبت نتائج نکلیں گے۔اس سے ساٹھ ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کوفروغ ملے گا اور پاکستان کی اقتصادیات پر بھی اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔اس حوالے سے چینی صدر نے منصوبے کا خاکہ پیش کرتے ہوئے اسے صدی کا سب سے بڑا پراجیکٹ قراردیا۔

انہوں نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ ویڑن امن واستحکام اور خوشحالی کا منصوبہ ہے جس کے تحت ایشیا افریقہ اور یورپ کے ساتھ سڑکوں ، بندرگاہوں اور ریلوے کے ذریعے روابط قائم کئے جارہے ہیں۔ چینی صدر نے کسی ملک اور ریلوے کے ذریعے روابط قائم کئے جارہے ہیں، چینی صدر نے کسی ملک اور دہشت گردی کا نام لئے بغیرکہا ،کچھ عناصر اس منصوبے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

جنہیں اجتماعی کوششوں کے ذریعے ناکام بنادیا جائے گا۔ ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے خطے کی ترقی کے لئے سلک روٹ فنڈ کو استعمال میں لایا جارہا ہے جنوبی امریکہ کے ساتھ بھی تعاون کو بڑھایا جائے گا گوادربندرگاہ کو بھی ترقی دی جارہی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری ترقی کی بنیاد بنے گی۔ چینی صدر کے مطابق منصوبہ سے 60 فیصد آبادی کے حامل افریقہ ایشیا اور یورپ کے 65 ممالک کو آپس میں جوڑا جائے گا۔

ان ممالک کاجی ڈی پی دنیا کی جی ڈی پی کے ایک تہائی کے مساوی ہے۔ منصوبہ پر مجموعی طور پر 890 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری سے 900 منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔ ہمیں تعاون کا ایک آزادانہ موقع فراہم کرنا ہے ہم دشمنوں کے کھیل کی پرانی راہ پر نہیں چلیں گے بلکہ تعاون اور باہمی فائدے کا نیا ماڈل تیارکریں گے چین اپنی ترقی کے تحربات میں تمام ممالک کو شریک کرنے کیلئے تیار ہے ہم کسی ملک کے اندرونی معاملات میں دخل نہیں دیں گے۔

خواہ ایشیا اور یورپ کے ممالک ہوں یا افریقہ اور امریکہ کے سب ہمارے شراکت دار ہیں اس موقع پر شی جن پنگ نے سلک روڈ فنڈ کے لئے مزید ایک کھرب چینی یوآن فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ چار برسوں میں 100سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں نے بیلٹ اینڈ روڈ کے مختلف منصوبوں کی حمایت کرتے ہوئے گرم جوشی سے حصہ لیا۔ 2014 سے 2016 تک چین اور دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے درمیان تجارت 30 کھرب ڈالرز سے تجاوز کرگئی جبکہ ان ممالک میں چینی سرمایہ کاری کی مالیت 50 ارب ڈالرز تک جا پہنچی۔

چین کے صنعتی اداروں نے 20 سے زائد ممالک میں 56 اقتصادی وتجارتی تعاون زونزقائم کئے متعلقہ ممالک کے لئے محصولات کی مد میں ایک ارب 10کروڑڈالرز کی آمدنی اور ایک لاکھ 80 ہزار روزگار کے مواقع پداکئے گئے، اس سے ظاہرہوتا ہے کہ منصوبہ مختلف ممالک کے مفادات سے مطابقت رکھتا ہے اور اسکا مستقبل بہت روشن ہوگا چین سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے کے لئے کوئی چھوٹا گروپ تشکیل دینے کا ارادہ نہیں رکھتا بلکہ ہم مشترکہ بقائے باہمی کے لئے ایک بڑا خاندان پیدا کرنا چاہتے ہیں انھوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا تھا کہ ہم پرانی گھسی پٹی سیاسی وجغرافیائی بالادستی کی بحالی نہیں چاہتے بلکہ نئے انداز میں دوطرفہ مفادات پر مبنی تعاون کرنا چاہتے ہیں ہم کسی پرانی گھسی پٹی سیاسی وجغرافیائی بالادستی کی بحالی نہیں چاہتے بلکہ نئے انداز میں دوطرفہ مفادات پر مبنی تعاون حاصل کرنا چاہتے ہیں آئندہ تین برسوں کے دوران پاکستان سمیت منصوبے سے وابستہ ترقی پزیرممالک کے عوام کے طرز زندگی کو بہتربنانے کے لئے 60 ارب یوآن 8.7ارب امریکی ڈالر) کی امداد فراہم کریں گے انرجی فوڈ کے لئے دوارب یوآن فراہم کئے جائیں گے۔

جبکہ ایک ارب امریکی ڈالرکا امدادی فنڈ تعاون کے لئے فراہم کیا جائے گا۔ ان ممالک میں 100ہیپی ہوم منصوبے غربت میں کمی کے لئے 100منصوبے اور صحت عامہ وبحالی کے 100منصوبے شروع کئے جائیں گے چائنہ ڈویلپمنٹ بنک اور ایگزم بنک بالترتیب اڑھائی کھرب ارب اور ایک کھرب 30ارب یوآن کے مساوی مخصوص قرضہ فراہم کریں گے تاکہ بنیادی تنصیبات پیداواری صلاحیت اور مالیاتی تعاون میں اضافہ کیا جائے مختلف ملکوں کے ساتھ سائنس وٹیکنالوجی میں بہتری کے لائحہ عمل کا ا?غاز کیا جائے گا۔

بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے اعلیٰ سطح کے ڈائیلاگ کے افتتاحی سیشن سے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے بھی خطاب کیا تھا جس میں کہا تھا کہ سی پیک میں خطے کے تمام ممالک شامل ہوسکتے ہیں اس منصوبے پر سیاست سے گریز کیا جائے آئیں باہمی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے پرامن مربوط اور ایک دوسرے کا خیال رکھنے والے ہمسایوں کی طرح رہیں سی پیک سرحدوں کا پابند نہیں۔

امن اور ترقی ساتھ مل جل کر چلنے میں ہی ممکن ہے اور کوئی بھی اقتصادی ترقی کے اہداف علاقائی تعاون کے بغیرحاصل نہیں کرسکتا اور نہ ہی امن وسلامتی کی راہ ہموار کرسکتا ہے ون بیلٹ ون روڈ کی اہمیت اس وقت مزید نمایاں ہوسکتی ہے جب اقتصادیات کو سیاسیات پر ترجیح دینے کی روایت قائم ہواور تنازعات کا سیاسیات پر ترجیح دینے کی روایت قائم ہو اور تنازعات کا مرکز تعاون میں بدلنا چاہیے یہ منصوبہ تین براعظموں ایشیا یورپ اور افریقہ کو ملائے گا اوراس سے برداشت کے ساتھ ساتھ ثقافتی تنوع کو فروغ ملے گا۔ سی پیک ون بیلٹ ون روڈ اقدام کا اہم منصوبہ ہے اس سے مشرق اور مغربی ایشیا کے ہمسائے آپس میں ایک دوسرے سے ملیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

One Belt One Road Mansoba is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 May 2017 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.