میرا بدلہ

ہفتہ 6 جون 2020

Arshad Hussain

ارشد حسین

ایک گاؤں میں ایک موچی رہتا تھا ۔ جو بہت زیادہ غربت اور بے بسی کی زندگی گزر رہا تھا ۔ جوان بیٹیوں کی شادی کے غم کو دل میں لے کے صبح کام پر اتا تھا اور شام کو گھر جا کے اللہ کے  عبادت میں مشغول ہو جاتا تھا ۔ اس کی بیوی روز اسے دنیاوی غموں معاشرے کے بے مقصد رواجوں  اور بیٹیوں کی رخصتی کے بارے میں لیکچر دیتی تھی۔ اور ہمیشہ سے بابا کا جواب ہوتا تھا ۔

اللہ خیر کرے گا ۔ یہ جواب اس کی بیوی پر بم کی طرح لگتا اور دل ہی دل میں اس کو کوستی اور ڈانتی کہ دو وقت کی روٹی تو ہے نہیں اور باتیں ایسی کہ بس۔ اس موچی میں ایک اچھی بات تھی کہ وہ ہر کسی کے غم میں شریک ہوتا تھا ۔ ہر کسی کی جنازے میں شرکت کرتا تھا ۔ اور دعا کرتا تھا ۔ کہ اے اللہ میں اس سے ذیادہ لوگوں کی زندگی میں آسانی نہیں لا سکتا ۔

(جاری ہے)

تو میرا گواہ رہنا میں تیری رضا کے لئے یہ سب کر رہا ہوں ۔

اور آپ سے بدلے کی امید رکھتا ہوں ۔ گاؤں کے بہت سے تجزیہ نگار ان کو پیٹ پیچھے برا بھلا کہتے تھے ۔ کہ غریب آدمی ہے اپنی غریبی کو نہیں دیکھتا اور گھومتا رہتا ہے جنازوں اور لوگوں کی زندگی میں آسانی لانے کے پیچھے ۔ لوگوں کی نظر میں وہ ریاء (لوگوں کو دکھانے کے لیے  ) کر رہا تھا ۔ لیکن نیتوں کا پتہ تو میرے رب کو ہیں ۔ اور وہ کسی کا ادھار نہیں رکھتا ۔

وہ دس گنا زیادہ دیتا ہیں ۔ ہوا کچھ یوں کہ موچی کی موت ہوگئی ۔  دور دراز سے بہت زیادہ لوگ جنازہ پڑھنے کے لئے آئے ۔ بہت بڑا مجمع اکٹھا ہوگیا وہاں سے بادشاہ اور وزیروں کا گزر ہوا تو اتنا بڑا مجمع دیکھ کے سمجھے کہ کسی بڑے آدمی کا جنازہ ہے تو وہ بھی کھڑے ہو گئے۔ جنازے کے بعد جب بادشاہ معلومات کرنے لگا تو ان کی تجسس بڑھتا گیا اور وہ موچی کے گھر پہنچ گیا ۔

ان کی بیٹیوں کی صورت اور سیرت سے متاثر ہو کے ان سے شہزادوں کی شادیاں کی۔ اور موچی کی قبر کو میرے رب نے اس کے لیے جنت بنا دیا ۔
موچی تو اپنا اور اپنے خاندان کا حق ادا کر کے اس دنیا سے چلا گیا لیکن اب ہماری باری ہیں ۔ لیکن ہمارا حال آج اس موچی سے بہت مختلف ہیں ۔ آج ہمارا ہر کام بدلے کے لیے ہیں ۔ فیس بک پر لائک سے لے کے قبر کے کودنے تک ہمیں ہمارے ہر کام کا بدلہ چاہیے ۔

میں نے آپکی مدد کی تو بدلے میں آپ پر بھی فرض ہوگیا کہ آپ میرے مدد کرو گے ۔ اور اگر بدلے میں  کسی وجہ سے  تم نے میری مدد نہ کی ۔ تو بس اس کے بعد تمھارا   نام ہر گیدرنگ میں گونجتا رہے گا۔ یار کس طرف جا رہے ہیں ہم ۔کیا کر رہے ہیں ہم؟۔ اور کیا دے رہے ہیں ہم اپنی اگلی نسل کو؟ ۔۔۔
آج ہمارا پورا سسٹم اس "بدلے"  کا غلام ہوچکا ہیں ۔ کوئی بھی  کام اللہ کے لئے نہیں تو پھر اللہ ہم کو کچھ کیوں دیگا ۔

جب ہم نے خود ایک سسٹم بنا لیا ۔ کہ میں تمھارے ساتھ کچھ بھلائی کر ونگا اور بدلے میں تمھاری بھلائی کا انتظار رہے گا ۔ تو اللہ کا قانون ہے کہ  جو کوئی جس سے امید رکھتا ہے ۔ میرا رب اسے اس پے چھوڑتا ہیں ۔ ایک دوسرے کی مدد کرنا ایک دوسرے کے کام آنا میرے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنت ہیں ۔ لیکن تب جب سب کچھ اللہ کے لئے ہو بدلے کے لیے نہیں ۔

بدلہ مانگنا ہیں تو میرے رب سے مانگو جو کسی کو بھی خالی ہاتھ واپس نہیں کرتا۔۔۔
دوستوں أو ہم سب آج سے لوگوں کی زندگی میں آسانی لانے کی کوشش شروع کرتے ہیں ۔ جو ہمارے بس میں ہوں ۔زیادہ کچھ نہیں کرسکتے تو آنے والے نسل کو نصیحت تو کرسکتے ہیں ۔ کسی کا بوجھ تو اٹھا سکتے ہیں ۔ کچھ بھی نہ ہو تو کسی سے ہنس کے اللہ کے رضا کے لیے تو مل سکتے ہیں نہ۔ آج سے شروع کرتے ہیں اپنے گھر اپنے ماں باپ سے شروع کرتے ہیں ۔ زمانے کے تجزیہ نگاروں کو ان کے حال پے چھوڑتے ہیں اور اللہ کے رضا کو مقادم رکھ کے لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں لانے کی کوشش کرتے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :