"وزیرِ اعظم آذاد کشمیر کے نام کھلا خط"‎

ہفتہ 4 اپریل 2020

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

بلا شبہ وزیرِ اعظم آذاد کشمیر راجہ فاروق حیدر گزشتہ ایک ماہ سے پوری جانفشانی سے ریاستی عوام کو کرونا وائرس سے محفوظ رکھنے میں کامیابی سے سرگرمِ عمل ہیں ۔ میں زاتی طور پر جانتا ہوں کہ وہ اپنی ٹیم کر ساتھ ماسوائے چند گھنٹوں کے آرام کرنے کے علاوہ اپنا پورا وقت اس موذی وباء کو قابو کرنے کے حوالے سے صرف کر رہے ہیں ۔ وفاق میں سیاسی طور پر ایک مخالف حکومت ہونے اور اپنے پاس موجود محدود وسائل کے باوجود ان کی کوششیں قابلِ ستائش ہیں ۔

یقینا ایک عوامی نمائندے میں مذکورہ صلاحتیں موجود ہونی چاہئیں ۔
یہ بات بھی سب کے علم میں ہے کہ وزیرِ اعظم آذاد کشمیر ہر حکومتی شعبے میں میرٹ اور کارکردگی پر بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے،اس حوالے سے ان کے اپنے کئی رفقاء بھی ان سے خفاء ہیں جس کا انہیں مستقبل میں سیاسی نقصان بھی اٹھانا پڑ سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

راجہ فاروق حیدر اپنے اصولوں پر سختی سے قائم ہیں ، شائد یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف یا ان کی سیاسی جماعت یعنی مسلم لیگ ن کے خلاف وفاقی حکومت یا آذاد کشمیر کی اپوزیشن کی جانب سے تا حال کوئی مالی کرپشن یا کسی قسم کی بے قاعدگی کا اسکینڈل منظرِ عام پر نہیں لایا جا سکا ۔


آذاد کشمیر کے سرکاری ملازمین اس امر کا اقرار کرتے پائے جاتے ہیں کہ ان کی موجودہ حکومت ریاست کے سرکاری ملازمین اور ان کی فلاح کے حوالے سے پچھلی کئی حکومتوں سے بہتر ہے لیکن بسا اوقات حکومتوں کی مالی مشکلات، تکنیکی رکاوٹوں اور مجبوریوں کے باعث بعض اوقات نہیں بلکہ کئی مرتبہ سرکاری ملازمین کو مشکلات دیکھنے میں ملتی ہیں ۔
اسی حوالے سے وادیِ ہٹیاں بالا(مظفر آباد) ۔

آزاد کشمیر سے محمد وقار خان صاحب نے محکمہِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے مسائل میں گھرے ملازمین کی آواز وزیرِ اعظم آذاد کشمیر راجہ فاروق حیدر تک پہچانے کی درخواست کی ہے، جو راجہ صاحب کی فوری توجہ کے لیئے ایک کھلے خط کی صورت میں پیشِ خدمت ہے ۔ متاثرہ ملازمین اور ان کے ہمدرد مذکورہ کالم کو شیئر کرتے چلے جائیں تا کہ ان کی گزارشات جلد راجہ صاحب اور دیگر متعلقہ حکامِ تک پہنچ سکیں ۔


آزاد جموں کشمیر میں سرکاری کمپیوٹر انسٹرکٹرز اور لیب اسسٹنٹ اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں ، جنہیں ایک سال قبل ایک پروجیکٹ پر تعینات کیا گیا تھا، اور اب نوبت ان کے گھروں میں فاقوں تک آن پہنچ چکی ہے،جبکہ آزاد جموں کشمیر میں آئی ٹی کی بنیادی کی تعلیم کا سلسلہ بھی رک گیاہے ۔ آئی ٹی بورڈ اور محکمہ تعلیم وا سکولز مذکورہ سرکاری ملازمین کو اون یا قبول کرنے سے کترا رہے ہیں بلکہ دونوں مذکورہ محکمہ جات ان در بدر ملازمین کو ایک دوسرے کے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

جس باعث حکامِ بالا کی ہدایات پر عمل در آمد نہیں ہو رہا ۔ مذکورہ تمام ملازمین پی ایس سی کے ذریعے ان آسامیوں کو مستقل کیے جانے کے خواہاں بھی ہیں ۔ مذکورہ درجنوں سرکاری ملازمین نے اپنی داد رسی کے لیئے وزیرِ اعظم آذاد کشمیر راجہ فاروق حیدر سے اپیل کی ہے ۔
مذکورہ گزارشات کا پس منظر کیا ہے اور ان ملازمین کی مشکلات میں حائل رکاوٹوں کا کون سے عناصر حائل اور ذمہ دار ہیں ؟۔

اچھی عوامی شہرت کے حامل وزیرِ اعظم آذاد کشمیر کو کرونا وائرس کے حوالے سے اپنی گوناں گوں مصروفیات میں وقت نکال کر اس معاملے کا بھی سختی سے نوٹس لینے کی ضرورت ہے ۔
ایک سال سے بغیر تنخواہوں کے گھر بیٹھے مذکورہ کمپوٹر انسٹرکٹرز اور لیب اسسٹنٹ کررونا وائرس مریں نہ مریں فاقوں سے ضرور مر جائیں گے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :