فرقہ واریت کی آگ

جمعرات 9 جولائی 2020

Aasim Irshad

عاصم ارشاد چوہدری

14 اگست 1947 کو اسلام کے نام پر بننے والی دوسری اسلامی ریاست اسلامی جمہوریہ پاکستان معرض وجود میں آئی پاکستان لا الہ الااللہ کی بنیاد پر بنا، اس میں لاکھوں لوگ شہید ہوئے لاکھوں گھر تباہ ہوئے لیکن یہ دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت تھی، جب پاکستان بنانے کی تجویز دی گئی تو کئی مسلمانوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا جس میں مولانا حسین احمد مدنی گروپ تھا جو پاکستان بننے کے خلاف تھے انکا کہنا تھا کہ اگر پاکستان بن گیا تو یہاں کے مسلمانوں کا کیا ہو گا لیکن کچھ مسلمانوں نے جن میں مولانا شبیر احمد عثمانی وغیرہ تھے پاکستان بنانے کے لئے سر توڑ کوششیں کی اور پاکستان بن گیا،
یہ انسانی تاریخ کا سب سے بڑا اتحاد بھی تھا جب لاکھوں لوگوں کی ہجرت میں کوئی پھوٹ نا پڑی اور اسلام کے نام پر بننے والی دوسری ریاست وجود میں آئی،
ہم اس وقت کیوں کامیاب ہوئے تھے اور آج ہم کیوں ناکام ہو رہے ہیں اس کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں، پاکستان بنتے وقت کسی بھی مسلمان کے ذہن میں فرقہ واریت گروہ بندی لسانیت و صوبائیت پرستی جیسے جملے نہیں تھے اس وقت سب کے ذہن میں صرف اسلام اور پاکستان تھا سب مسلمان لا الہ الااللہ کی بنیاد پر لڑ رہے تھے اپنا سب کچھ چھوڑ کر اپنی جانیں گنوا کر اپنے گھر برباد کروا کر صرف اور صرف ایک علیحدہ وطن کے جد و جہد کر رہے تھے اور پھر پوری دنیا کی تاریخ کو بدل کر رکھ دیا اس اتحاد کو اس ہجرت کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا،
اس کے بعد آج کم و بیش 73 سال بعد اس سرزمین کی طرف جو نے بھی میلی آنکھ سے دیکھنا چاہا ہم نے اسے ایسا سبق سکھایا کہ وہ یاد کرتا ہے بھارت کے ساتھ اب تک بہت لڑائیاں ہو چکی ہیں اور ان میں پاک وطن نے ہمیشہ محاز جیتا اور بھارت کو سبق سکھایا وجہ اتحاد اور اسلام کی سر بلندی،لیکن اب ہم آپس کی رنجشوں میں اتنا گم ہو گئے ہیں کہ ہمیں اپنے ازلی دشمنوں کی پرواہ ہی نہیں ہے آج ہم فرقہ واریت کی آگ میں اتنا جل رہے ہیں کہ ہم اپنے فرقے کو سچا اور باقیوں کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے جان کی بازی لگانے سے بھی گریز نہیں کرتے،  1400 سال پہلے میرے نبی پیارے صلی اللہ علیہ وسلم نے کافروں کو اسلام کے نام پر متحد کیا تھا جس کا قرآن پاک میں بار بار ذکر آیا کہ تمہارا نام مسلمان رکھا گیا ہے، تب مسلمان متحد تھے ہر جگہ اسلام پھیلا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں قیصر و کسریٰ کو فتح کیا بیت المقدس فتح ہوا بائیس لاکھ مربع میل پر اسلام کا پرچم لہرایا گیا یہ دنیا کی واحد حکومت تھی جو اتنی منظم اور متحد تھی، وجہ یہ کہ تب کوئی فرقہ نہیں تھا تب کوئی اہلحدیث، دیو بندی، اہلسنت والجماعت بریلوی یہ سب فرقے نہیں تھے اس لئے ہم کامیاب تھے، پاکستان کے بننے کی سب سے بڑی وجہ تب ہم میں اتحاد تھا اور کوئی اسلامی فرقہ نہیں تھا اور آج ہم میں کئی فرقے پیدا ہو چکے ہیں یہ وہی فرقے ہیں جن کے بارے میں قرآن مجید میں واضح فرمایا گیا ہے کہ مفہوم،
"جو لوگ فرقے بنا رہے ہیں، اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کا ان سے کوئی لینا دینا نہیں" الانعام آیت 159
پھر ایک اور جگہ قرآن مجید کا ارشاد ہے مفہوم
"اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھنا اور تفرقہ بازی میں نہ پڑنا" آل عمران آیت 103
 تمام اہل اسلام سے اللہ پاک نے قرآن مجید میں واضع فرمایا کہ مفہوم  ؛ میں نے تمارے لیے بطور دین اسلام کو پسند فرمایا
پھر اللہ پاک نے فرمایا کہ ؛ تمہارا نام مسلمان رکھا ؛
تو میرا سوال ہے کہ جب اللہ پاک نے ہمیں خود ایک ضابطہ حیات دے کر اور ایک مسلمان کا نام دے کر دُنیا میں بھیج دِیا تو ۔

(جاری ہے)

۔۔ہم کب سے اتنے سمجھدار ہو گئے کہ ۔۔۔۔۔کہ اپنے لیے کبھی زمینی حقائق پر بریلی سے بریلوی دیوبند سے دیوبندی ۔۔۔۔کبھی مسلک کے نام پر اہل حدیث سُنی ۔۔پھر اور مزید ۔۔نقشبندی چشتی قادری سفلی سہروردی ۔۔۔۔۔کیا یہ اسلام ہے ۔۔۔کیا یہ اسلام کا تعارف ہے جو ہم غیر مسلمانوں سے کروا رہے ہیں ۔۔۔کیا یہ اسلام ہم اپنی آنے والی نسل کو دے رہے ہیں ۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔اور اوپر سے ہر فرقہ خود کو جنت کا ٹھیکدار سمجھ رہا ہے اور دوسروں کو جہنم کے پروانے دے رہا ہے ۔۔۔۔۔
یاد رکھو ہم چار پانچ مسلمان ایک کمرے میں موجود ہوں چاہے کسی بھی فرقے کہ ہوں اور باہر سے کوئی بھی غیر مسلم اندر آئے تو وہ ہم کو مسلمان ہی سمجھے گا لیکن افسوس ہم ایک دوسرے کو مسلمان نہیں بلکہ سُنی دیوبندی اہل حدیث کے نام سے یاد کریں گئے کیا ہماری بد بختی اور بد نصیبی نہیں ہے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی محنت اور دین اسلام کی حرمت یہ رکھی ہے ہم نے یاد رکھو دین کو مُلا ازم سے نکل کر دیکھو اسلام کا حقیقی رُخ نظر آئے گا ہر مولوی کے اوپر اُس کے مدرسے کا ٹیگ ہے اور مدرسے کے ٹیگ کے اوپر اُس کے فرقے کا ٹیگ ہے اصل اسلام کہاں گیا ذرا سوچئے گا ۔

۔۔اِک بار
بقول اقبال صاحب کے
وہ مُعزّز تھے زمانے میں مسلمان ہو کر
تُم خوار ہوئے تارکِ قُرآن ہو کر
ہماری بد قسمتی یہ کہ جب ہم پیدا ہوتے ہیں ہمارے ماں باپ ہمیں سکھاتے ہیں بیٹا تمہارا مسلک یہ ہے تم نے اسی مسلک کے مطابق زندگی گزارنی ہے دوسرے مسلک والی مسجد میں نماز نہیں پڑھنی وغیرہ وغیرہ
میرے مسلمانو کیوں خود کے ساتھ اتنا ظلم کرتے ہو کیوں اپنے بچوں کے دلوں میں دوسرے مسلمانوں کے خلاف زہر کا بیج بو رہے ہو کیوں صحیح اسلام کی پہچان نہیں کرواتے کیوں قرآن مجید کی تفسیر نہیں پڑھاتے۔

۔۔۔؟
آپ کرونا وائرس کی مثال لے لیجئے جب یہ باقی دنیا میں تھا تب یہ صرف ایک وائرس تھا ایک بیماری تھی لیکن جیسے ہی یہ وائرس  پاکستان کی سرحد میں داخل ہوا یہ شیعہ بھی بن گیا یہ تبلیغی جماعت بھی بن گئی چند نوجوان سوشل میڈیا پر مخالف فرقوں پر باتیں بنانے لگ گئے کہ یہ تبلیغی جماعت کی وجہ سے پھیلا، کچھ کہتے کہ شیعہ ایران سے لائے ہیں یہ ہماری سوچ اور دینی معیار ہے ہم مسلمان بننے کی بجائے فرقہ واریت میں اتنا آگے چلے گئے ہیں کہ اصل پہچان کہیں کھو گئی ہے،
ہمیں تمام کافر صرف مسلمان کہتے ہیں لیکن ہم خود مسلمان ایک دوسرے کو اہل حدیث بریلوی دیوبندی کے نام دے کر بلاتے ہیں، میں دعویٰ سے کہتا ہوں آپ پوری دنیا کے تقریباً ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں میں سے کسی ایک سے پوچھ لیں کہ آپ کون ہو؟ اسکا جواب آپ کو کسی فرقہ کے نام سے آئے گا، وہ کبھی خود کو صرف مسلمان نہیں کہے گا وہ کہے گا میں فلاں مسلک سے ہوں وہ اپنی پہچان مسلمان کے نام سے نہیں کروائے گا، حالانکہ قرآن مجید میں ہمیں صرف مسلمان کے نام سے مخاطب کیا گیا ہے،
میں پورے یقین کے ساتھ کہتا ہوں ہم آج صرف مسلمان بن جائیں فرقہ واریت کی آگ سے نکل کر صرف مسلمان بن کر کام کریں ہم پوری دنیا پر حکومت کریں گے ہم متحد ہو کر پوری دنیا پر اسلام کا پرچم لہرائیں گے اور یہ تب ممکن ہو گا جب ہم اپنی سوچ بدل کر صرف مسلمان کے نام سے اپنی پہچان کروائیں گے پھر ہم اسلام کا نام بلند کریں گے ہماری پوری دنیا پر حکومت بھی ہو گی اور ہم اللہ رب العزت کے حکم پر بھی عمل پیرا ہوں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :