قوم کے مسیحاوٴں کے ساتھ رویہ

چھوٹے بڑوں کے ساتھ اور بڑے چھوٹوں کے ساتھ ناروا رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں چند دن قبل بہاول پور میں جو واقعہ پیش آیا یہ استاد اور شاگرد کے روحانی رشتہ پر ایک سیاہ دھبہ ہے ۔ہمارے اسلاف کی یہ حالت تھی کہ ان کو استاد کے سامنے بولنے کی بھی جرات نہیں ہوتی تھی یہ کیسا جرات مند طالب علم تھا جس نے استاد ہی کی جان لے لی

Abdul Jabbar Shakir عبدالجبار شاکر منگل 26 مارچ 2019

qaum ke masiha ke sath rawaiya
ایک وہ دور تھا جب ہماری تہذیب اور کلچر ایسا ہوا کرتاتھا کے اگر بڑے بات کر تے ہوں تو چھوٹوں کو جرات نہیں ہوتی تھی ان کے سامنے سر اٹھائیں یا کوئی بات کر سکیں ان کی بات اور فیصلہ حتمی ہوتا تھا اور چھوٹے بھی آپ کا حکم سر آنکھوں پر کہہ کر قبول کر لیتے تھے لیکن آج وہ دور اور زمانہ آ گیا ہے جب خون سفید ہو گئے اور بھائی بھائی کا دشمن بن کر رہ گیا ہے بڑوں کی عزت رہی نہ چھوٹوں پر شفقت بقول شاعر
عزت نفس کسی شخص کی محفوظ نہیں
اب تو اپنے ہی نگہبانوں سے ڈر لگتا ہے
چھوٹے بڑوں کے ساتھ اور بڑے چھوٹوں کے ساتھ ناروا رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں چند دن قبل بہاول پور میں جو واقعہ پیش آیا یہ استاد اور شاگرد کے روحانی رشتہ پر ایک سیاہ دھبہ ہے ۔

ہمارے اسلاف کی یہ حالت تھی کہ ان کو استاد کے سامنے بولنے کی بھی جرات نہیں ہوتی تھی یہ کیسا جرات مند طالب علم تھا جس نے استاد ہی کی جان لے لی آخر یہاں تک پہنچنے کی نوبت کیسے آئی؟ ہم یہ دن کیوں دیکھ رہے ہیں؟ اور اس کے بعد مزیدکیا حالات ہوں گے ؟ یہ چند سوالات ہیں جو اک با شعوراور فہم و فراست والے انسان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

سر فہرست ان حالات کی چند وجوہات ہیں۔

تربیت کا فقدان:جب سے موبائل آیا ہے والدین بچوں اساتذہ اور طلبہ کے درمیان اک دراڑ سی آ گئی ہے گھر میں والدین اور بچوں میں باہمی رفاقت اور کلاس میں استاد اور شاگرد ایک دوسرے سے مانوس نہیں ہو پاتے چند سال قبل والدین اور استاتذہ بچوں کو اس انداز سے گائڈ کرتے تھے کہ ان کے دل میں ان کا رعب و دبدبہ بیٹھ جاتا تھا۔
حقائق سے روگردانی: من حیث القوم ہمارا یہ رویہ ہوتا جارہا ہے ہم ایک چیز کو جانتے بوجھتے اس سے نظریں چراتے ہیں چاہے وہ کام انفرادی زندگی یا اجتماعی زندگی سے متعلق ہو معتبر ذرائع کے مطابق مرتکب طالب علم کا بھی یہی معاملہ تھا گھر میں وہ ہر وقت اپنیساتھ چھری رکھتا حتی کہ جب سوتا تو اپنے تکیہ کے نیچے رکھ کر سوتا لیکن والدین نے کبھی پرواہ نہیں کی اور بالاخر اکلوتے بیٹے سے بھی جدائی حاصل کرنا پڑی۔

عدم مزاج شناسی: ایک اچھے ٹیچر والدہ اور والد کے لئے ضروری ہے کے اپنے طلباء اور اولاد کے مزاج سے آگاہی حاصل کرے اسے پتہ ہونا چاہئے کہ میری کون سی بات انہیں اچھی اور کون سی بری لگتی ہے انہیں کیا پسند اور کیا نہ پسند ہے چھوٹوں کے ساتھ بڑوں کا رویہ بڑوں والا نہیں بلکہ دوستانہ ہونا چاہئے تاکہ وہ آپ کو بلا جھجک اپنے دل کی بات بتائیں اور اپنے مسائل کے بارے میں رہنماء حاصل کر سکیں جب یہ بات پیدا ہو جائے گی تو اس طرح کے حا لات واقعات میں یقیناً کمی آ سکتی ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

qaum ke masiha ke sath rawaiya is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 March 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.