مینجمینٹ کی پسند اور نا پسند

بدھ 30 دسمبر 2020

Ahmed Haseeb

احمد حسیب

دورہ نیوزی لینڈ پر قومی ٹیم پہنچتے ہی مشکلات کا شکار ہو گئی تھی جب آکلینڈ میں لینڈ کرتے ہی تمام پاکستانی کھلاڑیوں اور آفیشلز کا کرونا ٹیسٹ کیا گیا اور اسکواڈ میں سے 7 ارکان کا کرونا ٹیسٹ پازیٹو آیا۔ پھر دو دن بعد خبر آئی کے شاہینوں نے نیوزی لینڈ کے کرونا پروٹوکولز کی خلاف ورزی کی اور مزید تین کھلاڑیوں کا کرونا ٹیسٹ پازیٹو آ گیا۔

کرونا کے مسائل سے نکلنے اور دو ہفتے کے قرنطینہ کے بعد آخر کار پاکستان نے پریکٹس شروع کردی۔ کثرت کے دوران پاکستان کے کپتان بابر اعظم انجری کا شکار ہوکر ٹی ٹوینٹی سیریز سے باہر ہو گے اور نائب کپتان شاداب خان کے بھی زخمی ہونے کی خبریں آنے لگیں۔
اس پر اب سوال کھڑا ہونے لگا کہ ان دونوں کی غیر موجودگی میں قومی ٹیم کی قیادت کون کرے گا؟ کرکٹ پنڈتوں کی طرف سے کہا جانے لگا کہ اس موقع پر پی ایس ایل جیتنے والے کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم کو آزمایا جا سکتا ہے، کچھ نے کہا کہ 12 سیریز جیتنے والے سابق کپتان سرفراز احمد کو اس مشکل صورت حال میں یہ ذمہ داری سونپی جانی چاہیے۔

(جاری ہے)

مگر ٹی20 سیریز شروع ہونے سے  ٹھیک ایک دن پہلے پی سی بی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ شاداب خان مکمل فٹ ہیں اور اب وہی پاکستانی ٹیم کی قیادت کریں گے۔
خیر شاداب خان کی کپتانی میں پاکستان نیوزی لینڈ کے خلاف تین میچز پر مشتمل ٹی ٹوینٹی سیریز کھیلا اور دو کے مقابلے میں ایک میچ سے شکست کا سامنا کیا۔ مگر اس سیریز میں شاداب خان جو ٹیم میں ایک باؤلنگ آل راؤنڈر کی حیثیت سے کھیلتے ہیں کوئی بھی وکٹ حاصل نہ کر سکے اور 8.2 کی اوسط سے 82 رنز خرچے۔

شاداب خان نے بلے بازی میں بھی کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھائی، البتہ پہلے ٹی ٹوینٹی میں انہوں نے 32 گیندوں پر 42 رنز کی ایک اچھی اننگز کھیلی مگر وہ پاکستان کو میچ نہ جتوا سکے۔ فیلڈنگ میں شاداب مکمل فٹ نہ ہونے کے باوجود زور لگاتے ہوئے نظر آئے اور نتیجتاً اب آنے والی خبروں کے مطابق وہ انجری کے باعث ٹیسٹ سیریز سے باہر ہو گے ہیں۔ ڈاکٹرز نے انہیں 6 ہفتے آرام کا کہا اور اس دوران کسی قسم کی کثرت سے بھی منع کیا ہے۔


اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر شاداب خان مکمل فٹ نہیں تھے تو انہیں کیوں ٹی ٹوینٹی سیریز میں کھلایا گیا؟ کیا انہیں زبردستی کھیلنے کو کہا گیا؟ کرکٹ پنڈت کہہ رہے ہیں کیا پی سی بی کسی اور کھلاڑی کو کپتانی نہیں دینا چاہتا تھا؟ کیا یہاں بھی پسند نا پسند کا عنصر موجود ہے؟ کیا وہ سابق کپتان جس نے پاکستان کو نمبر ون ٹی ٹوینٹی ٹیم بنایا تھا اسے پی سی بی کی موجودہ مینجمینٹ نے مکمل سائیڈ لائن کر دیا ہے؟ کیا مینجمینٹ نہیں چاہتی تھی کہ وہ کپتان جس نے پی ایس ایل میں اپنی ٹیم کو فاتح بنایا، وہ یہاں بھی اپنا لوہا منوا لے؟ کیا شاداب کے علاوہ اور کوئی بھی کھلاڑی مینیجمنٹ کو اس قابل ہی نہ لگا کہ وہ ان فٹ بابر اور شاداب کی جگہ ہے سکے؟
یاد رہے کہ اس مینجمینٹ نے پچھلے کچھ عرصے میں نئے کھلاڑیوں کو کپتانی اور نائب کپتانی کے عہدوں پر فائز کیا ہے جو کہ کچھ کرکٹ اکسپرٹس کے مطابق قبل از وقت ہے کیونکہ ان کھلاڑیوں کا تجربہ ابھی نیا نیا ہے۔

اگر ایک زخمی کھلاڑی کھیلے جو مکمل فٹ نہ ہو، کھیلنے سے اس کی انجری شدید نوعیت اختیار کر لے اور اس کا اثر اس کے کیریر پر پڑے تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا؟ پی سی بی کی مینجمینٹ کو پسند نا پسند چھوڑ کر میرٹ پر فیصلے کرنا ہوں گے ورنہ قومی ٹیم کی حالت موجودہ صورت حال سے بھی بد تر ہو جائے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :