کامیابی کا سبق

منگل 30 جون 2020

Arshad Hussain

ارشد حسین

ابابیل ایک ایسا پرندہ ہے ۔ جو اپنا گھونسلہ کنوائیں کے اندر بناتا ہے۔ جب ان کے بچے انڈوں سے نکلتے ہیں ۔ تو ان کو صرف اندھیرا اور نیچے گہرا پانی نظر اتا ہے۔ اب ان کے والدین ان کی تربیت شروع کرتے ہیں۔ عملی تربیت خیالی نہیں ۔ پہلے اگر وہ ایک دن  رات میں دس اڑانے بھرتے تھے تو اب وہ ان کو دگنا کر دیتے ہیں ۔ تاکہ بچے ان کو دیکھ کے سیکھے۔

اور یہ سمجھ جائے کہ پہلا اڑان ہی ان کی اخری ازمائش ہیں ۔ اگر وہ اڑان بھرنے میں فیل ہوگئے ۔ تو ان کا مقدر نیچے گہرے کنوائیں میں ڈوب کر موت ہیں ۔ لیکن اج تک کسی نے بھی کنوائیں میں مردہ ابابیل نہیں دیکھا ہوگا۔ ان کی تربیت ہی ایسی ہوتی ہیں کہ ایک دن یہ اپنے گھونسلے سے اڑ کر سیدھا کنوائیں  کے منڈیر پر بیٹھ جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)


ان کو شروع دن سے سیکھایا جاتا ہے۔

کہ اپ کے پاس صرف کامیاب ہونے کا اپشن ہے ۔ ناکامی موت ہے ۔
اللہ تعالی نے شہد کے مکھی سے لے کر ابابیل تک کی زندگی ہمارے لیے ایک مثال اور نمونہ بنائی ہیں تاکے ہم ان سے سیکھ کے کامیابی کا راز تلاش کر سکے ۔ لیکن ہم نے اللہ کے بنائی ہوئی دنیا میں سوچ اور غور فکر چھوڑ دی ہیں۔ اللہ ہر چیز اور ہر کام میں ہمیں سکھانے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن ہم غور فکر نہیں کرتے ۔

ہم اپنے بچوں کو بڑے بڑے انگریزوں کی کتابیں بتلاتے ہیں ۔ جس کو اللہ قران مجید میں" لایعقلون" سے پکارتے ہیں ۔ ان کے قصے کہانیاں ان کو سناتے ہیں ۔ ان کی کامیابی کی داستانیں ان کو پڑھاتے ہیں ۔ لیکن ان کو اس قابل نہیں بناتے کہ وہ خود سوچے خود غور و فکر کریں ۔ آج ہمارے بچے گوروں کو فلو کررہے ہیں۔ ان سے زندگی میں کامیاب ہونے کے ٹپس سیکھتے ہیں ۔

لیکن ہم ان کو دنیا میں غور و فکر کرنا نہیں سکھاتے ۔ایک چھوٹا سا پرندہ ہم کو سمجھانے کی کوشش کر رہا ہیں ۔ کہ بچوں کو کامیاب بنانا ہے۔ تو ان کی خواہشوں کو بارنیگ ڈیزایر  (burning desire) میں تبدیل کرو ۔ اور خود مثال بن کے ابابیل کی طرح اپنی پروازوں کو بڑاو۔سب سے پہلے خود کو ان کے سامنے اچھا اور کامیاب بن کے دیکھاو۔ پھر ان کو نصیحت کی ضرورت نہیں ہوگی۔

بچے ہمیشہ اپنے والدین سے سیکھتے ہیں ۔جب والدین ہی دنیا میں غور و فکر اور تذکیہ نفس چھوڑ دے تو بچے تو بے راہ ہونگے کیونکہ ان کے مرشد ہی ان کے والدین ہوتے ہیں  ۔ اج کے والدین اپنے بچوں کے کیا رول ماڈل بنائے گے جب وہ سارا سارا دن موبائیل پر tektak وغیرہ دیکھتے ہیں ۔ وہ ماں اب نہیں رہی جو بچے کو حرام سے بچانے کے لیے ایک بکرا خریدتی ہے ۔ تاکہ ان کی پرورش حرام سے نہ ہو۔

اور بدلے میں میرا رب اس بچے کو شاعر مشرق علامہ محمد اقبال بناتا ہے۔ جو کوشش کرتا ہے ۔ وہ ضرور کامیاب ہوتا ہیں ۔
اس ابابیل کے زندگی میں اللہ نے نوجوانوں اور طالب علموں کے لیے بہت بڑی سبق پوشیدہ رکھی ہیں ۔ کہ اگر اپ اپنے اڑان کو ابابیل کے اڑان کی طرح کر لو تو کوئی طاقت تمہیں اپنی مقصد حاصل کرنے سے نہیں روک سکتی۔
اج سے اپنے اور اپنے بچوں کے بارے میں سوچنا شروع کرو ۔ جو اپ کے پاس ہو ۔ تجربہ تعلیم یا کوئی ہنر اس کو تقسیم کرنا شروع کرو تاکہ ہمارے وجہ سے کسی کو فائدہ پہنچے اور ہمارا مستقبل وہ ناکامی اور وہ سختی نہ دیکھے جو ہم نے دیکھی۔ انشااللہ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :