نواز شریف اور آصف زرداری نے "پی ڈی ایم" سے بالا بالا کیا "ڈیل" کر لی؟

جمعہ 5 فروری 2021

Aleem Osman

علیم عُثمان

حالات کا جبر یا اعلیٰ قیادتوں کی فطری مصلحت پسندی ، ملک کی دونوں بڑی اپوزیشن پارٹیوں نے پی ڈی ایم سے باہر اھم سیاسی فیصلے کرنا شروع کر دیئے ہیں . پاکستان پیپلز پارٹی کے قائد آصف زرداری اور "نون لیگ" کے قائد نواز شریف کے مابین سینیٹ الیکشن میں باہمی تعاون کا سمجھوتہ طے پا چکا ھے جس کے تحت پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما ، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو مسلم لیگ (ن) اسلام آباد کی سیٹ سے سینیٹ منتخب کروائے گی .

(جاری ہے)

ایسا ہی ایک سمجھوتہ اگرچہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور نواز شریف کے درمیان پہلے ہی ہوچکا تھا جس کی رو سے طے پایا تھا کہ "نون لیگ" مولانا فضل الرحمن کی جماعت جے یو آئی (ف) کا ایک سینیٹر پنجاب سے منتخب کروائے گی تاھم چند روز قبل "نون لیگ" کی پارلیمانی پارٹی کا جو اجلاس ہوا تھا اس میں مسلم لیگ (ن) کی پاکستان میں موجود قیادت نے اس کی توثیق نہ کرتے ہوئے یہ پیشکش واپس لے لی اور اس امر پر اتفاق کیا کہ اس بابت پارٹی قائد نواز شریف جانیں اور مولانا فضل الرحمن جانیں ، حتمی فیصلہ وہ خود کر سکتے ہیں .


وزیراعظم عمران خان کی حکومت گرانے کی غرض سے بننے والے اپوزیشن الائنس "پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی دونوں بڑی جماعتوں ، نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے حتمی فیصلہ ساز قائدین کے مابین ہونے والی افہام و تفہیم کی رو سے پیپلز پارٹی جس کی پنجاب میں اپنی تو کوئی سیٹ نہیں ، صوبہ میں مسلم لیگ (ن) کو سپورٹ اور اپنے اراکین پنجاب اسمبلی کو پابند کرے گی کہ وہ سینیٹ الیکشن میں "نون لیگ" کے امیدواروں کو ووٹ ڈالیں ، دونوں بڑی اپوزیشن پارٹیوں کی اعلیٰ قیادتوں کے درمیان یہ "ڈیل" ہوئی ھے کہ چاروں صوبوں میں "نون لیگ" اور پی پی پی میں سے جس پارٹی کی عددی اکثریت ہے ، وہاں دوسری جماعت سینیٹ کے لئے اس کے امیدواروں کو ووٹ ڈالے گی .


اس تمام بند و بست میں جہاں ایک طرف یہ پہلو اھم ہے کہ "جلاوطن" سابق وزیراعظم نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جارحانہ سیاست کی علمبردار ، ان کی بیٹی مریم نواز کی مشاورت سے سینیٹ میں پرویز رشید جیسے ہارڈ لائنرز کو "ان" رکھنے کا فیصلہ کرچکی ھے وہیں پیپلزپارٹی یوسف رضا گیلانی جیسی "متفقہ" شخصیت کو پارلیمنٹ میں پھر سے" ان" کر کے بیک وقت سیاسی قوتوں اور اسٹیبلشمنٹ کے لئے ایک قابل قبول چہرہ پیش کرنے جارہی ھے ، جسے سینیٹ کے نئے چیئرمین کے طور پر بھی سامنے لایا جانا خارج از امکان نہیں .


ادھر پی ڈی ایم کے قائد اور دونوں بڑی اپوزیشن پارٹیوں کو سٹریٹ ایجی ٹیشن کے لئے منظم سیاسی فورس فراہم کرنے والی جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی بھرپُور کوشش ھے کہ پیپلز پارٹی اور "نون لیگ"سینیٹ الیکشن میں 'پی ڈی ایم' کو انتخابی الائنس بنانے پر تیار ہوجائیں تاکہ ان کی جماعت کو بھی سینیٹ میں مزید کوئی نشست اور قوت حاصل ہوجائے .

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :