
پاکستان اور بھارت
پاکستان کے مستقبل اور اقتصادی ترقی کیلئے ”پاک چائنہ اکنامک کاریڈور“ (CPEC) کی اہمت سے کسی کو انکار نہیں ہے۔ اس منصوبے کو پاکستان کے لیے تو ” گیم چینخر“ کہا جا رہا ہے اور اسکی عالمی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ عملی طور پر دنیا کی تمام اہم طاقتوں کی نظریں اس پر لگی ہیں۔ جہاں کچھ ممالک مستقبل قریب میں اس منصوبے سے اپنے حصے کا فائدہ اٹھانے کا سوچ رہے ہیں وہاں کچھ طاقتیں ایسی بھی ہیں
ہفتہ 29 اکتوبر 2016

پاکستان کے مستقبل اور اقتصادی ترقی کیلئے ”پاک چائنہ اکنامک کاریڈور“ (CPEC) کی اہمت سے کسی کو انکار نہیں ہے۔ اس منصوبے کو پاکستان کے لیے تو ” گیم چینخر“ کہا جا رہا ہے اور اسکی عالمی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ عملی طور پر دنیا کی تمام اہم طاقتوں کی نظریں اس پر لگی ہیں۔ جہاں کچھ ممالک مستقبل قریب میں اس منصوبے سے اپنے حصے کا فائدہ اٹھانے کا سوچ رہے ہیں وہاں کچھ طاقتیں ایسی بھی ہیں جو اس منصوبے کو کامیاب ہوتا نہیں دیکھنا چاہتیں۔ ان میں سب سے اہم امریکہ اور بھارت ہیں۔ امریکہ ایک جانب چین کی اقتصادی ترقی سے خو فزدہ ہے تو دوسری جانب چین کے مقابلے میں بھارت کو کھڑا کرنے کیلئے تیار کر رہا ہے اور اس کیلئے وہ بھارت کو خوش کرنے کیلئے بھی اس منصوبے کی مخالفت کر سکتا ہے۔
(جاری ہے)
بھارت کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ کسی ملک کے عوام کا معیار زندگی بلند کرنا ہی اصل ترقی ہے اور اسکی بنیاد اس ملک کی اقتصادی ترقی ہے۔
ظاہر ہے کہ اس قسم کے کسی بھی منصوبے کیلئے ”سکیورٹی “ سب سے اہم ہے۔ اسی لیے اس منصوبے کی سکیورٹی کی ذمہ داری پاک فوج کو سونپی گئی ہے۔ لیکن اس قسم کی سکیورٹی اس منصوبے کی کامیابی کا صرف ایک پہلو ہے۔ اس منصوبے کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان میں امن کے ساتھ ساتھ تمام صوبوں میں مکمل اتفاق رائے بھی ہو۔ بد قسمتی سے اس وقت پنجاب کے علاوہ تمام صوبوں ( خاص طور پر بلوچستان اور خیبر پختونخواہ ) کو اس کاریڈور کے بارے میں تحفظات ہیں اور انہوں نے شکوک کا اظہار کیا ہے کہ انہیں اس عظیم منصوبے میں سے انکا جائز حق نہیں ملے گا۔ کچھ لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ انکے حصے میں صرف سڑک آئیگی جب کہ بجلی گھروں سمیت دیگر منصوبے ملک کے دوسرے حصوں میں لگیں گے۔ یہ شکوک اور تحفظات حقیقی ہوں یا نہ ہوں ، ان کو دور کرنے کیلئے وفاقی حکومت کو جلد از جلد ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔ ساتھ ہی پاکستان کے کچھ ” مینوفیکچررز“ کا یہ خیال ہے کہ چین سے آنیوالی اشیاء کی کم قیمت اور ان پر ڈیوٹی کا نہ ہونا پاکستانی مینوفیکچررز کیلئے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں بھی جلد از جلد ایک قابل عمل اور واضح پالیسی کا اعلان کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
ضروری ہے کہ جس جس علاقے سے اس ”اکنامک کاریڈور“ نے گزرنا ہے وہ مکمل محفوظ ہو اور ساتھ ہی اس منصوبے کے متعلق تمام پاکستان کاکسی شک و شبہ کے بغیر یک آواز ہونا بھی اہم ہے۔ کسی بھی قسم کے ابہام اور کنفیوڑن کو بھارت اور اس منصوبے کی مخالف دیگر قوتیں کیش کروانے کی کوشش کریں گی۔ بھارت تو پہلے ہی یہ بے سروپا دعویٰ کر رہا ہے کہ یہ منصوبہ ” متنازعہ علاقے“ یعنی آزاد کشمیر سے گزر رہا ہے اور تین ڈویڑن چینی فوج اس منصوبے کی تکمیل اور حفاظت کیلئے پاکستان میں موجود ہے۔ بھارت اس منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے اس حد تک بیتاب ہے کہ اس نے نے اپنی بدنام زمانہ ایجنسی R&AW میں ایک سپیشل سیل قائم کیا ہے جس کا واحد مقصد CPEC کو سبوتاڑ کرنا ہے۔آگے چل کر یہ منصوبہ پاکستان کیلئے اقتصادی ترقی کے دروازے کھولنے کیساتھ ساتھ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ سمیت تمام پاکستان میں دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو گا کیونکہ جہاں روزگار اور خو شحالی ہو وہاں تجارت کے ساتھ ساتھ تعلیم او ر شعور خود بخود آجاتے ہیں۔ اور تعلیم ،تجارت اور روزگار دہشت گردی کیخلاف سب سے بڑا ہتھیار ہیں جن کی مدد سے ہم یہ جنگ ہمیشہ کیلئے جیت سکتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Pakistan or Baharat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 October 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.