”چور صاحب سے ایک چھوٹی سی درخواست “

پیر 18 مئی 2020

Ahmad Khan Lound

احمد خان لنڈ

گزشتہ روز ہمارے استاد محترم جناب عقیل شاہ صاحب کی موٹر سائیکل چوری ہوگئی ،جس پر چور صاحب سے ہم بے پناہ خفا ہے ،جس کی اول وجہ تو چور کا طریقہ واردات ہے۔اگر چور صاحب کو واقعی ہی اس قدر مجبوری تھی یا وہ اس موٹر سائیکل کا دلدادہ تھا تو  اس قدر مشقت اٹھائے بغیر ہی سیدھا آ کر مانگ لیتا اور اپنے دل کی مراد پالیتا۔
ویسے اب بھی ہم چور صاحب سے ہم کچھ زیادہ خفا نہیں ہیں بلکہ ہمیں تو اس بات پر دلی خوشی ہوئی کہ چلو آج بھی اس مقدس پیشے سے وابستہ محنتی اور شریف انسان موجود ہیں ۔

چور صاحب کی شرافت اور محنت کا بندہ تو روز ازل سے ہی معترف رہا ہے ۔ایک زمانہ گزرا جب ہر طرف ان چور صاحبان کا طوطی بولتا تھا۔چور صاحبان مسلسل کئی دنوں کی لگاتار نقب لگانے کی محنت کے بعد اپنے اسلحہ خاص کے ہمراہ" جو کہ عموما ایک چھری پر مشتمل ہوتا" سے لیس ہو کر پہلے جسم پر خوب تیل ملتے پھر بعد ازاں کسی عمارت میں خاموشی سے داخل ہوتے اور چوری کے اس تمام عمل کے دوران اہل خانہ کے آرام و سکون کا بھی خصوصی طور پر خیال رکھا جاتا اگر کسی بھی لمحہ اہل خانہ میں سے کوئی بھی فرد بیدار ہو جاتا تو چور صاحب شرمندگی کے مارے پانی پانی ہو جاتے اور فورا با عزت طور پر خالی ہاتھ لوٹ جاتے ۔

(جاری ہے)


موجودہ دور میں ٹیکنالوجی کی آمد کے ساتھ چور صاحبان کا پیشہ بھی زوال کا شکار ہو چکا ہے اور اس کی جگہ خوفناک اور ہڈ حرام قسم کے ڈکیت لے چکے ہیں جو محنت کی بجائے صرف اور صرف ڈرانے پر ہی قانع کئے ہوئے ہیں اور ان سے ایک مرتبہ  ملاقات کے بعد ہی بندے کے دل میں ان کے خلاف نفرت پیدا ہو جاتی ہے ،لیکن مجال ہے جو کبھی چور صاحبان نے اپنے وقار پر کبھی حرف آنے دیا  ہو۔

چور صاحبان کو پسند کرنے کی ایک بڑی وجہ ان کی عاجزی ہے ، اعدادوشمار کے سمندر کو دیکھتے ہوئے چوری کے متعدد واقعات کے باوجود بمشکل ہی چور صاحبان کی طرف کسی کو گزند پہنچایا گیا ہے،لیکن اس کے برعکس ڈکیت صاحبان کی طرف سے شازونادر ہی ایسی کسی رعایت کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
چور صاحب کی محبت میں سرشار ہو کر ہم تو اپنا مدعا ہی بھول گئے ۔ہم کالم کے ذریعے چور صاحب سے ملتمس ہیں کہ اگر حقیقتا چورصاحب اس موٹر سائیکل اس قدرضرورت مند ہیں تو ہم بہ رضا و رغبت اس موٹر سائیکل کی چابی انھیں اعزازی طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں ،اگر انھیں سامنے آنے میں کوئی قباحت ہے یا ہم پر اعتبار نہیں تو پھر بھی بذریعہ فون یا بذریعہ ڈاک ہماری خدمت ہر حال میں حاضر ہیں۔

آخر میں بندہ ڈی پی او ڈیرہ غازیخان ، ڈی ایس پی سٹی سرکل اور ایس ایچ او گدائی صاحب سے بھی التماس کرتا ہے کہ چوروں صاحبان کی بھرپور سرپرستی کرتے ہوئے ان کے حقوق فوری طور پر ادا کئے جائیں ،بصورت دیگر چور جیسا معزز اور شریف قومی پیشہ زوال کا شکار ہو جائے گا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :