
سرخ گلابوں کادن اور عورت مارچ اور قیادت کا بحران
پیر 1 مارچ 2021

ارشد سلہری
(جاری ہے)
بہنوں کے دن کی بات ہورہی ہے۔
تختہ مشق عورت ہی کو بنایاجاتا ہے۔مرد کےلئے کوئی شرم و حیا ء نہیں ہے۔مرد حضرات عورتوں کے جسمانی اعضاء پر شاعری کریں۔زلفوں سے کھیلنے کی باتیں کریں۔پبلک مقامات پر چھیڑخانی کریں۔آوازیں کسیں۔ریپ کریں۔معصوم بچیوں تک کے ساتھ زیادتی کرکے قتل کردیں ۔کوئی باپردہ اسلامی بہن یوم حیا اور یوم سسٹر منانے کا تقاضا نہیں کرتی ہے۔
مذہبی طبقات کسی پر فحاشی وعریانی کا الزام نہیں دھرتے ہیں ۔منبرومحراب سے کوئی مذمتی بیان وخطاب نہیں ہوتا ہے۔غیرت ایمانی نہیں جاگتی ہے۔کوئی انصار عباسی ،اوریا مقبول اور زید حامد تردید نہیں کرتا ہے کہ یہ غیراسلامی ہے اور ہمارا کلچر نہیں ہے۔مگر عورت کی محبت وپیار کی ہر بات پر غیرت ایمانی بھڑک اٹھتی ہے۔
عورت مارچ بھی قریب ہے ۔ ان کا جذبہ ایمانی پھر جاگنے والا ہے۔ ان کے اسلامی اذہان پھر ابلیں گے۔پھر جذبہ ایمانی میں عورتوں کو غلیظ گالیاں دی جائیں گئیں ۔موم بتی اور لبرل آنٹیاں کہہ کر مغلظات سے نوازا جائے۔ شاید یہ طے کیا گیا ہے کہ نفرت کا اظہار ہی سچے ایمان اور عقیدے کا معیار ہے اور معیار کو برقرار رکھنے کےلئے مشق جاری رکھنا ضروری ہے۔ خلیل رحمن قمر جیسی قیادت بھی پیدا کرچکی ہے اور اس نازاں ہیں۔
گزشتہ سال ہم نے عورتوں کی جو تکریم کی اورجتنے حقوق دیئے ہیں۔میڈیا خبروں سے بھرا پڑا ہے۔اس کے باوجود پاکستان کی خواتین نے ہر شعبہ زندگی میں خود کو منوایا ہے۔عورتوں کے حقوق اور مساوی حق کی تشریح بہت ہوچکی ہے۔ہر پہلوؤں سے امکانات بالکل واضح ہوچکے ہیں۔کوئی امر اب پوشیدہ نہیں رہا ہے۔عورتوں نے شرم و حیا ء سمیت مادر پدر آزادی ،غیرت،فحاشی و عریانی کی تعریف اور معانی بھی سامنے رکھے ہیں ۔جس کو جواز بناکر عورت کا استحصال کیا جاتا ہے اور عورت کی آواز دبائی جاتی ہے۔مذہب کو ڈھال بناکر مصنوعی مقدس چادر چڑھائی جاتی ہے۔اس کا پردہ چاک کیا ہے۔اس جدوجہد میں عورت نے بے شمار قربانیاں دی ہیں ۔جکڑبندیوں اور جبر کے ماحول میںبلاشبہ یہ کارہائے بھی عورتوں نے ہی انجام دیا ہے۔
اس پیدا شدہ صورتحال اور سیاسی و سماجی ماحول میں سیاسی جماعتوں نے اپنا فریضہ ادا نہیں کیا ہے۔محض اقتدار کی لڑائی میں مصروف رہی ہیں۔ ملک کی سیاسی تاریخ اس امر کی گواہ ہے۔ماسوائے قائد عوام ذوالفقارعلی بھٹو شہید اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے جنہوں نے آئین سازی اور ملکی و قومی تعمیر و ترقی کےلئے بھی بہت کچھ کیا ہے۔مجھے یہ کہنے میں کوئی باک نہیں ہے کہ آج تک پاکستان کے پاس جو کچھ بھی ہے بھٹو شہید کی قیادت کے مرہون منت ہے۔
معروضی حالات چیخ چیخ کر ہمیں یہ باور کروا رہے ہیں کہ ملک میں قیادت کا فقدان ہے۔ پی ڈی ایم کی شکل میں اتحادیوں کے پاس ملک وقوم کے لئے کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کے سنجیدہ طبقات ،دانشور ،سیاسی و سماجی کارکن محنت کشوں ،عورت مارچ ،طلبہ اور کسانوں کی تحاریک کو سپورٹ کریں تاکہ نئی قیادت جنم لے سکے ۔
قیادت کے فقدان اور بحران کے سبب ہی یہ سیاسی بے راہ روی ،عورتوں کی تذلیل اور نفرتوں کی تبلیغ جیسی خرافات کا سامنا ہے۔بہتر قیادت آگے بڑھنے اور تعمیر و ترقی کا بیانیہ دیتی ہیں ۔ملک وقوم کو بھنور سے نکالتی ہیں۔قیادت میسر ہو تو عوام آپس میں نہیں الجھتی ہے بلکہ قیادت کے طے کردہ مقاصد کے حصول کےلئے کام کرتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.