اسٹیبلشمنٹ کی "فتُوحات" اور لندن بیٹھک کی "تُو تُو مَیں مَیں"

پیر 6 جنوری 2020

Aleem Osman

علیم عُثمان

لندن کے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان  2 جنوری کو 2 گھنٹے طویل بیٹھک میں آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے لئے قانوُن سازی میں مُسلم لیگ (ن) کے مُجوزہ کردار کو لے کر شدید بحث مُباحبہ عمل میں آیا . باخبر ذرائع کے مُطابق نوازشریف کا مؤقف تھا کہ پہلے مُقتدر حلقوں سے "زیر التوا" یعنی باقیماندہ سہُولتوں کی گارنٹی حاصل کی جائے اور پھر مُجوزہ ترمیمی قانُون کی حمائت کا اعلان کیا جائے جبکہ شہباز شریف اس مؤقف پراصرار کرتے رہے کہ ترمیمی بل کی فوری اور غیر مشرُوط حمائت کا اعلان کرکے راولپنڈی کو خیر سگالی کا پیغام بھیجا جائے .

.
ذرائع کا کہنا ھے کہ نوازشریف اس بات پر بضد تھے کہ ابھی مریم نواز کو بھی پاکستان سے نکالنے کا مرحلہ درپیش ھے ، فیمی کے مُنجمد اثاثوں کو بحال کروانا ھے ، بچوں کے خلاف قائم مُقدمے بھی ختم کروانے ہیں جبکہ اسٹیبلشمنٹ سے "بارگین" کا یہی سُنہری موقع ہاتھ آیا ھے ، لہذا پہلے ان تمام "زیادتیوں" کو ختم کروانے میں مُقتدر حلقوں کی مدد کو یقینی بنا لیا جائے ، پھر جنرل باجوہ کو عُہدے پر مزید 3 سال برقرار رکھنے کے حق میں اپنا وزن ڈالا جائے .

دُوسری طرف شہباز شریف اس مؤقف پر ڈٹے ہُوئے تھے کہ اسٹیبلشمنٹ نے اب تک ھمارے لئے جو "سی بی ایمز" لیے ہیں اُنہیں acknowledge کرتے ہُوئے ھمیں بلا تاخیر آرمی چیف ترمیمی ایکٹ کی مُکمل حمائت کا اعلان کر دینا چاہیئے ..
بتایا جاتا ھے کہ نوازشریف اور شہبازشریف میں اس بابت سخت اختلاف رائے موجُود رہا اور دونوں بھائیوں یعنی پارٹی قائد اور صدر میں بحث اس قدر طُول پکڑتی گئی کہ یہ ھنگامی اجلاس لگ بھگ 2 گھنٹے جاری رہا .


شہباز شریف یہی کہتے رہے کہ مُقتدر حلقوں نے موجُودہ حالات میں اب تک ھمیں غیرمعمُولی طور پر help out کیا ھے اور اب ھماری pay back کرنے کی باری ھے ، لہذا ھمیں اب کوئی ضد یا حیل و حُجت کرکے ایسا کوئی رسک نہیں لینا چاہیئے کہ "اُن" کے دل میں ھمارے لئے پھر کوئی بدگُمانی جنم لے . شہبازشریف کا مؤقف تھا کہ مُقتدر قُوتیں pending معاملات میں بھی ھمیں facilitate اور bail out کروانے میں کردار ادا کریں گی بشرطیکہ اس مرحلے پر ھم بھی خیر سگالی کا مُظاہرہ کرتے ہُوئے اپنے حصے کا جوابی کردار ادا کریں .

.
ذرائع کے مُطابق اس ھنگامی بیٹھک میں طویل بحث مُباحثے کے بعد بھی کوئی حتمی اتفاق رائے سامنے نہیں آسکا مگر شہبازشریف نے بطور صدر پاکستان میں پارٹی کو "مُثبت“ کردار ادا کرنے کے لئے" او کے" سگنل دے دیا کیُونکہ مُقتدر حلقوں کی خواہش پر پارلیمنٹ کو ھنگامی طور پر" ان سیشن" کر لیا گیا تھا ، دُوسری طرف نوازشریف کو بھی اس طرح" یُوٹرن " لیتے ہُوئے اس قدر کمزوری اور غیر معمُولی "تابعداری" دکھانے پر شدید تحفظات تھے ، چُنانچہ اُنہیں ھنگامی طور پر خواجہ آصف کو دُوسرا خط بھیجنا پڑا .

اس کے علاوہ 1 روز قبل نوازشریف کیمپ سے تعلّق رکھنے والے سینیٹر مُشاہدُاللہ خان پارلیمنٹ ھاؤس میں میڈیا سے گُفتگُو کے ذریعے نوازشریف کا مؤقف سامنے لائے ، اس لئے کہ شہباز شریف کے "زیر قبضہ" پارٹی قیادت کی اس یکسر قلابازی سے جہاں ایک طرف قیادت بالخصُوص نوازشریف اور مریم نواز کے بیانیے کو سخت دھچکا لگا ھے وہیں کارکُنوں کی صفوں میں شدید اضطراب ، بےچینی اور قیادت بارے سخت بدگُمانی پھیل رہی ھے .


ادھر مُقتدر حلقوں نے جہاں ایک طرف اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں کے ساتھ تعلّقات بحال کر لیے اور مُعاملات آگے بڑھانے کی غرض سے آپسی اعتماد بحال کرنے کی خاطر مُسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے لئے ریلیف یقینی بنایا ھے تو دُوسری طرف سسٹم کو فوری لاحق خطرات ختم کرنے کی غرض سے اپوزیشن کا اتّحاد ختم ، اُس کی "رہبر کمیٹی" کو عملا" " فارغ" اور اس سب کی داغ بیل ڈالنے والے مولانا فضلُ الرحمن کو irrelevant بنا کے رکھ دیا ھے .

پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور پارلیمانی پارٹی کے قائد بلاول بھُٹو نے واضح طور پر کہہ دیا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اور مُسلم لیگ (ن) کی قیادت کی طرف سے مذکُورہ ترمیمی بل کی غیر مشرُوط حمایت کے حوالے سے ھمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا جس سے "مُتحدّہ اپوزیشن" کی تازہ ترین صُورتحال بخُوبی آشکار ہو گئی ھے جبکہ بل پر اپوزیشن کے کسی مُشترکہ مؤقف یا لائحہ عمل کی غرض سے کسی "رہبری" کی ضرُورت ہی دفن کروا دی گئی .

. یُوں اسٹیبلشمنٹ نے حزب اختلاف کی دونوں بڑی پارٹیوں سے الگ الگ یعنی فردا" فردا" مُعاملہ کر کے اپوزیشن کے مُشترکہ پلیٹ فارم کا مورچہ بھی فتح کرلیا ، پیپلزپارٹی اور "نُون" لیگ ، دونوں بڑی جماعتوں کے نیب کے زیر حراست رہنماؤں کی رہائی اسی سلسلے کی ایک کڑی ھے جبکہ اپوزیشن رہنماؤں کی پکڑ دھکڑ کا یہ سلسلہ فی الحال روک دیئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ھے ، اس کے علاوہ اُن اپوزیش سیاسی رہنماؤں کی رہائی کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ھے جنہیں  نیب کی طرف سے بغیر کسی جاندار کیس کے پکڑ کے اندر کیا ہوا ھے  ..
یُوں مُلک کے سیاسی منظر نامے کو اپنے کنٹرول میں لینے کا ایک اور مرحلہ مُکمل کر لیا ھے�

(جاری ہے)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :