
یوم الحاق کشمیریوں کے خوابوں کا ترجمان
19 جولائی یوم الحاق ، کشمیر کی تاریخ کا وہ دن ہے جب 1947 کی تقسیم کے فوراََ بعد کشمیری عوام کے قائدین نے مسلم کانفرنس اجتماع میں پاکستان کے ساتھ الحاق کشمیر اعلان کرکے کشمیری عوام کے امنگوں کی ترجمانی کا حق ادا کر دیا
بدھ 20 جولائی 2016

19 جولائی یوم الحاق ، کشمیر کی تاریخ کا وہ دن ہے جب 1947 کی تقسیم کے فوراََ بعد کشمیری عوام کے قائدین نے مسلم کانفرنس اجتماع میں پاکستان کے ساتھ الحاق کشمیر اعلان کرکے کشمیری عوام کے امنگوں کی ترجمانی کا حق ادا کر دیا۔ اس دن کشمیریوں نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرکے بتادیا کہ ان کا ہر لحاظ سے پاکستان کے ساتھ اٹوٹ رشتہ ہے۔ وہ قدرتی طور پہ جغرافیائی طور پر، مذہبی طور پر پاکستان کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں جب انہیں قدرت نے یکجا کیا ہوا ہے تو اپھر انہیں دنیا کی کوئی طاقت علیحدہ نہیں کر سکتی۔اس موقع پر چند غداروں کی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے الحاق پاکستان کا خواب پورا نہیں ہو سکا اور بھارت نے مہاراجہ کشمیر، پنڈت جواہرلعل نہرو اور شیخ عبداللہ کی حل بھگت سے وادی کشمیر میں فوجیں داخل کر دیں۔
(جاری ہے)
یوں اس وقت سے لے کر آج تک کشمیری عوام کو اپنوں کی سازشوں کی بدوقت الحاق پاکستان کے لیے جنگ لڑنا پڑ رہی ہے۔1947 سے لے کر آج 2016 تک لاکھوں کشمیری الحاق پاکستان کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے قربانیاں دیتے آرہے ہیں۔ اپنے لہوسے تاریخ لکھ رہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے ک کشمیریوں کے خوابوں کی تعبیر الحاق پاکستان ہے۔
بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں نے خلوص نیت سے الحاق کے نعرے کو حقیقت میں بدلنے کی کوشش نہیں کی۔ زبانی کلامی تو آج تک ان حکمران نے خوب شور مچائے رکھا ہے مگر عملی طور پر بھارت سے کشمیرکی آزادی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اس طرح بھارت شیر ہوتا گیا۔
پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر سرد مہری اور مصلحت کی پالیسی نے اس مسئلے کو عملاََ سردخانے میں دال دیا یہی بھارت بھی چاہتا تھا۔1989 سے کشمیریوں نے مسلح آزادی کی تحریک شروع کی تو اس کا مقصد بھی کشمیر سے بھارت کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی تسلط کو ختم کر کے وہاں کے عوام کی خواہشات کے مطابق اس مسئلے کا حل تھا۔ مگر نجانے کیوں جلد ہی اس مسلح تحریک آزادی کی حمایت سے بھی پاکستان حکمرانوں نے ہاتھ کھینچ لیا۔بس وہی زبانی کلامی ہی اعلانات جاری رہے جن کی بدولت بھارت کو کھل کرکشمیر میں وحشت اور بدبریت کا کھیل کھیلنے کا موقع ملتا رہا اور آج 1989 سے 2016 تک ہزاروں کشمیری بھارت سے آزادی کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتے رہے ہیں۔
وادی کشمیر کے گلی کوچوں میں لہرائے جانے والے پاکستانی پرچم اس بات کے متقاضی ہیں کہ پاکستانی حکمران بھی مصلحت اور بھارت سے تجارت و دوستی کے چکر سے نکل کر صرف اور صرف کشمیر پاکستان سے الحاق کے نعرے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے عالمی اداروں اور اقوام متحدہ کو اپنا بھولا سا وعدہ یاد دلائیں۔ تاکہ کشمیریوں کی نسل کشی روکی جا سکے اور وہاں کے عوام کو ان کی خواہشات کے مطابق اپنے مستقبل کے فیصلے کا حق مل سکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Youm e Alhaq Kashmiyioon k Khawaboon Ka Tarjuman is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 July 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.