
ہم خیال سیاسی کارکن امید کی شمع روشن کر سکتے ہیں
ہفتہ 12 ستمبر 2020

ارشد سلہری
نظام بدلنے اور انسانی زندگیوں کو سہل بنانے کےلئے سیاست اور سیاسی پارٹی کی ضرورت ہوتی ہے۔نظریات ذہن سازی کرتے ہیں ۔نظریات کی تبلیغ اور تعلیم و تربیت کے تمام ترمراحل سیاسی جماعت کے قیام سے قبل مکمل کیے جاتے ہیں ۔جس طرح پولیس ،فوج اور دیگر فورسز کی تربیت کی جاتی ہے اور تربیت مکمل ہونے کے بعد انہیں فرائض سونپ دیئے جاتے ہیں۔
سیاسی جماعت بھی ایک تربیت یافتہ پولیٹیکل فورس ہوتی ہے جو اپنے طے کردہ مقاصد کے حصول کےلئے جدوجہد کرتی ہے۔نظریات سیکھانے اور پڑھانے کی بجائے پولیٹکل فورس عوام کو مسائل کے حل کے تیار کرتی ہے ۔
(جاری ہے)
غلط اور درست میں فرق واضح کرتی ہے۔
سیاسی جماعت کی کامیابی نظریات پر نہیں بلکہ مضبوط اور واضح بیانیہ ،جامع حکمت عملی اور ہم خیال لوگوں کی بدولت ہوتی ہے۔پاکستان کے تناظر میں موجودہ عہد میں سیاسی جماعت کی اشد ضرورت ہے۔حکمران جماعت سمیت پارلیمانی جماعتوں کے تضادات کھل کر سامنے آچکے ہیں۔امکانات واضح ہیں کہ کیا ہوگا۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ متبادل سیاسی قیادت کی تعمیر کی جائے ۔نظریات کی نظریات سے لڑائی ،کارکنان کی کارکنان سے لڑائی ،ووٹر کی ووٹر سے لڑائی اور محض اختلافات ہی اختلافات مزید انتشار کا موجب بن رہے ہیں ۔جس کافائدہ غیر سیاسی قوتوں کو ہورہا ہے۔غیرسیاسی قوتیں یہ بات کہنے میں حق بجانب ہیں کہ سیاسی فورسز اس قابل نہیں کہ کچھ بہتر کام کر سکیں ۔یہ بات عام عوام کو بھی اپیل کرتی ہے۔عام عوام بھی سیاسی قوتوں سے شاکی ہیں ۔قومی قیادت کا فقدان واضح ہے۔ملک اس وقت قیاد ت کے بحران سے دوچار ہے۔موجودہ پارلیمانی جماعتوں اور سیاسی قیادت کے بارے میں تمام تر امکانات عام عوام کے سامنے آچکے ہیں اور عوام سمجھ چکے ہیں کہ ان تلوں میں تیل نہیں ہے۔
نظریات کے پرچارک بخوبی جانتے ہیں کہ پاکستان کی نظریاتی تعلیم و تربیت کی تاریخ میں نظریہ کے عالم ،دانشور اور جدوجہد کرنے والےاپنی تمام تر زندگی جدوجہد کرتے کرتے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں مگر حالات بدسے بدتر ہوئے ہیں ۔نئی صبح طلوع نہیں ہوئی ہے۔قابل غور اور قابل فکر امر ہے کہ تسلسل جاری ہے۔پیش رو کی تقلید کا عمل یوں کا توں ہے۔نہ وہ بدلے تھے اور نہ ہم بدلے ہیں۔
ہم کیا کہیں احباب کیا کار نمایاں کر گئے ،بی اے ہوئے نوکر ہوئے پنشن ملی پھر مر گئے
ہمارا بھی یہی حال ہے۔نظریاتی بنے،پرچار ک بنے ،جدوجہد کی اور مرگئے۔احباب ذرا توجہ فرمائیں تو ہم مر رہے ہیں ۔ڈاکٹر لال خان تک کئی نام جونہیں رہے ہیں ۔ذرا سوچیں۔ضرور سوچیں۔ہمیں اس گھن چکر سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔سیاسی کارکن بننے کی ضرورت ہے۔سیاسی قیادت کے طور پر سامنے آنے اور ابھرنے کی ضرورت ہے۔
اگر آپ سچائی پر قائم ہیں ۔آپ کو موجودہ حالات پر تشویش ہے۔آپ فکر کرتے ہیں ۔آپ کچھ کرنا چاہتے ہیں تو خودساختہ یا پیش رو کے بنائے دائروں سے باہر نکلیں۔پہل خود سے کریں ۔دائرہ توڑ دیں۔دائروں کی قید جیل سے بھی بدتر ہوتی ہے۔یہ زنجیریں جو آپ نے خود پہنی ہیں یا پہنائی گئی ہیں یہ توڑنی ہوں گی ۔
تقرریں،مباحثے،سیمینار،مضامین،شاعری ،نظمیں،شوشل میڈیا ایکٹوازم تب ہی کام آئے گا جب تمام ہم خیال قوتیں ایک بیانیہ پر بات کر رہے ہوں ۔اپنی اپنی ہانکنے سے قافلہ بنے گا ،راستہ ملے اور نہ نشان منزل دیکھائی دے گا۔ہم خیال لوگوں کی جڑت ،مضبوطہ بیانیہ اور جامع حکمت عملی سے ہی نئی صبح کی بات کرنے والے امید کی کوئی شمع روشن کر سکتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.