” آج کا نواز شریف اور کل کا عمران خان “

ہفتہ 24 اکتوبر 2020

Ahmed Khan

احمد خان

دیار غیر سے ایک مر تبہ پھر نواز شریف وطن عزیز کی سیاست میں سر گرم ہو چکے اب کے بار مگر نواز شریف کی سر گرمی کا انداز کچھ ” جو لا نی “ سا ہے عوام کے مسائل کا تذکرہ کچھ زیادہ ہی دل نشیں لب و لہجے میں کر تے پا ئے جاتے ہیں بالخصوص گرانی اور بے روز گاری کے بارے میں اعلی حضرت کے ” فر مودات “ دل کو چھو لینے والے ہیں ، ما ضی قریب میں کچھ ایسا ہی انداز کبھی عمران خان کا ہوا کر تا تھا ادھر مسلم لیگ ن کے عہد میں آٹے کی قیمت میں بڑ ھتوری ہو تی ادھر عمران خان حکومت کو نیزے پر چڑ ھا دیتے ، ادھر چینی کی قیمت میں اضافہ ہو تا ادھر عمران خان مسلم لیگ ن کی حکومت پر گرجنا شروع کر دیتے غر ض عوامی معاملات کے باب میں عمران خان عوام کے ” غم گسار “ کے طور پر پہلی صف میں کھڑ ے نظر آتے ، گرانی اور بے روز گاری کے بارے میں جناب خان کے تاریخی فر مودات قوم کے بچے بچے کو آج تلک ازبر ہیں ، عوام کے حقوق کے باب میں جناب خان کے اس دور کے بیا نات نظریات اور پر مغز انٹرویوز پاکستانی سیاست کی تاریخ بن چکے ، عام آدمی کو چاند پر پہنچا نے کے سب سے بڑ ے دعوے دار جناب خان تھے ، اقتدار میں آنے کے بعد مگر وہی عمران خان ہے ، عوام کی حالت مگر اسی مہر باں کے ہاتھوں انتہا ئی خستہ ہے ، دن اور رات کے بدلنے سے کیا فرق پڑ ا یہ کہ کل کا عمران خان آج وزیر اعظم ہے اور کل کا وزیر اعظم آج اقتدار سے باہر ہے ، کل تلک عمران خان عوام کے مصائب و مشکلات کی تر جمانی بہت ہی لچھے دار انداز میں کیا کر تے تھے ، آج جناب خان کی جگہ نواز شریف نے سنبھال لی ہے ، جناب خان کے کل کے بیانات اور آج کے نواز شریف کے بیانات کی جا نچ کر لیجیے سوائے الفاظ کے ہیر پھیر کے دونوں سیاسی مر شدوں میں کو ئی فرق نظر نہیں آتا ، مسئلہ در اصل ہے کیا ، اقتدار کے محل سے باہر وطن عزیز کے ہر تگڑے سیاست داں کو عوام کے دکھ نظر آتے ہیں اور انہیں عوام کے مسائل کا خوب احساس بھی ہو تا ہے مگر جیسے ہی ان سیاسی مداریوں کو عوام اقتدار کی راہدایوں میں پہنچا دیتی ہے اس کے بعد سیاست کے یہ ” برہمن “ عوام اور عوام کے مسائل سے بالکل لا تعلق ہو جا تے ہیں انہیں عوام کے مسائل سے کو ئی لگا ؤ نہیں رہتا ، جس طر ح سے جناب خان ما ضی قریب میں عوام کے غم میں ” دبلے “ ہو تے رہے کسی کے وہم و گماں میں بھی نہ تھا کہ اقتدار ملنے کے بعد جناب خان عوام کو اس طر ح سے ” چر کے “ لگا ئیں گے ، بہت سوں کو اب بھی یقین نہیں آتا کہ یہ وہی والے عمران خان ہیں ، کچھ ایسا ہی قصہ بار بار اقتدار سے لطف لینے والے نواز شر یف کا بھی ہے ، مشرف کے ہاتھوں اقتدار سے رخصتی اور پھر جلا وطنی کے دنوں میں نواز شریف کے بیانات اور انٹر ویوز ملا حظہ کر لیجیے ، عوام کی فکر عوام کے مسائل ہر وقت نواز شریف کے لبوں پر رقصاں ہوا کر تے ، رب کریم نے انہیں آزمائش سے نکال کر پھر سے تخت عطا کیا ،پھر کیا ہوا ، لگ بھک دس سالوں کی حکمرانی میں اگر نواز شر یف چا ہتے تووطن عزیز کے عام آدمی کے مسائل سارے کے سارے نہ سہی مگر آدھے سے زیادہ ضرور بہ ضرور حل کر سکتے تھے، نواز شریف مگر اقتدار میں آنے کے بعد پھر سے وہی پرانی روش پر چل سو چل رہے ، خلق خدا بلکتی رہی سسکتی رہی تڑپتی رہی ، عام آدمی چیختارہا عام آدمی چلا تا رہا ، میاں برادران اور ان کے ہم نوامگر ” اکڑ فوں “ کا لباس زیب تن کیے اقتدار کو عوام سے زیادہ اپنے مفادات کے لیے بطور الہ دین کا چراغ استعمال کر تے رہے ، نتیجہ کیا نکلا ، عوام نے میاں صاحبان اور ان کی جماعت کو اقتدار سے چلتا کیا ، عین اسی رہ پر اب جناب خان محو سفر ہیں ، خلق خدا چیخ رہی ہے ، عوام کے جا ئز کام نہیں ہو رہے ، قدم قدم پر عوام کو مسائل کا سامنا ہے ہرلا چار کی لا چارگی ایک الگ طولانی داستاں ہے ، مگر مجال ہے جناب خان اور ان کے ” دانا“ حکومتی احباب کو عام آدمی کے مسائل کا ااحساس ہو ، اس سارے گورکھ دھندے کا نچوڑ آخر کیا ہے ، یہ کہ اقتدار کے ” بر ہمنوں “ کو صرف اپنے اقتدار سے لگا ؤہے بر ہمن طبقے کو صرف اپنے مفادات عزیز تر ہیں ، انہیں صرف اقتدار کی کرسی سے غر ض ہے ، جناب خان ہو جناب نواز شریف ہو جناب زرداری ہو یا اسی بر ہمن قبیلے کا کو ئی اور کھڑ پینچ انہیں عوام کے مسائل سے کو غر ض نہیں کو ئی غایت نہیں ، انہیں اپنے مفادات سے غر ض ہے ،تلخ سچ کیا حکمران قبیلہ عوام کو اپنا مزارع سمجھتے ہیں اور بھلا مزارع کے مسائل سے ” مالک “ کو کیا دلچسپی ہو سکتی ہے مگر پاکستان کے بھولے بھا لے عوام کو ن سمجھا ئے ، چلیں سیاست کا اسٹیج سج چکا دیکھیے عوام کو پھر سے کون کون سے ”اداکار“ اپنی اداکاری سے متاثر کر تے ہیں ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :