
محمد عامر کی ریٹائرمنٹ
پیر 28 دسمبر 2020

احمد حسیب
محمد عامر کے نام کا ستارہ ابھی دنیائے کرکٹ میں چمکا ہی تھا کہ بجھ گیا۔ پاکستان میں سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم کے بعد کسی بھی بائیں ہاتھ کے گیند باز کو عالمی سطح پر وہ شہرت اور مقبولیت نہیں ملی جو محمد عامر کا مقدر بنی تھی۔ محمد عامر نے جون 2009 میں 17 سال کی عمر میں ڈیبیو کیا۔ اس نے اپنے غیر معمولی فنِ باؤلنگ کی بنا پر جلد ہی پاکستان کرکٹ ٹیم میں ایک اہم مقام حاصل کرلیا۔
گیند کو دونوں طرف گھمانے کا ہنر محمد عامر کو کم عمری میں ہی شہرت کی بلندیوں تک لے گیا۔ 2009 کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں محمد عامر نے اپنا پہلا میچ سری لنکا کے خلاف کھیلا اور اس چھوٹی سی عمر میں عالمی کپ کے تمام میچز میں قومی ٹیم کی نمائندگی کی۔ ورلڈ ٹی ٹوینٹی میں عامر نے 6 شکار کیے۔
اس کے بعد عامر کی کہانی میں ایک نیا موڑ آیا۔ انگلینڈ کے خلاف کھیلی گئی اسی سیریز میں جہاں عامر مین آف دی سیریز رہے، وہیں ان پر اسپاٹ فکسنگ کا الزام بھی لگ گیا۔ کہانی یہ تھی کہ 2010 میں پاکستان کے انگلینڈ دورے پر ایک پنڈورا باکس کھلا جہاں ایک بکی ﻣﻈﮩﺮ ﻣﺠﯿﺪ ﻧﮯ محمد عامر اور محمد آصف کی دانستہ ﻧﻮ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﻃﺎﻧﻮﯼ ﺍﺧﺒﺎﺭ ﻧﯿﻮﺯ ﺁﻑ ﺩﯼ ﻭﺭﻟﮉ ﮐﻮ ﺑﺘﺎ دیا۔ شوائد ملنے اور تین رکنی ٹریبونل کی تحقیقات کے بعد ان کھلاڑیوں پر فرد جرم عائد کر دی گئی اور ﺁﺋﯽ ﺳﯽ ﺳﯽ ﻧﮯ عامر کے ساتھ ساتھ محمد آصف اور سلمان بٹ ﭘﺮ انٹرنیشنل ﮐﺮﮐﭧ ﮐﻮﻧﺴﻞ ﮐﮯ ﺁﺭﭨﯿﮑﻞ ﺩﻭ ﮐﯽ ﮐﺌﯽ ﺩﻓﻌﺎﺕ ﮐﯽ ﺧﻼﻑ ﻭﺭﺯﯼ ﮐﺎ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﻟﮕﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ پانچ پانچ سال کی پابندی لگا دی۔
محمد عامر نے سزا کاٹی، عدالتوں میں کیس چلا، جیل میں رہے اور 5 سال گزر گے۔ بڑا سوال تھا کہ محمد عامر 5 سال کی سزا کاٹنے اور سنگین الزامات لگنے کے بعد کیا ایک دفعہ پھر قومی ٹیم میں آ سکتے ہیں؟ پاکستان کے کچھ کھلاڑی بھی محمد عامر کے ساتھ نہیں کھیلنا چاہتے تھے مگر عامر کی دنیا کی مختلف لیگوں اور ڈومیسٹک میں لاجواب کارکردگی نے سلیکٹرز کو مجبور کیا کہ وہ انہیں ایک اور موقع دیں۔ سینئرر کھلاڑیوں کے مشورے اور لیکچرز کے بعد عامر نے 2016 میں نیوزی لینڈ کے دورے پر قومی ٹیم میں واپسی کی۔ 2016 کے ایشاء کپ، 2016 کے ورلڈ کپ اور 2017 کی چیمپئنز ٹرافی سمیت عامر نے کئی یادگار اسپلز کیے. 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں عامر نے تن تنہا بھارت کی کمر توڑ دی اور پاکستان کو فاتح بنا دیا۔ ساتھ 2019 کے ورلڈ کپ میں وہ پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر بھی تھے۔ 2019 ورلڈ کپ کے بعد محمد عامر نے ایک بڑا فیصلہ لیا جہاں انہوں نے خود کو ٹیسٹ کرکٹ سے الگ کر لیا۔ ٹیسٹ کرکٹ سے الگ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ ان کا جسم کس چیز کے لیے تیار ہے اور کس چیز کے لیے نہیں یہ عامر ہی بہتر جانتے تھے لہذا انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑ کر اپنے دو فارمیٹ محفوظ کیے۔ عامر جانتے تھے کہ ان کی باڈی اب ٹیسٹ کرکٹ کے لیے اتنی کارگر نہیں رہی اور وہ پاکستان کے لیے ون ڈے اور ٹی ٹوینٹی کرکٹ میں مزید اچھا کرنا چاہتے تھے جیسا کہ لیجنڈز لاست ملنگا اور اے بی ڈی ویلیئرز اپنے ممالک کے لیے کر چکے ہیں۔
مگر غالباً عامر کی یہ بات ٹیم مینجمینٹ کو پسند نہ آئی اور انہوں نے آہستہ آہستہ عامر کو سائیڈ لائن کرنا شروع کر دیا۔ عامر نے اپنے ایک انٹر ویو میں کہا ہے کہ موجودہ مینجمینٹ ان کے بارے میں غلط بیانی کرتی ہے۔ ان کے بقول، " کبھی کہتے ہیں اسکا برتاؤ اچھا نہیں اور کبھی کہتے ہیں اس نے ٹیسٹ کرکٹ ورک لوڈ کی وجہ سے نہیں چھوڑی وغیرہ۔" حال ہی میں محمد عامر نے انٹر نیشنل کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کر لی اور موجودہ مینجمینٹ کے ساتھ مزید کرکٹ کھیلنے سے معذرت کر لی ہے۔
اس پر ان کے مداح نہایت دل برداشتہ ہیں اور انہیں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا کہہ رہے ہیں۔ کرکٹ سے تعلق رکھنے والے ہر فرد کو دکھ ہوتا ہے جب ایک ہنر اور مہارت رکھنے والا کھلاڑی وہ نہیں کر سکتا جو وہ کر سکتا تھا۔ محمد عامر نے اس بات کا عندیہ بھی دیا ہے کہ وہ کچھ روز بعد اپنے فیصلے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ خدا کرے اس سے قبل ہمارا پی سی بی بھی ہوش میں آ جائے۔
گیند کو دونوں طرف گھمانے کا ہنر محمد عامر کو کم عمری میں ہی شہرت کی بلندیوں تک لے گیا۔ 2009 کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں محمد عامر نے اپنا پہلا میچ سری لنکا کے خلاف کھیلا اور اس چھوٹی سی عمر میں عالمی کپ کے تمام میچز میں قومی ٹیم کی نمائندگی کی۔ ورلڈ ٹی ٹوینٹی میں عامر نے 6 شکار کیے۔
(جاری ہے)
ایسی چند اور کامیابیوں کے بعد وہ قومی ٹیم کا مستقل رکن بن گئے جبکہ اس سے قبل وہ انڈر-19 اور ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کھیل کا مظاہرہ کر کے میرٹ پر ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے تھے۔
چھوٹی سی عمر کی اس کامیابی کے بعد عامر تینوں طرز کی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے لگے۔ 2010 میں انہوں نے انگلینڈ اور آسٹریلیا کے کٹھن اور مشکل دوروں پر بھی عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا اور مین آف دی میچ اور مین آف دی سیریز کے ایوارڈز حاصل کیے۔اس کے بعد عامر کی کہانی میں ایک نیا موڑ آیا۔ انگلینڈ کے خلاف کھیلی گئی اسی سیریز میں جہاں عامر مین آف دی سیریز رہے، وہیں ان پر اسپاٹ فکسنگ کا الزام بھی لگ گیا۔ کہانی یہ تھی کہ 2010 میں پاکستان کے انگلینڈ دورے پر ایک پنڈورا باکس کھلا جہاں ایک بکی ﻣﻈﮩﺮ ﻣﺠﯿﺪ ﻧﮯ محمد عامر اور محمد آصف کی دانستہ ﻧﻮ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﻃﺎﻧﻮﯼ ﺍﺧﺒﺎﺭ ﻧﯿﻮﺯ ﺁﻑ ﺩﯼ ﻭﺭﻟﮉ ﮐﻮ ﺑﺘﺎ دیا۔ شوائد ملنے اور تین رکنی ٹریبونل کی تحقیقات کے بعد ان کھلاڑیوں پر فرد جرم عائد کر دی گئی اور ﺁﺋﯽ ﺳﯽ ﺳﯽ ﻧﮯ عامر کے ساتھ ساتھ محمد آصف اور سلمان بٹ ﭘﺮ انٹرنیشنل ﮐﺮﮐﭧ ﮐﻮﻧﺴﻞ ﮐﮯ ﺁﺭﭨﯿﮑﻞ ﺩﻭ ﮐﯽ ﮐﺌﯽ ﺩﻓﻌﺎﺕ ﮐﯽ ﺧﻼﻑ ﻭﺭﺯﯼ ﮐﺎ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﻟﮕﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ پانچ پانچ سال کی پابندی لگا دی۔
محمد عامر نے سزا کاٹی، عدالتوں میں کیس چلا، جیل میں رہے اور 5 سال گزر گے۔ بڑا سوال تھا کہ محمد عامر 5 سال کی سزا کاٹنے اور سنگین الزامات لگنے کے بعد کیا ایک دفعہ پھر قومی ٹیم میں آ سکتے ہیں؟ پاکستان کے کچھ کھلاڑی بھی محمد عامر کے ساتھ نہیں کھیلنا چاہتے تھے مگر عامر کی دنیا کی مختلف لیگوں اور ڈومیسٹک میں لاجواب کارکردگی نے سلیکٹرز کو مجبور کیا کہ وہ انہیں ایک اور موقع دیں۔ سینئرر کھلاڑیوں کے مشورے اور لیکچرز کے بعد عامر نے 2016 میں نیوزی لینڈ کے دورے پر قومی ٹیم میں واپسی کی۔ 2016 کے ایشاء کپ، 2016 کے ورلڈ کپ اور 2017 کی چیمپئنز ٹرافی سمیت عامر نے کئی یادگار اسپلز کیے. 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں عامر نے تن تنہا بھارت کی کمر توڑ دی اور پاکستان کو فاتح بنا دیا۔ ساتھ 2019 کے ورلڈ کپ میں وہ پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر بھی تھے۔ 2019 ورلڈ کپ کے بعد محمد عامر نے ایک بڑا فیصلہ لیا جہاں انہوں نے خود کو ٹیسٹ کرکٹ سے الگ کر لیا۔ ٹیسٹ کرکٹ سے الگ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ ان کا جسم کس چیز کے لیے تیار ہے اور کس چیز کے لیے نہیں یہ عامر ہی بہتر جانتے تھے لہذا انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑ کر اپنے دو فارمیٹ محفوظ کیے۔ عامر جانتے تھے کہ ان کی باڈی اب ٹیسٹ کرکٹ کے لیے اتنی کارگر نہیں رہی اور وہ پاکستان کے لیے ون ڈے اور ٹی ٹوینٹی کرکٹ میں مزید اچھا کرنا چاہتے تھے جیسا کہ لیجنڈز لاست ملنگا اور اے بی ڈی ویلیئرز اپنے ممالک کے لیے کر چکے ہیں۔
مگر غالباً عامر کی یہ بات ٹیم مینجمینٹ کو پسند نہ آئی اور انہوں نے آہستہ آہستہ عامر کو سائیڈ لائن کرنا شروع کر دیا۔ عامر نے اپنے ایک انٹر ویو میں کہا ہے کہ موجودہ مینجمینٹ ان کے بارے میں غلط بیانی کرتی ہے۔ ان کے بقول، " کبھی کہتے ہیں اسکا برتاؤ اچھا نہیں اور کبھی کہتے ہیں اس نے ٹیسٹ کرکٹ ورک لوڈ کی وجہ سے نہیں چھوڑی وغیرہ۔" حال ہی میں محمد عامر نے انٹر نیشنل کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کر لی اور موجودہ مینجمینٹ کے ساتھ مزید کرکٹ کھیلنے سے معذرت کر لی ہے۔
اس پر ان کے مداح نہایت دل برداشتہ ہیں اور انہیں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا کہہ رہے ہیں۔ کرکٹ سے تعلق رکھنے والے ہر فرد کو دکھ ہوتا ہے جب ایک ہنر اور مہارت رکھنے والا کھلاڑی وہ نہیں کر سکتا جو وہ کر سکتا تھا۔ محمد عامر نے اس بات کا عندیہ بھی دیا ہے کہ وہ کچھ روز بعد اپنے فیصلے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ خدا کرے اس سے قبل ہمارا پی سی بی بھی ہوش میں آ جائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.