اکھاڑ بچھاڑ !چہ معنی

پیر 2 دسمبر 2019

Ahmad Khan Lound

احمد خان لنڈ

لیجئے تبدیلی سر کار نے پھر سے افسر شاہی کو ادھر سے ادھر کر نے کا فریضہ سر انجام دے دیا ، جب سے تحریک انصاف کی حکومت بر سر اقتدار آئی، سرکاری انتظام و انصرام کے حوالے سے انصافین حکومت کو برابر تنقید کا سامناہے ، عوامی نکتہ نگاہ سے بزدار حکومت وہ کچھ کر گزرنے سے ہنوز قاصر ہے جس کی امید یں خلق خدا باندھے بیٹھی تھی ، وفاق کی سطح پر اگر چہ رتی برابر انتظامی معاملات چل سو چل ہیں مگر پنجاب میں انتظامی حوالے سے حالت ناگفتہ بہ رہی ہے سو حالات کی سدھار کی خاطر بار بار افسر شاہی کو تتر بتر کر نے کی سعی کی گئی ، تمام تر سعی کے باوجود مگر نتیجہ وہی ڈاک کے تین پات رہا ، کپتان کے مخلص حلقے برابر پنجاب میں بزدار حکومت کی کچھوے کی چال سے کپتان کو آگاہ کر تے رہے ہیں ، پنجاب میں حکومت کے ماٹھے پن کا ملبہ افسر شاہی پر ڈالا جاتا رہا ، کپتان اور بزدار کے حالیہ ملا قاتوں میں بھی پنجاب کی افسر شاہی زیر بحث رہی ، اب کے بار کپتان نے ایک ایسے افسر کو مہان افسر کے طور پر پنجاب میں تعینات کیا ہے جس کی ایمان داری کا ڈنکا چہار سو بج رہا ہے ۔

(جاری ہے)


چیف سیکرٹری پنجاب کے اہم ترین عہدے پر براجمان ہو نے والے صاحب کی کار کر دگی کے اپنے اور بے گا نے سبھی معترف ہیں ، اعظم سلیمان نے چیف سیکرٹری کا عہد ہ سنبھا لتے ہی پنجاب بھر میں اہم عہدوں پر تعینات افسران کو ادھر ادھر کر نے کے احکامات جاری کر دیے ہیں، سر کار کے کلیدی عہد وں پر نئی تعیناتیوں کا جائزہ لیا جا ئے تو قابل افسران کو اہم عہدوں پر بٹھا دیا گیا ہے ، تبادلوں کے طوفان کے زد میں مگر چند ایسے افسران بھی آگئے جو اپنے اپنے محکموں میں بہترین کا م کر رہے تھے ، سیکرٹری تعلیم محترمہ ارم بخاری نے بطور سیکرٹری تعلیم قلیل عرصہ میں شعبہ تعلیم میں نئی رو ح پھونک دی تھی ، انہوں نے قلیل وقت میں بہترین کا م کر کے ڈھیروں نیک نامی سمیٹی ، تعلیمی نظام جو لگے بیس سالوں میں نت نئے تجر بات کی بنا پر زبوں حالی کا شکار تھا ، تعلیم دوست پا لیسیوں اور اقدامات سے بڑی تیزی سے تعلیمی شعبہ جات میں بہتری آنے لگی تھی ،تعلیمی حلقے محترمہ ارم بخاری کے اقدامات پر نہ صرف شاداں تھے بلکہ کھلے بندوں نئی تعلیمی پا لیسیوں پر واہ واہ بھی کر رہے تھے مگر ارم بخاری کو بھی سیکر ٹری تعلیم کے عہدہ سے سبکدوش کر دیا گیا۔

 سیکر ٹری تعلیم ارم بخاری کے تبادلے سے تعلیمی حلقوں میں ایک اداسی کی سی کیفیت ہے عین اسی طر ح کچھ اضلاع کے ڈی سی اور ڈی پی او صاحبان بھی عوامی خدمت کے حوالے سے شہرت کما رہے تھے مگر حالیہ تبادلوں میں یہ افسران بھی ” ادھر ادھر “ کی پالیسی کے نذر ہو گئے ، عر ض یہ ہے کہ افسر شاہی کے تبادلوں میں ” جانچ “ کے ہنر سے کام لیا جا ئے تو بہتر ہو گا ، جوافسران اپنے عہدوں پر بہتر کا رکردگی دکھا رہے ہو ں انہیں نہ چھیڑا جا ئے بلکہ ان کی حکومتی سطح پر حوصلہ افزا ئی کی روش اپنا ئی جا ئے ، البتہ جن افسران کے بارے میں شکا یات ہو ں اور عوامی مسائل کے حل میں ان کی کارکردگی مایوس کن ہو ان کو نہ صرف یہ کہ عہدوں سے سبک دوش کیا جا ئے بلکہ ان کے خلاف قانونی کا رروائی بھی سر عت سے کر نے کی خو اپنا ئی جا ئے ، اصل سوال مگر یہ ہے ، کیا بار بار افسر شاہی کے تبا دلو ں سے امور مملکت میں بہتری آسکتی ہے ، قطعاً نہیں، افسر شا ہی عوامی حکومت کی پا لیسیوں اور اقدامات کے نفاذ کی ذمہ دار ہوا کر تی ہے ، اوپر سے جس طر ح کے احکامات ملتے ہیں افسران ان کے نفاذ کے لیے ہا تھ پا ؤ ں مارا کر تے ہیں ، جب وزیر اعلی اوروزراء صاحبان اپنی حکومت کی پالیسیوں کے نفا ذ میں مخلص نہ ہو ں پھر افسر شاہی کیا کر ے ، حکومت کی ناکامی کا ملبہ کسی طور پر افسر شاہی پر نہیں ڈالا جا سکتا ، یہی پنجاب تھا چو ہدری صاحب وزیر اعلی تھے انہوں نے کس طر ح سے پنجاب میں کام کیا تھا ، آج بھی ان کے وزارت اعلی کے عہد کو عوام یاد کر کے سرد آہ بھر تے ہیں ، شہباز شریف اسی پنجاب کے وزیر اعلی رہے ، اسی افسر شاہی کے ساتھ انہوں نے کام کیا ، مجال ہے کہ ان کے کسی حکم سے کبھی افسر شاہی نے صرف نظر کیا ہو ، بات در اصل یہ ہے کہ بزدار صاحب وزیر اعلی ہیں انہیں خو بو بھی وزیر اعلی والے اختیار کر نے ہو ں گے ، تب پنجاب دوڑے گا ، تب پنجاب میں عوام الناس کے مسائل سر عت سے حل ہو ں گے ، محض کچھ ماہ کے بعد افسر شاہی کو ادھر ادھر کر نے سے پنجاب کی حالت بدلنے سے رہی، کپتان بار بار افسر شاہی کو ادھر ادھر کر نے کے بجا ئے بزدار صاحب کی انتظامی تربیت کا ساماں کر یں ، ان کی رہنما ئی کر یں ، اس صورت پنجاب میں کچھ بہتر حکومت کی امید کی جاسکتی ہے ۔

ورنہ پنجاب میں تبدیلی خواب ہی رہے گی ۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :