” غلطی ہوگئی جناب “

بدھ 30 دسمبر 2020

Ahmed Khan

احمد خان

دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے بدلے عوام الناس نے اقتدار کی پگ جناب خان کے سر پر اس لیے رکھی کہ مثالی طرز حکومت کا لطف لینے کے عوام آرزومند تھے لگے تیس سالوں میں جھانسوں کے بادل گر جتے برستے رہے عملا ً مگر خلق خدا کی امنگوں کو شاید اس طر ح سے پو ری کر نے میں دونوں بڑی سیاسی جماعتیں ناکام رہیں جناب خان کے اقتدار میں آنے کے بعد غیر جانب دار عوامی حلقوں کا خیال تھا اگر جناب خان اپنے خوش نما وعدوں کا نصف بھی وفا کر نے میں کا مران ٹھہرے اس صورت دونوں سیاسی جماعتوں سے عوام کا بے زار پن مزید سوا ہو جائے گا ، اقتدار میں آنے کے بعد جناب خان کو چاہیے تھا کہ سب سے پہلے عوام سے لگ کھا نے والے مسائل کو حل کر نے کے لیے دن رات ایک کر دیتے بے روزگاری گرانی لا قانونیت اور تیز تر انصاف کی فراہمی کے لیے اپنی حکومت کی تمام تر توانائی جھونک دیتے ، خدا لگتی کیا ہے ، یہ کہ عوام کے بنیادی مسائل یہی ہیں جن کے حل کے آرزومند عوام کئی دہا ئیوں سے ہیں ، تواتر سے دونوں بڑی سیاسی جماعتیں روز گار کی فراوانی گرانی کو ارزانی کے قلب میں ڈھا لنے اور انصاف کے باب میں کمال کے تیر مارنے سے وعدوں پر عوام سے ووٹ بٹورتی رہیں ، جناب خان اور ان کے دانا رفقاء نے بھی عوام سے انہی سلگتے سسکتے مسائل کے نام پر ووٹ لیے مگر جناب خان سے بھی وہ غلطی سر زد ہو گئی جس غلطی نے مسلم لیگ ن اور پی پی پی کو اقتدار سے چلتا کیا ،متحدہ حزب اختلاف کے رہنما ؤں کے فر مودات کو عوامی حلقوں میں پذیرائی کیو ں مل رہی ہے ، اختلافی اتحاد کے جلسوں کو عوام کیوں رونق بخش رہے ہیں ، عوام پھر سے کیوں دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب ” مائل بہ کر م “ ہے ، اس لیے کہ جناب خان اپنے اقتدار کے اریب قریب تین سالوں میں عوام کے بنیادی مسائل کے لیے کو ئی ٹھو س قدم نہ اٹھا سکے ، مان لیتے ہیں کہ تیس سالوں میں دونوں بڑی سیاسی جماعتیں عوام کے لیے کچھ خاص نہ کر سکیں مگر جناب خان بھی تین سالوں میں عوام کے لیے وہ کچھ نہ کر سکے جن کی امید عوام نے ان سے باندھ رکھی تھی اگر تقریروں سے عوام کا پیٹ بھرا جاسکتا پی پی پی سے اچھے مقرر بھلا کس سیاسی جماعت کے پاس ہیں ، مسلم لیگ ن سے اچھے دانا سیاست داں بھلا کس سیاسی جماعت کے طاق میں ہیں ، یاد رکھنے والی بات کیا ہے یہ کہ صرف لچھے دار تقریروں اور خوش نما وعدوں سے عوام کو زیادہ عر صے تک لبھا یا نہیں جاسکتا ، ہو نا کیا چا ہیے جناب خان کم وپیش تین سال کے اقتدار میں عوام کے بنیادی مسائل کے حل کے باب میں وہ کچھ نہ کر سکے جن کی توقع ان سے کی جارہی تھی چلےئے جو ہوا سوہوا اب جناب خان کو عوام کے مسائل کے حل میں مزید کاہلی نہیں کر نی چاہیے اپنے باقی ماندہ اقتدار کے ماہ و سال میں عوام کے سلگتے مسائل کے لیے انہیں اور ان کے رفقا ء کو تیزی سے ہا تھ پا ؤ ں مارنے ہو ں گے اسی میں جناب خان کی بچت اور تحریک انصاف کا سیاسی بھلا ہے ، اقتدار کے ابتدائی سالوں میں جناب خان جو غلطی کر چکے اب اس کے ازالے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ عوام سے لگ کھا نے والے مسائل کو ہنگامی بنیادوں پر حل کر یں اگر کپتان اور ان کے وزراء اسی طر ح بیانات در بیانات کی روش پر چل کر وقت ضائع کر تے رہے ، تحریک انصاف کے احباب دل کے کاغذ پر نو ٹ کر لیں کہ آنے والے حالات ان کے لیے خوش کن نہیں ہیں ،ایسا نہ ہو کہ کل کلاں تحریک انصاف عوام میں جانے کی سکت سے محروم ہو جا ئے ، جلد از جلد کچھ کیجیے اقتدار کا وقت مٹھی سے ریت کی مانند پھسلتا جارہا ہے گویا وقت کم اور مقابلہ سخت ہے ایک طر ف سیاست کے ہنر کار حکومت کے خلاف صف آراء ہیں دوسری جانب عوام میں تحریک انصاف حکومت کے خلاف مایوسی عین وبا کی طر ح پھیلتی جا رہی ہے ، سیاسی مخالفین کا مقابلہ ” توتو “ سے کرنے کا ہنر تر ک کر کے سیاسی مخالفین کو خدمت خلق کے ہتھیار سے جواب دینے کی سعی کیجیے ، سیاست اگر کر نی ہے سیاست میں گر رہنا ہے پھر جن کے کندھوں پر سوار ہو کر اقتدار میں آئے ہیں ان کی اشک شوئی کا ساماں کیجیے ورنہ جس طر ح کے حالات بنتے جا رہے ہیں ان حالات میں تحریک انصاف کے لیے بطور سیاسی جماعت زندہ رہنا ہر گز رتے دن کے ساتھ مشکل سے مشکل ہو تا جا رہا ہے ، دیکھنا یہ ہے اقتدار کے مکین تحریک انصاف کے احباب عوام کی خدمت کی جانب اپنا رخ مو ڑتے ہیں یا اپنے اقتدار کا باقی ماندہ عر صہ بھی بس اسی طر ح ادھر ادھر کی ہانک کر گزا رتے ہیں ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :