”حضور! آپ بالا دست ہیں“

جمعہ 11 دسمبر 2020

Ahmed Khan

احمد خان

نیب کی جانب سے چھا ن بین کی شنید کے بعد ایوان بالا کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈی والا کی گھن گرج کا سلسلہ ساتویں آسماں کو چھو رہا ہے باالفاظ دیگر جناب مانڈی والا کے خیال میں نیب کو جرات کیسے ہو ئی کہ طبقہ اشرافیہ کی طرف نیب آنکھ اٹھا کر دیکھے صرف ایوان بالا کے ڈپٹی چیئر مین ہی نیب کے رویے اور طر ز عمل سے شاکی نہیں ، سیاست سے جڑے بہت سے دوسرے سیاست داں بھی نیب کے طرز عمل نیب کے طریق کار نیب کے دائرہ کار نیب کے طریقہ تفتیش کے بارے میں گاہے گاہے شکوے کر تے نظر آتے ہیں اور نیب کے بارے میں چھبتے سوالات بھی اٹھا تے ہیں ، سوال مگر یہ ہے نیب کے ادارے کی داغ بیل کس نے ڈالی نیب کے ادارے کے قوانین کس نے بنا ئے ، نیب کو اختیار سے کس نے نوازا ، کسی کر یانہ دکان والے نے نیب کے ادارے کی بنیاد نہیں رکھی ، کسی ریڑ ھی بان نے نیب کے قوانین پر مغز ماری نہیں کی ، نیب کے ادارے کے پیچھے بالادست ایوانوں کا ہاتھ کا ر فر ما ہے ، نیب کے ادارے کے قیام کی منظور ی اسی ایوان کے طفیل ٹھہری ، نیب کے قوانین کا اجراء اسی ایوان بالا و زیریں میں بیٹھے سیاست دانوں کے ہاتھوں ہوا ، نیب قوانین کی نوک پلک انہی بالادست ایوانوں نے سنواری ، نیب کی انتظامیہ نیب کے افسران کے تقرر میں انہی بالادست ایوانوں کے مکینوں کے ہاتھ شامل رہے ہیں ، سب سے بڑھ کر نیب کے چیئر مین کا طرزعمل اریب قریب تمام سیاسی جماعتوں بالخصوص مسلم لیگ ن اور پی پی پی کو چھبتا ہے اس چیئر مین کے تقرر کا متفقہ فیصلہ پی پی پی اور مسلم لیگ ن کا ہی تھا ، کیا چیئر مین نیب از خود نیب کی کر سی پر براجمان ہو ئے قطعاًایسا نہیں ، چیئر مین نیب کا تقرر وقت کے حکمراں اورحزب اختلاف دونوں نے باہم سر جو ڑ کرکیا تھاآج اسی نیب کے آسیب کے خلاف پی پی پی اور مسلم لیگ ن کے مکر م احباب صف آراء ہیں ، مان لیتے ہیں کہ نیب کے دائرہ کار میں سقم ہیں ، مان لیتے ہیں کہ نیب کے قوانین ناقص ہیں چلیے مان لیتے ہیں کہ نیب کے طر یقہ تفتیش میں خامیاں ہیں چلیے مان لیتے ہیں کہ نیب شرفاء کی پگڑ یاں اچھالتا ہے ، سوال مگر یہ ہے اگر نیب کے قوانین میں نقائص ہیں اگر نیب کے قوانین میں ” جھو ل “ ہیں اگر نیب کے قوانین ظالمانہ ہیں ، حضور پھر نیب کے قوانین میں تر میم اور درستی کا فریضہ کس پر عائد ہوتا ہے ، نیب کے قوانین کی نوک پلک سنوارنے کا اختیار نہ تو عدالت عظمی کے پاس ہے نہ کوئی مقتدر ادارہ نیب کے ” خد و خال “میں تبدیلی کر نے کامجاز ہے ، نیب کے قوانین میں رد وبدل کا کامل اختیار انہی بالا دست ایوانوں یعنی ایوان بالا اور ایوان زیر یں کے پاس ہے ، نیب کے کردار کو ” دھوبی گھا ٹ “ پر دھونے کے بجا ئے نیب کے قوانین میں اصلا حات کے لیے تمام سیاسی جماعتیں اور سیاست داں ایوان بالا اور ایوان زیر یں میں سر جو ڑ کر بیٹھیں ، محض نیب کی ہجو گوئی سے نیب کے معاملات درست ہو سکتے تھے تو اب تلک درست ہو چکے ہو تے ، ہما رے بالا دست طبقے کا اصل مسئلہ ہے کیاجو سیاسی جماعت بالا دست ایوانوں میں براجمان ہو تی ہے اسے ایسے قوانین کو راست کر نے سے کو ئی لگ نہیں ہو تی جن کے ” چلن “ سے حزب اختلاف اور عام آدمی کے لیے پر یشانیاں پیدا ہو تی ہیں مگر وہی سیاسی جماعت جب انہی قوانین کے شکنجے میں پھنستی ہے تب واویلا مچا دیا جاتا ہے ، نیب کا ادارہ پی پی پی کے عہد میں موجود رہا اور کام کر تا رہا جب مسلم لیگ ن اقتدار میں آئی مسلم لیگ ن کے عہد حکومت میں نیب سر گر م رہا اگرپی پی پی اور مسلم لیگ ن دونوں سیاسی جماعتیں چاہتیں تو نیب کے قوانین میں با آسانی ” من چاہے“ ترامیم کر سکتی تھیں لیکن اس وقت کی دونوں ” دھا نسو“ سیاسی جماعتوں نے نیب کے قوانین کی درستی کے باب میں رتی برابر سنجیدگی نہیں دکھلا ئی اب جب نیب دونوں سیاسی جماعتوں سمیت ہر چھوٹی بڑی جماعت کے بارے میں جولا نی دکھا رہا ہے اب بالادست طبقے سے جڑے سیاست دانوں کو نیب کا ادارہ ” ہضم “ نہیں ہو رہا ، ایوان بالا کے ڈپٹی چیئرمین کا تعلق ایک بالا دست ادارے سے ہے امید واثق ہے کہ ان کی ” ہا ہا کار “ سے ان کا قصہ آر یا پار ہو جا ئے گا، عام آدمی مگر کدھر جا ئے جو آئے روز اسی طر ح کے قوانین کے ہاتھوں قسطوں میں قتل ہو رہا ہے ، قوانین میں سقم کی وجہ سے مظلوم دربدر ہے اور قوانین میں پا ئے جانے والے نقائص کی وجہ سے طاقت ور دوسروں کے حقوق غصب کر رہا ہے ، کیا ہی اچھا ہو نیب کے قوانین کے ساتھ ساتھ اگر بالادست ایوانوں کے مکین عام شہر یوں سے لگ کھا نے والے قوانین میں مو جود نقائص اور سقم دور کر نے کی سعی کر لیں ، جس طر ح آج نیب کی وجہ سے بالا دست طبقہ شاکی ہے عین اسی طر ح عام آدمی کو بھی قدم قدم پر بے شمار تکالیف کا سامنا ہے عا م آدمی کی آسانی کے لیے بھی قوانین پر نظر ثانی کیجیے تاکہ عام آدمی کے مسائل بھی پل بھر میں حل ہو سکیں ، دیکھتے ہیں نیب کے خلاف طبل جنگ بجا نے والے ایوان بالا کے ڈپٹی چیئر مین کب عوام سے لگ کھا نے والے قوانین کی درستی کے لیے کمر کستے ہیں ، یاد رکھیے عوام کی نظر یں بالا دست ایوانوں پر جمی ہیں کہ ان کے غم میں گھلنے والے عوام کے لیے کیا آسانیاں پیدا کر تے ہیں ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :