
میرا خواب
ہفتہ 8 اگست 2020

ارشد حسین
جناب ذیشان الحسن عثمانی صاحب کی ایک کتاب ہے جستجو کا سفر آپ سب دوستوں کو ایک بار ضرور پڑھنا چاہیے ۔ اس کتاب میں اندرون سندھ کے ایک بچے کا قصہ ہے ۔ جس کا نام عبداللہ ہے ۔ عبداللہ ایسے گھر میں آنکھ کھولتا ہے ۔ جس میں کھانے کے لیے روٹی، سر ڈھانپنے کے لیے چھت اور پہنے کے لیے کپڑے نہیں ہوتے ۔ ماں باپ دونوں گاؤں کے چوہدری کے ہاں کام کرتے ہیں ۔ اور زندگی بہت غربت اور تنگدستی میں چل رہی ہوتی ہیں کہ ایسے میں عبداللہ دنیا میں آتا ہے اور پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اٹھ سال تک بے نام زندگی گزرتا ہے ۔ عبداللہ بہت ذہین ہوتا ہے ۔ وہ اپنے سامنے کچھ گول رکھتا ہیں ۔ جسے ہم سب کی زندگی میں خواب ہیں کہ ایسا کرونگا ۔ گاڑی خریدونگا بنگلہ وغیرہ اینڈ سو ان۔
دوستوں ہماری زندگی بھی بالکل اس عبداللہ کی طرح ہیں ۔ ہم نے اپنے زندگی صرف مادی خواہشات اور اسائشات کے لیے مختص کی ہے ۔ آخرت کا سوچ عبادت کے لیے وقت اور خدمت خلق کا جذبہ ہم سے بہت دور جا چکا ہے ۔ دوستوں خواب دیکھنا اسے پورا کرنا اچھی بات ہے ۔ لیکن سب سے اہم ان خوابوں میں آخرت کی زندگی بھی یاد رکھنی چاہیے ۔
ہمارا ٹارگٹ دنیا سے شروع ہوکے دنیا پر ختم ہوتا ہے ۔لیکن کل حشر کا میدان ہوگا میرا رب جب ہم سے پوچھے گا ۔ کہ کیا کیا دنیا میں؟ ۔ تو کیا ہوگا ہمارا جواب کہ ٹائم نہیں ملا۔ جوانی میں بہت مصروف تھا ۔ بڑھاپے میں کمزور تھا ۔
یہ سب ادھر نہیں چلے گا۔
آج میرا رب کہتا ہے آج تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کر لونگا ۔ اور میرا شکر کر میں اور ذیادہ دونگا۔ وہ حضرت بہلول دانا کا واقعہ تو آپ نے پڑھا ہوگا جس میں وہ ایک بازار یا پبلک پلیس سے گزر رہے تھے کسی نے پوچھا بہلول کیا کر رہے ہو ۔ اس نے کہا مخلوق اور خالق کی صلح کر رہا ہوں ۔ تو پوچھا کیا ہو گئی صلح ۔ بہلول بولتا ہے نہیں خالق مان رہا ہیں لیکن مخلوق نہیں
دوسرے دن وہ مقبرے میں بیٹھا تھا کسی نے پوچھا بہلول کیا کررہے ہو ۔ بولا خالق اور مخلوق کی صلح کر رہا ہوں ۔ تو پوچھنے والے نے پوچھا کیا ہوگئی صلح ۔ کہا نہیں آج مخلوق مان رہی ہیں لیکن خالق نہیں ۔
میرے رب کا دین کتنا زبردست ہے ۔ کہ اس کے لیے نہ رہب(ایک کمرے یا جگہ میں بیٹھ کے پوری زندگی عبادت کرنا) بنے کی ضرورت ہے اور نہ بے پروا ہونے کی ۔ اس میں اپنے اہل و عیال پر خرچ سے لے کے حلال روزی کمانے تک سب کچھ عبادت میں آتا ہیں ۔ بس ذرا سا عمل اور اجر بہت زیادہ ۔
آج کی اس مصروف دنیا میں ہم کیوں اتنے پریشان ہیں ۔ کیونکہ ہم نے اپنے دین کو پیچھے اور دنیا کو آگے کیا ہے۔ کیوں اللہ کی مدد ہمارے ساتھ نہیں اسلئے کہ ہم نے اللہ کی تلاش چھوڑ دی ہے ۔ ہم صرف انگریزوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں ۔ جسے میرا رب قرآن مجید میں بے وقوف، اور نہ سمجھ بیان فرماتا ہیں ۔ آج اس کو ہم نے اپنے آئیڈیل بنا دئیے ہیں اور دنیا میں مار کھا رہے ہیں ۔
آؤ سب مل کے آج عہد کرتے ہیں ۔ کہ میرا آئیڈیل میرا نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ضابطہ میرا قرآن مجید ہوگا۔ جو مجھے دنیا اور آخرت میں کامیاب کرے گا ان شاءالله ۔
(جاری ہے)
(and so on)
اسطرح وہ بھی کچھ خواہشات یا خواب اپنے زندگی کا مقصد بناتا ہے ۔
دوستوں ہماری زندگی بھی بالکل اس عبداللہ کی طرح ہیں ۔ ہم نے اپنے زندگی صرف مادی خواہشات اور اسائشات کے لیے مختص کی ہے ۔ آخرت کا سوچ عبادت کے لیے وقت اور خدمت خلق کا جذبہ ہم سے بہت دور جا چکا ہے ۔ دوستوں خواب دیکھنا اسے پورا کرنا اچھی بات ہے ۔ لیکن سب سے اہم ان خوابوں میں آخرت کی زندگی بھی یاد رکھنی چاہیے ۔
ہمارا ٹارگٹ دنیا سے شروع ہوکے دنیا پر ختم ہوتا ہے ۔لیکن کل حشر کا میدان ہوگا میرا رب جب ہم سے پوچھے گا ۔ کہ کیا کیا دنیا میں؟ ۔ تو کیا ہوگا ہمارا جواب کہ ٹائم نہیں ملا۔ جوانی میں بہت مصروف تھا ۔ بڑھاپے میں کمزور تھا ۔
یہ سب ادھر نہیں چلے گا۔
آج میرا رب کہتا ہے آج تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کر لونگا ۔ اور میرا شکر کر میں اور ذیادہ دونگا۔ وہ حضرت بہلول دانا کا واقعہ تو آپ نے پڑھا ہوگا جس میں وہ ایک بازار یا پبلک پلیس سے گزر رہے تھے کسی نے پوچھا بہلول کیا کر رہے ہو ۔ اس نے کہا مخلوق اور خالق کی صلح کر رہا ہوں ۔ تو پوچھا کیا ہو گئی صلح ۔ بہلول بولتا ہے نہیں خالق مان رہا ہیں لیکن مخلوق نہیں
دوسرے دن وہ مقبرے میں بیٹھا تھا کسی نے پوچھا بہلول کیا کررہے ہو ۔ بولا خالق اور مخلوق کی صلح کر رہا ہوں ۔ تو پوچھنے والے نے پوچھا کیا ہوگئی صلح ۔ کہا نہیں آج مخلوق مان رہی ہیں لیکن خالق نہیں ۔
میرے رب کا دین کتنا زبردست ہے ۔ کہ اس کے لیے نہ رہب(ایک کمرے یا جگہ میں بیٹھ کے پوری زندگی عبادت کرنا) بنے کی ضرورت ہے اور نہ بے پروا ہونے کی ۔ اس میں اپنے اہل و عیال پر خرچ سے لے کے حلال روزی کمانے تک سب کچھ عبادت میں آتا ہیں ۔ بس ذرا سا عمل اور اجر بہت زیادہ ۔
آج کی اس مصروف دنیا میں ہم کیوں اتنے پریشان ہیں ۔ کیونکہ ہم نے اپنے دین کو پیچھے اور دنیا کو آگے کیا ہے۔ کیوں اللہ کی مدد ہمارے ساتھ نہیں اسلئے کہ ہم نے اللہ کی تلاش چھوڑ دی ہے ۔ ہم صرف انگریزوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں ۔ جسے میرا رب قرآن مجید میں بے وقوف، اور نہ سمجھ بیان فرماتا ہیں ۔ آج اس کو ہم نے اپنے آئیڈیل بنا دئیے ہیں اور دنیا میں مار کھا رہے ہیں ۔
آؤ سب مل کے آج عہد کرتے ہیں ۔ کہ میرا آئیڈیل میرا نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ضابطہ میرا قرآن مجید ہوگا۔ جو مجھے دنیا اور آخرت میں کامیاب کرے گا ان شاءالله ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.