قیامِ اسرائیل میں برطانیہ کا شرمناک کردار

اسرائیل یہود کی دہشت گرد ریاست ہے جسے ان کی ماں برطانیہ نے جنم دیا اور اسے پروان چڑھانے کیلئے امریکہ نے گود لے لیا۔ اس نسل پرست صہیونی ریاست کا تاریخی پس منظر نہایت درد ناک ہے۔

بدھ 27 جنوری 2016

Qayam e Israil Main Bartania Ka Sharamnak Kirdar
محسن فارانی:
اسرائیل یہود کی دہشت گرد ریاست ہے جسے ان کی ماں برطانیہ نے جنم دیا اور اسے پروان چڑھانے کیلئے امریکہ نے گود لے لیا۔ اس نسل پرست صہیونی ریاست کا تاریخی پس منظر نہایت درد ناک ہے۔ ارضِ مقدس فلسطین میں یہودی ریاست کے قیام کے لیے عالمی صہیونی تنظیم نے 1897 میں سوئٹزرلینڈ کے شہر بازل مین چند وثیقے (Protocols) منظور کیے اور ان پر عملدرآمد کے لیے یورپی مسیحی طاقتوں کی حمایت حاصل کر لی کیونکہ صدیوں یہودیوں کا خون بہانے کے بعد اب نصاریٰ کا یہود کے ساتھ اسلام دشمنی پر اتفاق ہو گیا تھا۔

ان مسیحی طاقتوں کا سرخیل برطانیہ تھا۔ چوتھی صہیونی کا نگریس 1900 میں لندن میں منعقد ہوئی تاکہ صہیونی تحریک کے مطالبات کے لیے برطانیہ رائے عامہ کی حمایت حاصل کی جاسکے۔

(جاری ہے)

ادھر 1901 میں عثمانی خلیفہ عبدالحمید ثانی نے ایک صہیونی وفد کو ٹکا سا جواب دیا جس سے سلطنت عثمانیہ کے تمام قرضے ادا کرنے کی پیشکش کے ساتھ فلسطین میں ایک یہودی ہوم لینڈ کے قیام کا مطالبہ کیا تھا۔

اس انکار پر صہیونیوں نے سازش کا جال پھیلا دیا اور پھر 1909 میں عبدالحمید ثانی کو خلافت سے دستبردار پر مجبور کر دیا گیا۔ 1908 میں صہونی کانگریس نیدرلینڈ کے شہر ہیگ میں منعقد ہوئی جس میں برطانیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مداخلت کر کے عثمانی سلطنت سے یہود کوارض فلسطین کی طرف ہجرت کا حق دلوائے ۔ برطانیہ نے دیگر یورپی طاقتوں سے مل کر ان عرب ممالک پر قبضے کا منصوبہ بنا لیا جو عثمانی سلطنت کے زیر حکومت تھے تاکہ یہود و نصاریٰ کی مصلحتوں کے مطابق انکی بندر بانٹ کی جا سکے۔

اگست 1914 میں پہلی عالمی جنگ شروع ہو گی۔ یہ محوری طاقتوں جرمنی ، آسٹریلیااور ترکی اور اتحادی طاقتوں برطانیہ، فرانس اور روس کے درمیان جنگ تھی۔ یورپی سامراجی طاقتوں کی اس جنگ میں ترکی کو خواہ مخواہ گھسیٹ لیا گیا۔ تین سال بعد 1917 میں امریکہ اتحادیوں کی حمایت میں جنگ میں کود پڑا۔ اس چار سالہ جنگ کو استعماری طاقتوں نے سلطنت عثمانیہ کی شکست وریخت کیلئے استعمال کیا جسے وہ ”یورپ کا مردبیمار“ کہتے تھے۔

بعض محققین کہتے ہیں کہ یہودیوں کی اک پراسرار عالمی تنظیم فری میسزی (Free Masonery) نے اس جنگ عظیم کو روس میں کمیونسٹ انقلاب برپا کرنے کے لیے استعمال کیا تاکہ روس کو کمونزم کا گڑھ بنا کر دنیا بھر بالخصوص مسلم دنیا پر یہ ملحدانہ نظام مسلط کیا جا سکے۔ یہ فری میسزی کی لے پالک ”صہونیت“ کے منصوبوں کے عین مطابق تھا جن کا مقصد مسلمانوں کے اسلامی جذبوں کو کمیونزم سے کچلناتھا۔

صہیونی عزائم کی تکمیل کے لیے یہودی دستے تشکیل دئیے گے جنہیں برطانوی فوج میں شامل کر لیا گیا۔ 1915 میں گیلی پولی ( درہ دانیال)کے محاذ پر برطانوی فوج کا کمانڈر کرنل پیٹرسن یہودی تھا ۔ اس ناکام اتحادی مہم کامقصد درہ دانیال کے راستے قسطنطنیہ پر قبضہ کرنا اور روس کی مدد کے لیے آبنائے باسفورس کا سمندری راستہ کھولنا تھا۔ یاد رہے درہ دانیال بھی ایک آبنائے (Strait) ہے جو یورپی ترکی کے جزیرہ نما گیلی پولی کو ایشیائی ترکی سے جدا کرتی ہے اور بحیرہ ایجین کو بحرہ مر مرہ سے ملاتی ہے۔

1917 کے اواخر میں جب جنرل ایلنی نے فلسطین پر حملہ کیا تو اس کی فوج میں ایک یہودی دست شامل تھا اور اسی ایلنی نے 7دسمبر 1917 کو بیت المقدس میں داخل ہوتے وقت کہا تھا کہ میں آخری صلیبی فاتح ہوں۔ اس دوران یہودی بینکاروں اور مالیاتی اداروں بالخصوص امریکی یہودیوں نے جنگ جیتنے کے لیے برطانیہ اور فرانس کی دل کھول کر مالی مدد کی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہودی جاسوس اتحادیوں کے لیے جاسوسی کرتے رہے۔

اس مقصد کیلئے یہودیوں نے ”بنائے برتھ“ (عہد کے بیٹے) نامی تنظیم بنا رکھی تھی ۔ انہونے فلسطین میں ترکی فوج کی نقل وحرکت کی جاسوسی کی ۔ اس زمانے کے مشہور یہودی جاسوس سیمی سائمن ۔ سوزی لائبرمان ، مادام شورسن اور کیمبس لائبرمان تھے اور برطانوی جاسوس لارنس آف عریبیا ان کا گرو تھا۔ اتحادیوں کے لیے کٹر یہودی حائم وائزمان بہت کار آمد ثابت ہوا۔

اسے برطانوی بحریہ کی لیبارٹریوں کا سربراہ بنایاگیا تو اس نے کیمیائی مرکب اسیٹیون تیار کر کے دیا جس سے ٹرائی نائٹرو ٹالوئین (TNT) نامی انتہائی تباہ کن بارود بنا لیا گیا۔ معاوضے میں اس نے لارڈ بالفور سے فلسطین میں یہودی وطن مانگا۔ روسی النسل حائم وائزمان 1884 میں بیلا روس (سفید روس) میں پیدا ہوا تھا ۔ اس نے جرمنی اور سوئٹزرلینڈ میں تعلیم پائی اور سائنس میں داکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

پھر 1904 میں برطانیہ منتقل ہو گیا اور مانچسٹر کی یونیورسٹی میں پڑھتا رہا۔ اس کے بعد اس نے جنیوا (سوئٹزرلینڈ) کی یونیورسٹی میں کام کیا۔ وائزمان نے تمام صہیونی کانفرنسوں میں شرکت کی۔ اس وقت یہودیوں کا ملک بسانے کے کئی منصوبے زیر غور تھے۔ صہیونی لیڈر تھیوڈورہیر تزل یوگنڈا میں یہودی ریاست کے قیام کا حامی تھا۔ وائزمان اور اس کے ہمنوا صہیونیوں نے ہرتزل کو امنصوبہ مسترد کر دیا۔

وائزمان دیگر مشرقی یہودیوں کی طرح ارض فلسطین میں یہودی ریاست کے قیام کا علمبردار تھا۔ اس نے فلسطین میں یہودی ریاست کے قیام کے لیے برطانیہ کو قائل کرنے کی کوششیں جاری رکھیں جو آخر کار 1917 کے خفیہ اعلان بالفور پر متج ہوئیں۔ وائزمان کی کوشش سے لندن کا صہیونی ڈیسک کئی یہودیوں کو برطانیہ کے اہم عہدوں پر فائز کرانے میں کامیاب رہا۔ ان میں درج زیل بہت اہم تھے۔


1 ۔ ہر برٹ سیموئل:
یہ یہودی 1916 میں برطانیہ کی وزارت داخلہ پر فائز ہوا۔ پھر برطانیہ کے فلسطین پر قبضے کے بعد وہاں پہلا برطانوی ہائی کمشنر مقرر ہوا۔
2 ۔ لائڈ جارج:
یہ برطانوی لیبر پارٹی کالیڈر تھا جو بعد میں وزیر سپلائی بنا۔ پھر وزیر جنگ ہو گیا اور 1916 میں وزارت عظمیٰ پر فائز ہوا۔ جنگ میں اتحادیوں کی جیت پر اس نے صلح کے مذاکرات کی قیادت کی اور عہد نامہ ورسائی منظر عام پر آیا۔

لائڈجارج کی حکومت میں اعلان بالفور جاری ہوا اورلائڈ جارج نے اسے فلسطین پر برطانوی انتداب Mandate کی دستاویز میں شامل کر لیا۔ اس پر بہت سی اقوام کی تائید حاصل کی اور اسے دیگر اتحادی طاقتوں نے قبول کر لیا۔
3 ۔ آرتھر بالفور:
اس شخص کے نام سے اعلانِ بالفور موسوم ہوا۔ یہ برطانیہ کا سابق وزیراعظم تھا جو لائڈ جارج کی جنگی کابینہ کا وزیر خارجہ بنا۔


4 ۔ مارک سائیکس:
یہ شرقِ اوسط کے امور کا ماہر تھا جو دوران جنگ برطانوی حکومت کاجنرل سیکرٹری رہا۔ یہ لندن میں صہیونی ڈیسک اور برطانوی حکومت کے مابین رابطہ کار تھا۔ اس نے برطانیہ، فرانس اورروسی زار شاہی کے درمیان مذاکرات میں حصہ لیا جن کے نتیجے میں ”سائیکس پیکو معاہدہ“ وجود میں آیا۔ پیکو فرانسیسی مذاکرات کارتھا۔ اسی معاہدے نے عربوں کو آزادی اور خود مختاری کا جھوٹا خواب دکھایا۔


حائم وائزمان نے اعلیٰ برطانوی عہدے پر ہوتے ہوئے ان کیمیائی تجربات میں مدد دی جن سے ابسٹیون نامی کیمکل جراثیمی تخمیر سے حاصل کیا گیا جسے تباہ کن بارود کی تیاری میں استعمال کیا گیا۔ ونسٹن چرچل جب وزیر بحریہ تھا۔ وائزمان کو وزارت بحریہ میں مشیر کا منصب ملا۔ پھر اسے وزات سپلائی لے لیا گیا جس کا وزیر خود لائڈ جارج تھا چنانچہ لائڈ جارج نے اپنی یادداشتوں میں لکھا ”وائزمان کے صہیونی منصوبے کے بروئے کار لانے کا ایک ذریعہ ابسٹیون کی تیاری میں اس کا حصہ تھا۔

“ وائزمان کی اس عظیم کامیابی کے باعث ہی اسے 1920 میں عالمی صہیونی تنظیم کا سربراہ چنا گیا۔ 1929 میں وہ جیوش ایجنسی (یہودی ادارے) کا سربراہ بنا اور پھر مئی 1948 میں قیام اسرائیل پر اسے یہودی ریاست کے سربراہ مملکت کا منصب پیش کیا گیا جس پر وہ 1952 میں اپنی وفات تک فائز رہا۔ فلسطین پر 30 سالہ برطانوی قبضے کا نتیجہ 29 اکتوبر 1947 ، کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی قرار داد میں فلسطین کی ظالمانہ تقسیم کی شکل میں نکلا۔

اس عرصے میں برطانویں سامراجی چھتری تلے لاکھوں مسلح یہودی فلسطین میں آگھسے تھے۔ جب مسلح دہشت گرد یہودی تنظیموں کی تیاری مکمل ہو گئی تو 14مئی 1948 کو اچانک لندن نے فلسطین سے برطانوی مینڈیٹ اٹھا لیا اور اس کے فوراََ بعد تل ایبب میں ناجائز صہیونی ریاست کے قیام کا اعلان کر دیا گیا جسے امریکہ اور سویت، روس نے فوراََ تسلیم کر لیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Qayam e Israil Main Bartania Ka Sharamnak Kirdar is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 January 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.