”لاہور سے چک جھمرہ تک“

بدھ 25 اگست 2021

Ahmed Khan

احمد خان

لگے دنوں پنجاب حکومت نے صوبہ کے تمام اسسٹنٹ کمشنر صاحبان کی کارکر دگی رپورٹ جاری کی ہے اس رپورٹ کے مطابق فیصل آباد کی نواحی تحصیل چک جھمرہ کے اسسٹنٹ کمشنر پیشہ وارانہ فرائض کے لحاظ سے پہلے نمبر پر رہے رپورٹ میں واضح طور پر نہیں بتایا گیا کہ اسسٹنٹ کمشنر کی کار گزاری کے پر کھ کا کیا پیمانہ مقرر کیا گیا تھا نیز کو ن سے اہداف مسند خاص پر براجمان افسران کے جانچ کے لیے وضع کے گئے تھے عمومی طور پرتو اسسٹنٹ کمشنر تحصیل میں موجود تمام اداروں کا سربراہ ہوا کر تا ہے مو صوف تعلیم ، صحت ، مال اور امن و امان سمیت تمام تر حالات کے سدھا ر کا ذمہ دار ہوا کرتا ہے ، چک جھمر ہ اگر کارکردگی کے حوالے سے پنجاب بھر کی بہترین تحصیل قرار پا ئی ہے اغلب گمان کیا جاسکتا ہے کہ متعلقہ تحصیل کے تعلیمی ادارے نو نہال وطن کی علمی آب یاری میں اپنا کردار خوب ادا کر رہے ہو ں گے چک جھمر ہ کے باسیوں کی خدمت میں محکمہ مال کے تمام دفاتر بالخصوص اراضی سنٹر کے اہل کار وں کا عوام سے مثالی برتاؤ ہو گا ، کچھ ایسا ہی مثالی پن تحصیل میں موجود صحت عامہ کے اداروں کا ہوگا ، عیاں سی بات ہے چک جھمرہ کے اسسٹنٹ کمشنر صاحب مثالی کارکردگی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ایسے تو نہیں آئے ، یہ رپورٹ اپنی جگہ دل چسپ بھی ہے اور بہت سے حقائق بھی سے بھی پر دہ سرکا رہی ہے، کئی بڑوں کے رشتہ دار بھی اسسٹنٹ کمشنر کے عہدوں پر براجمان ہیں اپنے بڑوں کی جانب سے دستیاب تعلقات کی ” چھتری “ کے باوجود دھا نسو قسم کے یہ اسسٹنٹ کمشنر صاحبان کار کردگی کے حوالے سے نچلے اور بعض نچلے ترین درجوں پر موجود ہیں ، لا ہور اقتدار اور اختیار کا مر کز ہے آسائش اور وسائل سے لیس لاہور کے اسسٹنٹ کمشنر صاحبان کی مگر رپورٹ کے مطابق حوصلہ شکن کارکردگی رہی ہے ، وزیر اعلی کی تحصیل کارکردگی کے لحاظ سے 141نمبر پر براجمان ہے ، اس رپورٹ میں توجہ طلب بات یہ بھی ہے کہ سیاسی اور سماجی حوالوں سے اہم ترین تحصیلوں کی کارکردگی مایوس کن ہے ، اہم شہر وں کی تحصیلوں کا حال پتلا ہے جبکہ نسبتاً غیر معروف اور گم نام تحصیل کارکردگی بہترین رہی ہے ، وجہ کیا ہے ، اہم ترین شہروں کے انتظامی امور میں سفار ش کا جادو خوب سر چڑ ھ کر بولا کرتا ہے جس کی وجہ سے مسند خاص پر براجمان افسران کو انتظامی امور کے حوالے سے سب کو ساتھ چلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا پڑ تا ہے ، دراصل سفارش ہی وہ معاشرتی دیمک ہے جو پورے نظام کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے رائج انتظامی نظام میں ” واسطے “ کی وبا کی وجہ سے جان پہچان والوں کے ناجائز کام بھی منٹوں میں ہو جایا کرتے ہیں جبکہ عام شہری اپنے جائز امور کے حل کے لیے دفاتر کے چکر پہ چکر کا ٹا کر تے ہیں تب کہیں جاکر ان کے درد سر کا علا ج ہوتا ہے ، مقامی سطح پر اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے کو اگر حقیقی معنوں میں لیا جائے تو اسے جادو کی چھڑی سے تعبیر دی جاسکتی ہے ، ایک خوف خدا رکھنے وال اسسٹنٹ کمشنر جس تحصیل کو مل جا ئے اریب قریب وہاں کے باسیوں کے ننا نوے فیصد مسائل مقامی سطح پر حل سکتے ہیں ، ظاہر ہے جب کسی تحصیل میں شیر اور بکری ایک گھاٹ پر پانی پینے لگ جا ئیں ، امن و امان کی صورت حال ایسی ہو کہ پتا بھی نہ کھڑکے، جرائم پیشہ عناصر کا سر اٹھا تے ہی سرکوبی کا رسم عام ہو ، تحصیل کی سطح پر وجود رکھنے والے ادارے عوام کی خدمت کے لیے ہمہ وقت کو شاں ہو ذرا سی کوتاہی پر متعلقہ تحصیل کا اسسٹنٹ کمشنر حرکت میں آتا ہو بھلا ایسی تحصیل کے باسی پھر کیوں تھانوں اور عدالتوں کے چکر کا ٹیں گے ، انتظامی اکا ئیوں میں سب سے اہم عہدہ اسسٹنٹ کمشنر کا ہے اگر سرکار کا یہ افسر اپنے فرائض قاعدے اور ضابطے کے مطابق ادا کرے ، یقین کیجیے مخلوق خدا کے مسائل بڑی آسانی سے مقامی سطح پر حل ہو سکتے ہیں ، بھلے وقتوں میں جب تک اسسٹنٹ کمشنر کا عہدہ وسیاست اور سفارش کی آلو دگی سے پاک تھا اس وقت تک عوام میں اسسٹنٹ کمشنر کی تو قیر بھی سر آنکھوں پر تھی اور عوام کے مسائل بھی فوراً سے پہلے حل ہو جا یا کر تے تھے جب سے انتظامی عہدوں پر نوازے جانے اور بندر بانٹ کی رسم سر بازار ہو ئی ہے اس کے بعد یو ں سمجھیں کہ اسسٹنٹ کمشنر کا عہدہ بس نما ئشی سا ہو گیا ہے ، یقین نہ آئے تو کسی بھی تحصیل کے اسسٹنٹ کمشنر کے پاس تشریف لے جا ئیے اور اس کے زیر کمان تحصیل کے اہم قصبوں کے صرف نام معلوم کر نے کی جسارت کر لیجیے آپ کو بہت سے ایسے صاحب بہادر ملیں گے جنہیں اپنی تحصیل کے اہم قصبوں کے نام تک یاد نہیں ہو ں گے ، اسسٹنٹ کمشنر کا عہدہ بنیادی طور پر ” چلت پھرت “ والا ہے اب مگر دوسرے افسران کی طر ح اسسٹنٹ کمشنر صاحبان بھی زیادہ تر اپنے عالی شان دفاتر میں ” قیام “ کو تر جیح دیتے ہیں عوامی سطح پر اگر کچھ زیادہ شور و غوغا برپا ہو تب تحصیل صدر مقام کا دورہ کر کے ” سب اچھا ہے “ کو اپنے کھا تے میں فٹ کر کے پھر سے وہی پرانی چال ڈھال پر عمل پیرا نظر آتے ہیں ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :