
کیا علماءکرام جذباتی فیصلہ کر رہے ہیں؟
جمعرات 16 اپریل 2020

احسن اقبال بن محمد اقبال خان
یہ اعلامیہ کیا ہے اس بارے اکثر لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں شاید یہ اعلامیہ جذباتیت کی عکاسی ہے۔ جبکہ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینئر سیاست دان نے ان علماء کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کو ملٹری علماء کا لقب دیا ہے۔ اس اعلامیہ میں کیا کہا گیا آیئے اک نظر اس پر بھی ڈالتے ہیں۔
(جاری ہے)
اعلامیہ : یہ وبا جہاں خالق کائنات کی قدرت کا مظاہر ہے وہیں نسل انسانی کیے لئے آزمائش اور ابتلا بھی ہے۔
(1)۔ احتیاطی تدابیر کے ساتھ مساجد کھلی رہیں ۔ ان میں پنج وقتہ نماز باجماعت، نماز جمعہ جاری رہے، تین یا پانچ افراد کی پابندی قابل عمل ثابت نہیں ہو رہی۔(2)۔ جو لوگ بیمار ہیں، یا وائرس سے متاثر ہیں، یا متاثرہ فرد کی عیادت پر مامور ہیں وہ مسجد نہ آئیں۔ ان شاء اللہ انہیں گھر پر ہی باجماعت نماز کا ثواب ملے گا۔ (3)۔ معمر حضرات کے بارے میں چونکہ اطباء کی رائے یہ ہے کہ ان کی قوت مدافعت کمزور ہونے کی بنا پر وبا کا نشانہ بن سکتے ہیں، اس لئے وہ خود کو مسجد آنے سے معذور سمجھیں۔ (4)۔ مسجد سے قالین ہٹا کر ان کو ہر نماز کے بعد حتی الامکان جراثیم کش ادویہ سے دھویا جائے۔ (5)۔ مسجد کے دروازوں پر حتی الامکان سینی ٹائزر لگانے کا اہتمام کیا جائے۔ اس کے لئے محلے کے اہل خیر اس کا انتظام اپنی شرعی ذمہ داری سمجھ کر کریں۔ (6)۔ مسجد کی صف بندی میں اس بات کا اہتمام کیا جائے کہ دو صفوں کے درمیان ایک صف کا فاصلہ ہو، اور ایک صف میں بھی مقتدی مناسب فاصلہ کے ساتھ کھڑے ہوں۔ اگرچہ معمول کے حالات میں ایسا کرنا مکروہ ہے ، تاہم عذر کی بنا پر ان شاء اللہ کراہت باقی نہیں رہے گی۔ (7)۔تمام حضرات وضو گھر سے کر کے آئیں۔ (8)۔ نمازی ہاتھ صابن سے دھو کر اور ماسک پہن کر آنے کا اہتمام کریں۔ (9)۔ سنتیں بھی تمام لوگ گھر سے پڑھ کر آئیں، اور بقیہ سنن اور نوافل بھی گھر جا کر ادا کریں۔(10)۔ نماز جمعہ میں اردو تقریر بند کر دی جائے۔ اور اگر ضرورت ہوتو صرف پانچ منٹ کے لئے احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا جائے۔(11)۔ خطبہ جمعہ میں صرف ضرور ی حمد و صلوۃ، تقوی کے بارے میں ایک آیت، اور مسلمانوں کے لئے مصائب سے نجات کی دعا پر اکتفا کیا جائے۔(۱12)۔ نماز کےبعد بھی نمازی جمع ہونے کے بجائے مناسب فاصلہ رکھ کر گھروں کو جائیں۔(13)۔ ائمہ مساجد عوام کو احتیاطی تدابیر کرنے کی تلقین کریں، البتہ عمل کرانے کی ذمہ داری انتظامیہ پر ہے، اس لئے ائمہ مساجد کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جائے گا۔
حکومت سندھ نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ائمہ مساجد کے خلاف ایف آئی آر درج کیں ہیں، جس سے باہمی اعتماد مجروح ہوا۔ آئند ایسی کارروائیوں کا اعادہ نہ کیا جائے اور حسب وعدہ تمام ایف آئی آر واپس لیتے ہوئے گرفتار آئمہ کو فوری رہا کیا جائے۔
یہ اجلاس ملک کے میڈیکل اور پیرا میڈیکل سٹاف کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ ان کی اور پوری قوم اور انسانیت کی سلامتی کے لئے دعاؤں کی اپیل کرتا ہے۔اجلاس یہ بھی اپیل کرتا ہے کہ پوری قوم متحد ہو کر اپنی خدمات سر انجام دے اور ہر طرح کی سیاسی، گروہی، فرقہ وارانہ اور عصبیت کو بالائے طاق رکھ کر اپنے اپنے فرائض انجام دیں۔ان امور کی تنفیذ اور عمل درآمد کے لئے تمام شریک اداروں اور جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک بارہ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
اگر اس اجلاس کے نکات کو سامنے رکھ کر دور نہیں بلکہ ملک پاکستان کے دارالخلافہ کی مساجد پر ہی اک نگاہ ڈال لی جائے۔ جب سے لاک ڈاؤن ہوا ہے چند ایک سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو کے علاوہ کہیں بھی مساجد ہجوم سے نہ بچ سکی۔ میں اسلام آباد کی کئی مساجد میں گیا ہوں، وہاں لوگ باقاعدہ نماز پڑھنے آتے ہیں۔کچھ مساجد میں لوگ احتیاطی تدابیر کرتے ہیں اور کچھ میں کوئی مذہبی راہنمائی نہ ہونے کی بنا پر نہیں کرتے، لیکن تقریباً لوگ جاتے ہیں۔ کراچی جس کے لاک ڈاؤن کے نہایت سخت ہونے کےلوگ قائل ہیں ، لیکن جمعہ کے دن کیا ہوتا ہے ؟کراچی والے سب جانتے ہیں جو کسی ایک ویڈیو کی آڑ میں چھپایا نہیں جا سکتا ۔ اب جبکہ ہمارے ملک میں کچھ طبقات مذہبی معاملے میں ایک غیر جانبدار مذہبی پیشوا و راہنما کے علاوہ کسی کی بات پر عمل کرنے پر رضا مند نہیں ہوتے، چاہے وہ اعلی حکام ہی کیوں نا ہوں۔ جس کے نتیجے میں غیر محتاط ہجوم مزید خطرناک ہو سکتا تھا۔ ایسے میں جید علماء کرام کا ایک اجلاس ہونا اور اتفاق رائے سے مسئلہ کو حل کرنا خوش آئند بات ہے۔
لہذا میڈیا کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے تصویر کے دونوں رخ دکھانے چاہیے۔ اور بجائے علماء کرام کو جزباتی قرار دینے کے خود کو جزباتیت اور تنگ نظری کے اس چھوٹے دائرے سے باہر نکالنا چاہیے۔ ایک طرف لوگوں کے بغیر احتیاط کے ہجوم کی خبریں چلانا اور دوسری طرف علماء کی احتیاطی تدابیر کی تلقین اور ترغیب کو کسی اور رنگ میں پیش کرنا یہ آزاد میڈیا کو زیب نہیں دیتا، بشرطیکہ میڈیا صحیح معنوں میں آزاد ہو۔ اس اعلامیہ کے متعلق مفتی تقی عثمانی صاحب نے فرمایا: زبانی باتوں اور غلط افواہوں کے بجائے جو کچھ اعلامیہ میں بیان ہوا ہے اس کے الفاظ پر بھروسہ کیا جائے یہ کوئی جذباتی بیان نہیں بلکہ نہایت سنجیدہ تجاویز اور مطالبات پر مشتمل ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
احسن اقبال بن محمد اقبال خان کے کالمز
-
حضرت عمرؓ غیر مسلموں کی نظر میں
بدھ 11 اگست 2021
-
مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندرؒ، ایک عہد جو تمام ہوا
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
آؤ آسمان سر پہ اٹھاتے ہیں
جمعہ 25 جون 2021
-
”لمحہ فکریہ‘‘
منگل 22 جون 2021
-
کڑوے گھونٹ، میٹھی زندگی
پیر 10 مئی 2021
-
”خوشحال زندگی گزارنے کا ہنر“
بدھ 7 اپریل 2021
-
پھانسی ہو، پھانسنا نہ ہو
جمعہ 25 ستمبر 2020
-
سیاسی گٹھ جوڑ سیزن ٹو
بدھ 16 ستمبر 2020
احسن اقبال بن محمد اقبال خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.