زرداری کا نواز شریف کو نیا چیلنج․․․․․

سینٹ الیکشن کا انعقاد سوالیہ نشان بن گیا؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیپلز پارٹی کا 50 سالہ جشن، شریف خاندان کے خلاف مزید دباؤ بڑھانے پر اتفاق

پیر 18 دسمبر 2017

Zardari Ka NAwaz Shairf ko Naya Chalnge
سالک مجید:
روٹی کپڑا مکان کا نعرہ 50 سال ہوگیا۔ پیپلز پارٹی نے پچاس سالہ جشن اسلام آباد میں عوامی طاقت کے مظاہرے کی شکل میں منایاجہاں آصف زرداری نے جگنی پر شاندار ڈانس کرکے دھوم مچا دی۔ ان کی سیاسی مخالفین بھی خوب محفوظ ہوئے اصل بات آصف زرداری کی سوچی سمجھی نپی تلی تقریر تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ”گاڈفادر نے ملک کنگال کردیا ، جعلی خان کو کچھ سمجھ نہیں آرہا ، مشرف چھپا بیٹھا ہے“ یوں ایک تیر سے تین نشانے لئے اور فوج کو خوش کرنے کیلئے کشمیر پربھارت کو للکار ا جبکہ ججوں کے بارے میں صاف کہہ دیا کہ ان کو کچھ نہیں کہنا چاہتا ، ان کا مزید کہنا تھا کہ لوہار اور پٹواری کو کچھ سمجھ نہیں آرہی جبکہ ڈکٹیٹر ملکی سیاست بلدنے کی کوشش کررہا ہے لیکن اب صرف وہی ہوگا جو عوام چاہیں گے اور عوام کے ووٹ سے ہی سب کچھ ہوگا اب ہم گاڈ فادر کونہیں بچائیں گے اپنی جمہوریت لائیں گے۔

(جاری ہے)

ان کو نگران حکومت تک نہیں جانے دیں گے کوشش کریں گے کہ یہ اس سے پہلے ہی شکست مان لیں۔ سیاسی حلقوں میں آصف علی زرداری کی تقریر پر بحث جاری ہے کہ انہوں نے کیا کیا اشارے دیئے ہیں۔ بظاہر یہ واضح ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو زبردست دباؤ میں رکھنا چاہتے ہیں اور سینٹ کے الیکشن میں فتح حاصل کرنے کو زبردست دباؤ میں رکھنا چاہتے ہیں ایسا کرنے کے لئے وہ چاہتے ہیں کہ موجودہ اسمبلیاں تحلیل ہونی چاہیں ورنہ مارچ 2018ء میں سینٹ بھی نواز شریف کے ہاتھ میں ہوگا پھر وہ ایسے تمام قوانین منظور کرالیں گے جو فی الحال رضا ربانی کی چیئرمین شپ میں آسان نہیں ہیں اور پیپلز پارٹی ان کا راستہ اکثریت کی وجہ سے سینٹ میں روک رہی ہے یہ بات اسٹیبلشمنٹ کو بھی بخوبی معلوم ہے اور عمران خان ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ ساتھ نئی اینٹری لینے والی تحریک لبیک پاکستان اور ملی مسلم لیگ اور دیگر ایسے ہی گروپوں اور جماعتوں کو باور کرادیا گیا ہے لہٰذا مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر چاروں طرف سے دباؤ بڑھایا جارہا ہے اور اس کا بھر پور میڈیا ٹرائل بھی جاری ہے جس کی تفصیل بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔

ماڈل ٹاؤن آپریشن پر عدالتی انکوائری رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا حکم لاہور ہائیکورٹ سنا چکی ہے جس پر حکومت پنجاب ایکشن میں ہے رپورٹ منظر عام پر لانے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ جانے کا قانونی آپریشن بھی استعمال کرنے کا کہہ دیا گیا ہے اس حوالے سے سب سے زیادہ دباؤ شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ پر ہے۔ آصف زرداری اور ڈاکٹر طاہر القادری نے طویل عرصہ بعد ملاقات کر کے مشترکہ جدوجہد کرنے پر اتفاق کرلیا ہے اور شہباز شریف کا استعفیٰ بھی مانگ لیا ہے۔

عمران خان تو ایک طرح سے ڈیمانڈ لے کر بیٹھے ہوئے ہیں حکمرانوں سے استعفیٰ مانگنا ان کا پسندیدہ مشغلہ بنا ہوا ہے اب رانا ثناء اللہ پیر آف سیال کے نشانے پر بھی آگئے ہیں اور ان سے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہونے کے لئے کہا جارہا ہے ۔ یہ نئی صورتحال ہے ، دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بھی سیاسی مخالفین اور غیرسیاسی کرداروں سے نمٹنے کیلئے جارحانہ جوابی حکمت عملی وضع کرلی ہے نواز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن)نے اہم فیصلے کرلئے ہیں جس کے بعد نواز شریف نے لندن کا دورہ بھی کرلیا اور اس مرتبہ مخدوم جاوید ہاشمی کی بھی نواز شریف سے ملاقات اسلام آباد میں ہوگئی ہے جسے مسلم لیگ (ن) کے کھلے اور چھپے دشمنوں کیلئے ایک واضح پیغام قرار دیا جارہا ہے ۔

کیونکہ جاوید ہاشمی کی شہرت ایک ”باغی“ کی ہے اور اب حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے ساتھ ان کا اعلانیہ کھڑا ہوجانا اس ”باغیانہ“ سوچ کی بھرپور عکاسی کرتی ہے جو سیاسی منظر نامے میں نمایاں ہوتی جارہی ہے ۔ عام تاثر یہ ہے کہ نواش شریف نے ایبٹ آباد اور کوئٹہ کے کامیاب جلسوں کے بعد ملک بھر میں عوامی طاقت کے مظاہروں ، اداروں پر دباؤ قائم کرنے اور سیاسی مخالفین کو نئے مقدمات میں الجھانے کا فیصلہ کرلیا ہے گویا مخالفین کو انہی کی زبان میں جواب دینے کا وقت آگیا ہے ۔

شرافت بہت ہوگئی صبر بھی بہت کرلیا اب جارحانہ حکمت عملی اختیار کی جائے گی اس لئے مریم نواز اور حمزہ شہباز کو دو قدم آگے لاکر پارٹی میں مرکزی کردار سونپ دیا گیا ہے تاکہ ان کی بیان بازی کے حوالے سے اعتراضات کرنے والوں کو بھی خاموش کرادیا جائے اور ان کو نئے سیاسی منظر نامے میں زیادہ فعال اور بااختیار کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔

ایک طرف طاہر القادری کا کنٹینر تیار نظر آرہا ہے دوسری طرف عمران خان اور تیسری طرف آصف زرداری بھی سڑکوں پر احتجاج کے لئے کمر کس رہے ہیں لیکن سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ خود نواز شریف نے بھی ایبٹ آباد اور پھر کوئٹہ میں عوام کو مارچ کی تیاری کا اشارہ دیا ہے گویا وہ بھی ایک فیصلہ کن لانگ مارچ کے لئے ذہن بنا رہے ہیں ، جہاں تک اپوزیشن جماعتوں کا تعلق ہے وہ تو کسی بھی معاملے پر اختلاف کرکے احتجاج کا راستہ اختیار کرسکتے ہیں اور ان کو ایسا کرنے میں دیر بھی نہیں لگے گی اور ان کا مقصد بھی واضح ہے کہ مارچ سے پہلے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا دھڑن تختہ کیا جائے۔

سینٹ کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کو کامیابی حاصل کرنے سے ہر قیمت پر روکا جائے۔ اس لئے وہ اسلام آباد کی طرف اور دھرنا پلان کرسکتے ہیں لیکن اس سے قبل اپوزیشن جماعتیں یہ انتظار کررہی ہیں کہ عدالتوں میں نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف زیر سماعت مقدمات کس نتیجے تک پہنچتے ہیں اگردسمبر کے آخر تک یا جنوری کے وسط تک نوا ز شریف اور خاندان کے افراد کو سز نہیں سنائی جاتی ہیں ان کو جیلوں میں ڈالا جاتا ہے یا وہ بیرون ملک چلے جاتے ہیں تو پھر اس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے اور نئے گروپ سامنے لانے کا پلان اپنا اصل رنگ دکھائے گا تب اپوزیشن جماعتیں اپنا کھیل کھیل سکیں گی اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت صوبائی حکومتوں کی فوری طور پر اسمبلیاں تحلیل کرکے نئے الیکشن کی جانب جانے پر غور کیا جائے گا اور مرضی کی نگران حکومت قائم کرانے پر بات ہوگی تاکہ مختلف جماعتوں کو ان کا حصہ مل جائے اور اس کے بعد باقی اہداف اس مرضی کی نگراں حکومت کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش کی جائے، اس سارے پلان میں ملکی معیشت کی تباہی اور عام آدمی کی مشکلات میں مزید اضافہ نظر آرہا ہے کیونکہ عدم استحکام اور تصادم کی سیاسی فضا قائم ہونے جارہی ہے تواس میں مہنگائی کا طوفان بھی آئے گا اور ہنگامے ہڑتالیں توڑ پھوڑ دھرنے بھی ہوں گے جس کے منفی اثرات براہ راست ملکی معیشت اور کاروباری حالات پر مرتب ہوں گے، یہ سارا منظر نامہ ہے جس کے حوالے سے سیاسی اکابرین خبردار کررہے ہیں کہ ایسے حالات پیدا نہ کرو کہ پاکستان کو سنبھالنا مشکل ہوجائے۔

سرحدوں پر حالات اچھے نہیں ہیں، دشمن ہمیں اندر سے کمزور کرنے اور آپس میں الجھانے کی سازشوں میں مصروف ہے اور چاہتا ہے کہ ملک کا داخلی انتشار عروج پر پہنچ جائے اور یہاں سیاسی کشید گی کے ساتھ ساتھ تصادم کی کیفیت پیدا ہوجائے۔ آنے والے دن بہت دانشمندی سے فیصلے کرنے کا تنازعہ کررہے ہیں اللہ ہمارے فیصلہ ساز تمام کرداروں کو صحیح فیصلے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Zardari Ka NAwaz Shairf ko Naya Chalnge is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.