پیپلز پارٹی بمقابلہ نیب

چودھری شجاعت حسین کا کراچی مشن؟ سندھ میں اگلی حکومت مسلم لیگ ن کی ہوگی،گورنر سندھ کو دعویٰ

جمعہ 25 اگست 2017

People Party Ba Muqabla Naib
سالک مجید:
پاکستانی سیاست کے نبض شناس چودھری شجاعت حسین نے اہم سیاسی شخصیات سے ملاقاتوں اور مشاورت کے لئے کراچی کا دورہ کیا تو میڈیا کیلئے توجہ کا باعث بنے رہے لیکن اپنے وسیع تر تجربے اور سیاسی علم کی وجہ سے وہ اتنا ہی بولتے ہیں جتنا انہیں بولنا ہوتا ہے ہر مرتبہ کسی اہم ایجنڈے پر کام کرتے نظر آتے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ سے قربت اور دائیں بازو کی سیاست ان کی پہچان رہی ہے اب نواز شریف تصادم کی راہ پر چل نکلے ہیں تو چودھری شجاعت حسین کا کردار اہمیت اختیار کرگیا ہے اس لئے وہ متحرک اور سرگرم نظر آرہے ہیں اور سندھ میں مسلم لیگیوں کے اتحاد کے لئے کوشاں بھی ہیں اور اہم پیغامات کا تبادلہ بھی ممکن ہے حروں کے روحانی پیشوا مسلم لیگ فنکشن کے موجودہ سربراہ پیر پگاڑا پیر صبغت اللہ شاہ راشدی اور سابق وزیر دفاع سید غوث علی شاہ سے مشاورت اہمیت کی حامل ہے کہ آئندہ کا سیاسی لائحہ عمل کیا ہونا چاہیے اور اگلے اہداف کیا کیا ہیں اور ان کو حاصل کرنے کے لئے کیا پالیسی وضع کرکے آگے بڑھنا ہے۔

(جاری ہے)

فنکشنل لیگ کے پارلیمانی گروپ نے جس کی سربراہی پیرپگاڑا کے چھوٹے بھائی پیرصدرالدین شاہ راشدی المعروف یونس سائیں کر رہے ہیں وہ شاہد خاقان عباسی کو ووٹ بھی دے چکے ہیں اور کابینہ میں شمولیت کا فیصلہ بھی ان کا اپنا ہے۔ اس طرح فنکشنل لیگ ایک بار پھر بیک وقت حکومت کا ساتھ بھی دے رہی ہے اور اپوزیشن اتحاد کی کوششوں میں بھی شریک ہے یہ پاکستان کی سیاست کا حسن ہے۔

سیاسی حلقوں میں پیپلز پارٹی کی قیادت کے فیصلوں کو اہمیت دی جارہی ہے۔ آصف علی زرداری وطن واپس آئے ہیں تو بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ راولپنڈی کی آشیر باد حاصل کرکے آئے ہیں اس کے بغیر اچانک لاہور پہنچنا حیران کن تھا۔ دوسری طرف نیب نے بھی کیسز کھولنے کا فیصلہ کیا ہے اس کے دو مطلب ہو سکتے ہین کہ آصف زرداری کو تمام پرانے کیسزکو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے کلوز کرنا مقصود ہوسکتا ہے یا پھر مرضی کے فیصلے کرانے کے لئے ان کیسز کو ری اوپن کرایا گیا ہے تاکہ دباؤ قائم رکھ کر آصف زرداری اور پی پی قیادت سے مطلوبہ نتائج حاصل کرائے جائیں اور جہاں وہ مزاحمت کریں یا نخرے کریں وہاں نیب کیسز کا لیور دبادیا جائے ، خود آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف سے کوئی رابطہ ہے ناں ہی اس کی ضرورت ہے، خواہش بھی ظاہر نہیں کی گئی بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ دوستی نواز شریف سے نہیں بلکہ جمہوریت کے ساتھ تھی۔

دھرنے کے موقع پر نواز شریف کا نہیں پارلیمنٹ اور جمہوریت کا ساتھ دیا گیا تھا نواز شریف نے بھائی کو چار سال یاد نہیں کیا تو اب ایسے بھائی کا فون آئے تو اٹھایا نہیں جائے گا۔ نواز شریف کے بھائی عباس شریف کے انتقال پر تعزیت کے لئے ان کے پاس آصف زرداری جانا چاہتے تھے لیکن غیر سیاسی لوگوں کی ناراضگی سے بچنے اور ان کو خوش رکھنے کے لئے نواز شریف نے تب آصف زرداری سے ملاقات کرنے سے انکار کیا تھا اب آصف زرداری کے حالات بہتر اور نواز شریف کے حالات خراب ہیں تو دونوں کے درمیان رابطے اور ملاقات بھی مشکل نظر آہی ہے جبکہ نواز شریف اور آصف زرداری دونوں ہی یہ کہہ رہے ہیں کہ اپنے لئے ذاتی طور پر کسی نے کسی سے فائدہ نہیں لیا۔

دوسری طرف وزیرخارجہ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ آصف زرداری اور نواز شریف کے درمیان رابط اور ملاقات کراسکتے ہیں لیکن ایسا اس صورت میں ممکن ہے جب نواز شریف اس کا حکم دیں۔ مسلم لیگ (ن)کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری زیادہ ضد دکھائیں گے نخرے دکھائیں گے تو پھر شاہد خاقان عباسی کی حکومت کو چاہیے کہ بے نظیر بھٹو کیس کو ری اوپن کر دیں اور پتہ چلا کر عوام کو بتایا جائے کہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں کون کون ملوث تھا اور کس نے کیا کردار ادا کیا تھا۔

سندھ کے گورنر محمد زبیر نے حیران کن طور پر دعویٰ کیا ہے کہ سندھ میں اگلی حکومت مسلم لیگ (ن)کی ہوگی اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے برسراقتدار آکر کراچی میں امن بحال کرایا۔ گینگ وار ختم کرائی، اب ایک ٹیلویژن کال پر کوئی کراچی بند نہیں کراسکتا۔ نواز شریف کی سربراہی میں ہی کراچی میں گرینز لائنز بس منصوبہ تکمیل کو پہنچنے والا ہے۔

کراچی میں آباد موٹر وے مکمل ہونے والی ہے کراچی میں پینے کے پانی کا منصوبہ کے فوربن رہا ہے اور مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے ہی کراچی کے لئے 25 ارب اور حیدر آباد کے لئے 5 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا ہے لہذا کراچی اور حیدر آباد کے عوام کو بھی مسلم لیگ (ن) کے کاموں سے خوش ہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں اپیکس کمیٹی کے اجلاسوں میں اب گورنر کو مدعو نہیں کر رہی۔

گورنر اس کمیٹی کے ممبرنہیں ہیں لیکن روایتی طور پر سابق گورنر کو خصوصی دعوت پر اجلاسوں میں شریک کیا جاتا تھا لیکن اب لیگی گورنر کیونکہ سند ھ حکومت کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرچکے ہیں سندھ اسمبلی سے منظور شدہ بلوں پر دستخط بھی نہیں کر رہے تو پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے بھی ان کو اپیکس کمیٹی اجلاسوں میں نہ بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کھلم کھلا نیب سے نبرد آزما ہے۔

سندھ اسمبلی دو مرتبہ قانون منظور کرکے نیب کو صوبائی حکومت کے محکموں میں مداخلت سے روکنے کا فیصلہ دے چکی ہے۔ گورنر نے بل پر دستخط نہیں اپوزیشن جماعتوں نے عدالت سے رجوع کر لیا اور عدالت میں اب قانونی نکات پر بحث جار ی ہے ۔ ایم کیوایم کے سیاسی مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگا ہوا ہے یوم آزادی کی نشریات ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی نے دھوم دھام سے منائیں سیاسی حلقوں میں توجہ ڈاکٹر فاروق ستار اور مصطفی کمال کے اقدامات پر مرکوز ہے دیکھنا یہ ہے کہ اگلے الیکشن سے پہلے کس کی جماعت عوام میں زیادہ مضبوطی دکھاتی ہے اور بالآخر الیکشن میں جیت کس کی ہوتی ہے۔ چودھری شجاعت حسین تو کراچی میں کہہ گئے ہیں کہ فی الحال ملک میں الیکشن نظر نہیں آرہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

People Party Ba Muqabla Naib is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 August 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.