برداشت (Tolerance) کامیابی کی صفت

ٹالرنس (رواداری ، برداشت ) ایک یو نیو رسل اُصول ہے ۔ برداشت وہ دولت ہے جو کہ انسان کی شخصیت کو نکھارتی ہے اور یہی قوت برداشت امن کی سواری ہے ۔ اگر قوت برداشت مضمحل ہے تو امن کے سفر میں دشواری پیش آئے گی

Mujahid Khan Tarangzai مجاہد خان ترنگزئی جمعہ 5 جون 2020

Tolerance Kamyabi Ki Sift
ٹالرنس (رواداری ، برداشت ) ایک یو نیو رسل اُصول ہے ۔ برداشت وہ دولت ہے جو کہ انسان کی شخصیت کو نکھارتی ہے اور یہی قوت برداشت امن کی سواری ہے ۔ اگر قوت برداشت مضمحل ہے تو امن کے سفر میں دشواری پیش آئے گی ۔قوت برداشت یہ ہے کہ انسان دوسروں کی تقاصیر اور کوتاہیوں سے صرف نظر کرتے ہوئے امن کی سواری کو اُترے نہ دیں ۔ شکوہ کناں رہنے کی بجائے پر اُمید رہے ۔

سب سے پہلے اپنے آپ کو معاف کرے اور پھر دوسروں کو معاف کرنے کیلئے ہاتھ بڑھائے ۔ اس طرح انسان کو طمانیت قلب حاصل ہوجاتا ہے ۔ اب وہ دوسروں سے عزت لینے کی بجائے عزت دینے کو اپنی تمکین اوروقار سمجھتا ہے ۔ جب انسان اس منزل تک رسائی حاصل کرتا ہے تو اس کو شرم محسوس ہوتی ہے کہ کوئی بندہ اس کے احترام میں کھڑا ہو۔

(جاری ہے)

وہ دوسروں کو عزت دینے میں اطمینان اور سکون قلب حاصل کر لیتا ہے ۔

وہ تواضع کو اپنا اولین نصب العین بنالیتا ہے ۔ تواضع یہ ہے کہ دوسروں کی عزت نفس کا احترام کیا جائے ۔ اِن سارے خصلتوں کا منبع ومآ خذقوت برداشت ہے ۔
قوت برداشت ہی انسان کی سب سے بڑی قوت ہے ۔جس انسان میں قوت برداشت ذیادہ ہوتی ہے وہ معاشرتی میدان عمل میں اتنا ہی ذیادہ مضبوط اُبھر کر سامنے آتا ہے ۔شیر اورہاتھی دونوں انتہائی بڑے جانور ہیں ۔

دونوں ایک دوسرے کے لئے حریف کی حیثیت رکھتے ہیں۔پھر بھی دونوں ایک ساتھ جنگل میں رہتے ہیں۔یہ صرف برداشت کے ذریعے ممکن ہوتا ہے ۔چنانچہ جنگلوں میں دیکھا گیا ہے کہ ایک طرف سے ہاتھی آرہا ہو اوردوسری طرف سے شیر گزررہا ہوں تو دونوں اپنااپناراستہ بدل کردائیں اور بائیں سے نکل جاتے ہیں۔اگر دونوں اس طرح ایک دوسرے کے ساتھ ٹالرنس کا معاملہ نہ کریں تو دونوں آپس میں لڑنے لگیں ۔

یہاں تک کہ دونوں لڑکر تباہ ہوجائیں۔
 جس آدمی کے اندر اپنے کام سے کام کا مزاج ہو وہ دوسروں کے لئے آخری حدتک قابل قبول انسان بن جائے گا ۔ اپنے کام سے کام کا مطلب اپنے وقت اور اپنی طاقت کو بچانا ہے۔اپنے آپ کو اس قابل بنانا ہے کہ صلاحیتں مفید طور پر استعمال ہوسکیں ۔اپنے وقت اور اپنی صلاحیت کا کوئی جُزئی حصہ بھی کسی غیر ضروری کام میں ضائع نہ ہونے پائے ۔

قوت برداشت اور اپنے کام سے کام رکھنے والا نوجوان دوسروں کے کام میں رکاوٴٹ نہیں ڈالے گا،دوسروں کے خلاف نہیں بولے گا ۔وہ دوسروں کے ساتھ اسی حالت میں تعاون کرنے پر راضی ہوجائیں گے ،جس حالت میں کہ وہ خود ہے ۔
 قرآن مجید باربار انسان کو صبر وتحمل کی تلقین کرتا ہے ۔آیات قرآنی کا مفہوم ہے کہ ” صبر اور نماز کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی نصرت طلب کرو، اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

“برداشت کا راستہ اللہ کی طرف جاتا ہے اور عدم برداشت کاراستہ شیطان کی طرف یہی وجہ ہے کہ برداشت امن کی بنیاد ہے اور عدم برداشت شر کی جڑ ۔قوم ،قبیلے ،نسل اور زبان کا تعصب ،غرو ر اور تکبر کا نتیجہ ہوتا ہے ۔غرور اور تکبر ہمیشہ انسان کو عدم برداشت پر آمادہ کرتے ہیں ۔ انسان دوسرے انسان کو حقیر سمجھنے لگتا ہے ۔وہ دوسروں کی غلطیوں پر آپے سے باہر ہوجاتا ہے اور ان کو اپنی طاقت کے ذریعے ظلم وستم کا نشانہ بناتا ہے۔

آج ہمارے معاشرے کے لوگوں میں عدم برداشت انتہائی خوفناک درجے تک بڑھ گیا ہے ،معمولی معمولی باتوں پر ایک دوسرے کی جان لے لیتے ہیں۔ہر کوئی دوسرے کے خون کا بیاسابنابیٹھاہے، خصوصاً پختون معاشرہ میں طعنہ (پیغور) کا بڑا مسئلہ ہے کہ کوئی بھی معمولی غلطی بھی برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے ۔آپ سوشل اور الیکڑانک وپرنٹ میڈیا پر آئے روز عدم برداشت کے بڑھتے ہوئے واقعات سے واقف ہونگے کہ معمولی تکرار سے نوبت جان لینے تک جاتی ہے۔

کسی دانشور نے کیا خوب کہاہے کہ ”امن کی تمناایک خواب ہی رہے گی جب تک طاقتور کمزور کااحترام کرنے کی تہذیب سے آشنانہیں ہوتا۔“
 آپ سڑک پر اپنی گاڑی دوڑا رہے ہیں۔سامنے سے دوسری گاڑی آتی ہوئی نظر آئی ۔ اب آپ کے لئے دو صورتیں ہیں۔ایک یہ کہ آپ پہلے کی طرح بیچ سڑک پر اپنی گاڑی دوڑاتے رہیں۔ دوسرے یہ کہ آپ اپنی گاڑی کو ایک طرف موڑ دیں اور سامنے والی گاڑی کے کنارے سے نکل جائیں۔

ایسے موقع پر آپ ہمیشہ یہ کرتے ہیں کہ اپنی گاڑی کوکنارے کی طرف موڑدیتے ہیں۔اگر آپ بدستور اپنی گاڑی کو سیدھے رُخ پر دوڑاتے رہیں تو آپ کی گاڑی سامنے والی سے ٹکرا جائے گی ۔اس کے بعد آپ کا انجام یہ ہوگا کہ آپ منزل پر پہنچئے کے بجائے قبرستان میں پہنچ جائے گے یازخمی ہوکر ہسپتال لے جائے جائیں گے ۔مگر جب آپ اپنی گاڑی کو کنارے کی طرف موڑ دیتے ہیں تو آپ کی گاڑی اور آپ دونوں محفوظ حالت میں منزل پر پہنچ جاتے ہیں۔

یہی اس دنیا میں زندگی کا راز ہے۔ ہر ایک کو دوسرے کالحاظ کرنا پڑتا ہے ۔آپ جس طرح اپنا فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اسی طرح آپ کو یہ بھی جاننا ہوگا کہ دوسروں کے کیا مفادات ہیں اور وہ کسی طرح ان کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس دنیا میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو اپنے آپ کو جاننے کے ساتھ دوسروں کو بھی جانیں اوردوسروں کی رعایت کرتے ہوئے اپنے مقصد کے لئے جدوجہد جاری رکھتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Tolerance Kamyabi Ki Sift is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 June 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.