
مقدس گائے
ہفتہ 2 مئی 2020

ارشد سلہری
ہندو دوست سے کافی عرصہ پہلے گائے کی تقدیس پر تبادلہ خیال سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ گائے کو گاؤ ماتا کیوں کہا جاتا ہے اور گائے مقدس کیوں ہوتی ہے۔موصوف کا کہنا تھا کہ جس ماں بچے کو دودھ پلاتی ہے۔گائے کا بھی ہم دودھ پیتے ہیں ۔اس نسبت سے گاؤماتا ہے۔یہاں تک تقدس کا سوال ہے تو گائےدودھ کے ساتھ ہمیں روٹی پکانے کا ایندھن بھی فراہم کرتی ہے۔
(جاری ہے)
روزگار کا بھی ذریعہ ہے۔
گائے کی تقدیس کے ہزار پہلو ہیں ۔خوبصورت پہلو ہے کہ عمررسیدہ ہونے پر تقدس مزید بڑھ جاتا ہے۔
پاکستان میں یوں تو ہر طبقہ بلا تفریق رنگ و نسل اور مذہب و مسلک گائے کے تقدس کا قائل ہےمگر صوبہ پنجاب میں گائے کی تکریم عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔
انتہائے عشق کی ولولہ انگیزیاں اپنےعروج پر ہیں ۔ماہ رمضان کی بابرکت ساعتوں میں ٹولیوں کی ٹولیاں نوحہ کناں ہیں کہ ستم ہوا کہ سچ بول کر گناہگاروں سے معافی مانگ لی گئی ہےجبکہ جھوٹوں اور فریب کاروں کو معافی مانگنے کی ضرورت ہے ۔جنہوں سقراط سے بھی بڑا پاپ کیا ہے۔عذاب الہی کو دعوت دی ہے۔جھوٹے اور رفریبی اپنی غلطی کا مداوا کریں اور فوری معافی مانگ لیں ۔
مبارک ہو ،مبارک ہو۔یاران وطن نے تو مہرثبت کردی ہےاور عملی طور پر عالی مرتبت قرار دینے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا ہے۔بعد اس کے کس کی مجال ہے کہ لب کشائی کی جرات کرے۔یہاں تو آوے کا آوا کام پر لگادیا جاتا ہے۔ہم نوالہ و ہم پیالہ تو دور کی بات ہے۔جرات اظہار پر خون کے رشتے دشمن ہوجاتے ہیں۔جگ بیتی کیا بتائیں ،ہڈ بیتی ہے۔
مگر دیوانوں کا کوئی کیا کرے۔ بات ہی وہ کرتےہیں جو کسی کو پسند نہیں ہوتی ہے۔الزام آتے ہیں کہ الحاد پسند ہیں۔حب الوطنی سے عاری ہیں۔باہر سے احکامات لیتے ہیں ۔ اپنے ملک کے پسے ہوئے طبقات کے حقوق پر بات کرتے ہیں۔کبھی یہ عورت مارچ کی حمایت کرتے ہیں ۔مگر انہیں جو کہا جاتا ہے۔ وہ نہیں کرتے ہیں ۔جھوٹے ہیں،مکار،فریبی ہیںیہاں تک کہ غدار ہیں۔اسلام دشمن ہیں ۔ملک دشمن اور کافروں کے ایجنٹ ہیں۔یہی کہناہے اور آپ بھی کنبہ مقدسیہ میں کیوالیفائی کر سکتے ہیں۔شوشل میڈیا سمیت مین سٹریم میڈیا میں کئی جتن کر رہے ہیں اور کرتے رہتے ہیں۔
مقدس گائے کا کنبہ وسعت اختیار کررہا ہے۔پہلے یہ اعزاز یکتا رہا ہے مگراب کچھ بھیڑیں بھی مقدس گائے کی جگالی کرتی نظر آتی ہیں۔ایک بھیڑ تو حد سے گزر جانے کو بے تاب ہے۔ بے تابی تو سب میں مگر مذکورہ کچھ زیادہ ہی آگے آگے چلنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔اپنے ہم راہیوں کی طرح اخلاقیات کی شرح بھی اس کی اپنی ہے ۔قوی امید مستقبل قریب میں مقام اسی کا ہےیعنی حالیہ انٹری کے بعد دوسری انٹری کی حق دار قرار پائے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.