باتوں کے افلاطون

پیر 29 مارچ 2021

Arshad Hussain

ارشد حسین

پرانے زمانے میں بہادر اور کامیاب شخص وہ ہوتا تھا۔ جو بھاری اور بڑی بوجھ اٹھا سکے ۔ گاڑی کو ایک ہاتھ سے اٹھا سکے ۔ ایسے آدمی ایسے اشخاص گاؤں شہر میں گنتی کے مقدار میں ہوتے تھے ۔ ہر کوئی اسے جانتا پہچانتا تھا۔ پھر قصہ خوانی کا زمانہ آیا اور بہادر اور عقل مند شخص وہ ہوتا تھا جو قہوے کے تین چار تھرموس ختم کر کے بھی اپنا قصہ اپنی کہانی جاری و ساری رکھتا تھا۔

وہ بھی بہت عظیم اور کام والے لوگوں کا زمانہ  تھا گزر گیا۔ پھر زمانہ آیا ہم جیسے کاہل اور سست لوگوں کا جو نہ کام کا نہ کاج کا بس دشمن اناج کا ۔ بھاری وزن اور قصے کہانیوں کا زمانہ ہوا پرانہ اب صرف جھوٹے اور باتونی لوگوں کا زمانہ ہے۔ کام ایک پیسے کا معلوم نہیں اور چاہتا اور لوگوں کو بتاتا ہے کہ میں یہ ہو میں وہ ۔

(جاری ہے)

میں یہ کر سکتا ہو میں وہ کر سکتا ہو۔

اور لوگ بھی حیا اور عزت کی وجہ سے ان کے باتوں کو صرف سن کر اڑا دیتے ہیں۔۔کامیابی کیا ہے؟ یہ باتوں سے نہیں کام سے معلوم ہوتی ہے۔ ضروری نہیں کہ ایک شخص ایٹمی پلانٹ میں،  ریسرچ سنٹر میں، بڑے پوسٹ بڑے عہدے پر کام کر رہا ہو تو انکا کام،  کام ہوگا انکی کامیابی، کامیابی ہوگی بلکہ مزدور سے لے کے صدر مملکت  تک جتنے بھی عہدے اور کام ہے انسان محنت کر کے اپنے کام میں پروفیشنل بن کے اور نت نئے طریقوں سے اسے بہتر ، اور اسان بنا کے اپنے کام میں عروج پر پہنچ سکتا ہے ۔

۔۔۔۔
کام کرنا " ہوتا "ہے اور باتیں "  بنانی پڑتی " ہے ۔۔۔ممكن ہے آپ سمجھ گئے ہونگے۔ یعنی باتیں صنف نازک کی کرنی اور بنانی ہوتی ہے جبکہ کام جواں مردوں کا شاہینوں کا ، بلند حوصلے والوں کا ہوتا ہے ۔ ہم اکثر اپنے ماضی کو بہت یاد کرتے رہتے ہیں میں پہلے یہ کرتا تھا وہ کرتا تھا اتنا کماتا تھا زندگی سکون میں تھی وغیرہ وغیرہ جو بلکل ناکام ہونے کے لیے کافی ہوتا ہے۔

ماضی گزر گیا،  مستقبل کا پتہ نہیں کہ ہم ہونگے کہ نہیں،  جس مستقبل کے لئے ہم حرام حلال کا تمیز چھوڑ کے ، سکون و آرام کو سائیڈ پے رکھ کے جو مشاقتیں برداشت کر رہے ہیں ممكن ہے اس مستقبل کو ہم حاصل کرنے  سے پہلے ہی کنارہ کش ہو جائے ۔ گزرے ہوئے کل اور انے والے کل کے بارے میں سوچنے سے اچھا ہے انسان اج کے دن کے لئے کام کرئے اج کے دن کو خوبصورت بنا کے اور پر سکون گزرے۔

۔ کل کے دن لئے ان شاء اللہ،  اللہ ایک اور نئی صبح عطا کریگا ۔۔
باتوں سے قصے کہانیوں سے لوگوں میں خود کو قابل اور کامیاب بنانا چھوڑ دو ، لگن سے،  محنت سے کام کرو ۔ اپ کا کام اپ کی محنت اپ کی لگن خود چلا چلا کے لوگوں کو بتائی گی کہ تم کون ہو۔ کن انجان راہوں کے تم مسافر تھے اور کونسی روشن دنیا کے تم امام ہو۔ لیکن ایک بات ہمیشہ یاد رکھنی ہے۔

کہ کام محنت اور مشقت صرف اپنے لیے کرنی ہے لیکن دام میں سب کو شریک کرنا ہے۔ اپنا درد تو سب کو محسوس ہوتا ہے لیکن دوسرے کے درد کو بھی محسوس کرنا ہے۔ اپنی  کامیابی کو صرف اپنے قابلیت اور ذہانت تک محدود نہیں رکھنا بلکہ یہ سوچ بھی رکھنا کہ اللہ کے رحم اور ان بے کسوں کی دعائیں جو تھی جو میں عروج پر ہو کیونکہ مجھ سے کہے ذہین اور فطین تھے جو آج مجھ سے بہت پیچھے ہے۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :