سردیوں کی ٹھنڈ

اتوار 8 نومبر 2020

Arshad Hussain

ارشد حسین

سردیوں کی ٹھنڈی ہوا جب گرم  جسم سے ٹکراتی ہے۔ جب سردیاں شروع ہونی لگتی ہے۔جب بارش برسانے کے لیے بادل اسمان پر نمودار ہو کے موسم سرما کی آمد کا نوید سناتی ہے۔ جب ٹھنڈی زمین پر پاوں رکھا جاتا ہے۔ جب پنکھے کی جگہ ہیٹر لے لیتا ہے۔ جب درخت پتوں کے بوجھ سے آزاد ہونے لگتے ہیں۔ جب  دور پہاڑوں پر برف پڑنے کی نشانات نمودار ہوتی ہے۔

جب دوکان اور مارکیٹیں گرم کپڑوں اور گرم موزوں وغیرہ سے بھر جاتی ہیں۔ تو ان تمام باتوں سے ان تمام کاموں سے دل میں ایک درد آٹھتا ہے۔ دل میں ایک چیخ سنائی دیتی ہے۔ جس سے دماغ خود کو بے خبر رکھنا چاہتا ہے۔ دل چیختا ہے چلاتا ہے۔ پہلو میں ہنگامہ برپا کر دیتا ہے۔ زور زور کے دھماکے دل میں شروع ہو جاتے ہیں۔ لیکن دماغ اس کو اگنور کرتا ہے۔

(جاری ہے)

دماغ اس سے انجان بنا پھرتا ہے۔

لیکن کبھی کبھی یہ دماغ دل کے ساتھ مل کے ایک ساتھ میرے بابا کو یاد کرنے لگتے ہے  ۔ سردیاں جب بھی آتی تھی میں ہمیشہ اپنے بابا سے گرم کپڑوں کے بارے میں پوچھتا ، تو اس کا جواب اور انداز بہت ہی منفرد اور خاص ہوتا تھا ۔ جب بھی کوئی گرم کپڑوں یا موسم کی بات چھیڑتا ہے۔ مجھے اپنا بابا بہت شدت سے یاد آنے لگتا ہے۔ آنکھیں پھر  سے برسنا شروع کرتے ہیں ۔

دل کی دھڑکن مدھم ہو جاتی ہے۔ ان کی ہر ایک بات ، ہر ایک انداز اور ہر ایک جواب میرے سامنے کھڑا ہو جاتا ہے۔ وہ لمحہ بہت تکلیف دہ اور ناقابل برداشت ہوتا ہے۔ ۔۔۔۔
 اپنے قلیل سی زندگی میں،  ہم نے بہت سے غم اور خوشی کے لمحات دیکھے  ۔ بہت بڑے حادثے اور تکالیف کے ساتھ مقابلے کا وقت ایا۔ ایک ایک تکلیف اور حادثہ جب نمودار ہوتا تھا۔ تو دل میں،  دماغ میں،  ایک ہی بات ہوتی تھی  ۔

کہ اس سے بھی بڑا کوئی حادثہ ہوگا۔ حادثے اور تکالیف آتے رہے۔ اور ہم کسی کو رو کے کسی کو ہنس کے برداشت کرتے رہے۔ لیکن ایک حادثہ ایک غم اور ایک واقعہ زندگی میں ایسا آیا کہ سارے حادثے اور تکالیف ایک مذاق لگنے لگے ۔"بابا کا بچھڑنا ایک بہت بڑا غم ہے" اللہ اپ سب بھائیوں کو اس غم سے دور رکھے ۔ ماں باپ جب بچھڑتے ہیں۔ تو ان کی ایک ایک بات ،اور ایک ایک انداز انسان کو رلاتی ہے تڑپاتی ہے۔

تکلیف میں مبتلا کر دیتی ہے۔ انسان ہنسنا بھول جاتا ہے۔ اللہ سب کے والدین کو ان کے دعا اور شفقت کے لیے زندہ و جاوید رکھے۔ امین ،،،،    
پیارے دوستوں جو اپنے والدین کی قدر کرتا ہے۔ جو اپنے والدین کا تابعدار ہوتا ہے ۔ جو ان کی خدمت کو اپنی زندگی کا اولین مقصد بناتے ہیں۔ وہ لوگ ہمیشہ کے لیے کامیاب اور کامران ہو جاتے ہیں۔ ان کو میرا رب جنت کے دروازے پر روکتا ہے۔ اور اس کو انعام میں جہاں تک ان کی نظر جاتی ہیں۔ لوگوں کی بخشش فرما دیتا ہے۔  ۔۔۔
زندگی میں اپنے والدین کی  خدمت کرو ۔ ان کی سخت باتیں،  اور سخت رویہ انسان کو زندگی میں انے والے تکلیفوں کو کم کر دیتے ہیں۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :