جی کا جانا ٹھہر گیا صبح گیا کہ شام گیا

جمعہ 17 اپریل 2020

Ahmed Khan

احمد خان

جو کہتے ہیں جناب خان زیر ک سیاست داں نہیں قطعاً غلط کہتے ہیں ، وزارت عظمی کا عہدہ سنبھا لنے کے بعد سب سے پہلے جناب خان نے بھینسوں سے جان چھڑا ئی ، اپنی طر ف سے جناب خان نے گویا پکا کام کیا یعنی نہ رہے گی بھینس نہ رہے گا کٹا ، مگر پاکستانی سیاست کو شاباش دیجئے کہ اس کے باوجود آئے روز پاکستانی سیاست میں کو ئی نہ کو ئی کٹا کھل ہی جاتا ہے ، چینی اور آٹے کا بحران آپ کے سامنے ہیں ، کہاں چینی کا بحران اور کہاں اقتدار کے در و دیوار مگر چینی بحران سے اقتدار کے ایوانوں پر لرزہ طاری ہے ، بعض باخبر احباب تو بضد ہیں کہ حکومت وقت بس چند دنوں کی مہمان ہے ، اسی خبر کی ٹو میں جب حکومت کے قریبی ذرائع سے بات ہو ئی ، کسی حدتک حکومت کے قریبی ذرائع بھی اس امر کی تصدیق کر رہے ہیں کہ معاملہ ” ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ “ والا ہے ۔

(جاری ہے)


 جناب ترین کا نام حالیہ چینی بحران میں سب سے زیادہ گر دش میں ہے ، تحریک انصاف حکومت کے لیے تشویش ناک صورت حال کیا ہے ، تحریک انصاف اور جہانگیر ترین کے سیاسی مخالفین تو رہے ایک طر ف ، تحریک انصاف کے اپنے ہی ” پتے “ جہانگیر ترین کے نام کو ہوا دینے میں پیش پیش ہیں ، اس امر سے تو آپ خوب آگاہ ہیں کہ تحریک انصاف میں ایک گروہ شروع سے جہانگیر ترین کے خلاف سر گر م ہے ، تحریک انصاف میں موجود جہانگیر ترین کے مخالفین ہر طر ح سے کو شاں رہے کہ جیسے بھی ہو جہانگیر ترین کا پتا تحریک انصاف سے صاف کیا جا ئے ، ما ضی قریب میں تحریک انصاف میں ایک دوسرے کی کس طر ح سے مخالفت ہو تی رہی ، ہر بات ہر واقعہ سے آپ خوب آگا ہ ہیں ، جہانگیر ترین کے نااہل ہو نے پر کس کس نے مٹھا ئیاں تقسیم کیں ، کو ن کو ن جہانگیر ترین کی ناہلی پر خوشی سے پھولے نہ سما یا ، سب عیاں ہے، تمام تر کو ششوں کے باوجود مگر جہا نگیر ترین کے مخالفین نہ تو جہانگیر ترین کی اہمیت تحریک انصاف میں کم کر نے میں کامران ہو ئے نہ ہی عمران خان اور جہا نگیر ترین کے درمیان دوستی کو ” دوری “ میں بدلنے میں کامیاب ہو سکے ۔

 حالیہ چینی بحران مگر ایک بار پھر جہا نگیر ترین کے مخالفین کے لیے خوشی کی خبر لا یا ، جیسے ہی چینی بحران میں جہا نگیر ترین کا نام آیا ان کے اپنی سیاسی جماعت کے ” احباب “ جہا نگیر ترین کو زچ کر نے کے لیے پھر سے میدان میں آگئے ، اس سارے قضیے میں جہا ں تک جہا نگیر ترین کے ہا تھ ” کا لے “ ہونے کا معاملہ ہے ، وہ بھی سن لیجئے ، جنہیں جہانگیر ترین کی قربت حاصل ہے وہ اچھی طر ح جا نتے ہیں جہانگیر ترین دل پر بات لینے والے انسا ن ہیں سو سیاست ہو یا کا روبار ، جہانگیر ترین اپنا دامن صاف رکھتے ہیں ، بجا کہ چینی بحران میں جہا نگیر ترین کا نام ان کے ” دوست “ خوب اچھال رہے ہیں مگرجہانگیر ترین کے مخالفین ان کو چینی بحران میں ” فکس“ کر نے کے لیے جتنا چا ہیں زور لگا لیں جہانگیر ترین اس معاملے سے اپنا ” پہلو “ بچا نے میں کا مران ہوجا ئیں گے ، ، کہا نی در اصل یہاں سے شروع ہو تی ہے ، جہا نگیر ترین کے قریبی رفقا ء ہمیشہ سے ترین مخالف گر وہ کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا مطالبہ جناب ترین سے کر تے رہے ہیں مگر جناب خان اور تحریک انصاف کے ”وسیع تر مفاد “ میں ترین اپنے رفقا ء کو ” صبر جمیل “ کے نام پر چپ کراتے رہے ، اب مگر ہوا کچھ اور ہی حالات کی چغلی کھا رہی ہے ، جہانگیر ترین کے انتہا ئی قریبی رفقا ء کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ، بار بار جہا نگیر ترین سے ان کے مخلص دوست یہی تقا ضا شد ت سے کر رہے ہیں کہ بس بہت ہو چکا ، اب تحریک انصاف میں موجود مخالف گروہ کو ” ہاتھ “ دکھا نے میں ہی عافیت ہے اگر چہ فی الوقت جہانگیر ترین اس معاملے میں خاموشی اختیار کیے ہو ئے ہیں ۔

قرائن مگر یہی کہہ رہے ہیں کہ اگر اب کے بار جہا نگیر ترین کے ” سیاسی گریبان “ پر ہا تھ ڈالنے کی سعی کی گئی تو جہانگیر ترین خاموشی سے اپنے مخالفین کا وار سہنے والے نہیں ، اہم تر نکتہ یہی ہے ، اگر جہا نگیر ترین ” حرکت “ میں آتے ہیں پھر کیا ہو گا ، اگر جہا نگیر ترین اپنی اور اپنے رفقا ء کی حمایت تحریک انصاف کے مخالف پلڑ ے میں ڈالتے ہیں ، کیا اس صورت تحریک انصاف حکومت قائم و دائم رہ سکے گی ، ظاہر سی بات ہے کہ جہانگیر ترین کی مخالفت کے بعد تحریک انصاف حکومت کی بقا کا امکان صفر بٹا صفر ہو جا تا ہے ،تحریک انصاف کے وہ احباب جو اپنے نام چمکانے اور خان کی قر بت حاصل کر نے کے لیے یہ کھیل رچا نے میں لگے ہو ئے ہیں ، ان کے ہاتھ بحرحال کچھ ہا تھ آنے والا نہیں ، جو ” شیر وانیاں “ سلوا کر عیش و عشرت کے خواب دیکھ رہے ہیں ، جب کشتی ڈوبے گی تو سب ڈوبیں گے، حالات کی کروٹ یہی بتا رہے ہیں کہ آنے والے ایک دو ماہ انتہا ئی اہم ہیں ، آنے والے دنوں میں کیا ہو نے والا ہے ، کیا تحریک انصاف حکومت اپنی بچا ؤ کر پا ئے گی یا اپنو ں کی سازشوں کے ہاتھوں اقتدار سے رخصت ہو جا ئے گی ،بس کھیل شروع ہو چکا ہے ، مقدر کا سکندر کو ن ٹھہر تا ہے، اس کا فیصلہ آنے والے دنوں میں آپ دیکھ لیں گے ۔

 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :